خبریں

الیکشن کمیشن نے جس افسر پر پابندی لگائی تھی ان کی قیادت میں ہوگی دہلی فسادات کی جانچ، دو ایس آئی ٹی کی تشکیل

دہلی پولیس کی کرائم برانچ کے تحت بنائی گئی ایس آئی ٹی ٹیموں میں سے ایک کے چیف ڈی ایس پی جوائے ٹرکی ہوں گے جبکہ دوسری ٹیم کی قیادت ڈی ایس پی راجیش دیو کریں گے۔ یہ دونوں افسران  جامعہ اور جے این یو تشددمعاملوں کی بھی جانچ کر رہے ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی پولیس نے نارتھ-ایسٹ دہلی میں ہوئے فسادات کی جانچ کرائم برانچ کو سونپ دی ہے۔ ان معاملوں کی جانچ کے لیے دو ایس آئی ٹی بنائی  گئی ہے۔ہندستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، ایس آئی ٹی کی ایک ٹیم کے چیف ڈی ایس پی جوائے ٹرکی جبکہ دوسری ٹیم کی قیادت ڈی ایس پی راجیش دیو کریں گے۔

ہرٹیم میں چار اسسٹنٹ پولیس کمشنر (اےسی پی) ہو ں گے اور ان دونوں ٹیموں کی جانچ کی نگرانی ایڈیشنل  پولیس کمشنر بی کے سنگھ کریں گے۔پولیس کمشنر کےدفتر کی جانب  سے جاری بیان کے مطابق، نارتھ-ایسٹ دہلی میں تین دنوں تک ہوئےتشدد کے بارے میں راجدھانی کے کئی پولیس تھانوں میں ابھی تک 48 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں، جنہیں ایس آئی ٹی کو سونپ دیا گیا ہے۔

اس حکم میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں ٹیموں میں تین انسپکٹر، چار سب انسپکٹر اور تین ہیڈ کانسٹبل/کانسٹبل شامل ہوں گے، جوفوری  جانچ شروع کر دیں گے۔ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، ایس آئی ٹی کی قیادت کرنے والے جوائے ٹرکی اور راجیش دیو جامعہ ملیہ اور جے این یو میں ہوئے  تشدد کی جانچ کی بھی نگرانی کر رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے پچھلے مہینے راجیش دیو کے خلاف سختی برتتے ہوئے انہیں دہلی اسمبلی انتخاب کی ڈیوٹی سے ہٹا دیا تھا۔ دراصل راجیش دیو نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہین باغ میں گولی چلانے والانوجوان  عام آدمی پارٹی سے جڑا ہے۔اس پر الیکشن کمیشن  نے راجیش دیو کو وارننگ  دیتے ہوئے نوٹس جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے اپنی نوٹس میں کہا تھا کہ ڈی ایس پی دیو کے ایک سیاسی  پارٹی کے بارے میں ایسےوقت پر بیان دینے سے انتخابات  پر منفی  اثر ہوا ہے۔واضح  ہو کہ نارتھ-ایسٹ دہلی کے کئی علاقوں میں شہریت قانون کی حمایت اور مخالفت میں ہو رہے مظاہرے کے دوران تشددہوا تھا۔ ان تشدد اور جھڑپوں میں اب تک 38 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 300 سے زیادہ  لوگ زخمی  ہوئے ہیں۔

زخمیوں  کا ہاسپٹل میں علاج چل رہا ہے۔مرنے والوں میں دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل اور آئی بی کے ایک افسر بھی شامل ہے۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)