خبریں

دہلی فسادات: امریکی کمیشن نے تشویش کا اظہار کیا، فوری کارروائی کی اپیل

دہلی فسادات پر عالمی مذہبی آزادی معاملوں سے متعلق امریکی کمیشن، امریکہ کے صدر کے عہدے کے امیدوار برنی سینڈرس اور کئی دیگر اہم امریکی رکن پارلیامان کے بیانات پر وزارت خارجہ نے کہا کہ ان تبصروں کا مقصد مدعے پر سیاست کرنا ہے۔

گوکل پوری علاقے میں شرپسندوں کے ذریعے جلائی گئی دکانیں(فوٹو : پی ٹی آئی)

گوکل پوری علاقے میں شرپسندوں کے ذریعے جلائی گئی دکانیں(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: عالمی مذہبی آزادی معاملوں سے متعلق امریکی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) نے دہلی میں فسادات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہند سے اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے فوری کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔ مسلمانوں پر حملے سے متعلق خبروں کے درمیان یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا کہ حکومت ہند کو لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے، ان کا مذہب بھلےہی کچھ ہو۔ انھوں  نے تشدد کو لےکر ‘ شدید تشویش ‘ بھی ظاہر کی۔

یو ایس سی آئی آر ایف کے صدر ٹونی پرکنس نے بدھ کی دوپہر کو ایک بیان میں کہا، ‘ ہم حکومت ہند سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھیڑ کے ذریعے تشدد کا شکار بنے مسلمانوں اور دیگر گروپوں کو تحفظ مہیا کرانے کے لئے سنجیدہ کوشش کرے۔ ‘ امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ایک سینئرت افسر نے بھی دہلی تشدد پر ٹوئٹ کیا اور امن اور پر امن مظاہرہ کرنے کے حق کا احترام  کرنے کی اپیل کی۔

جنوب اور سینٹرل ایشیامعاملوں  کے سربراہ نائب معاون وزیر خارجہ ایلیس جی  ویلس نے ٹوئٹ کیا، ‘ نئی دہلی میں (تشدد میں) جو لوگ مارے گئے ہیں، ان کی فیملیوں اور زخمیوں کے تئیں ہماری ہمدردی ہے۔ ‘ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘ امن و امان قائم کرنے اور حالات معمول پر لانے کی وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل کو ہم دوہراتے ہیں۔ ہم تمام جماعتوں سے امن و امان بنائے رکھنے، تشدد سے دور رہنے اور پر امن جلسہ کرنے کے حق کا احترام کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ ‘

دہلی تشدد پر یو ایس سی آئی آر ایف اور کچھ دیگر کے بیانات پر جمعرات کو رد عمل دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا، ‘ ہم نے یو ایس سی آئی آر ایف، میڈیا کے کچھ طبقوں اور کچھ لوگوں کے ذریعے دہلی  میں تشدد کے حالیہ واقعات کو لےکر کئے گئے تبصروں کو دیکھا۔ یہ حقیقی طور سے غلط اور گمراہ کن ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد مدعے پر  سیاست کرنا ہے۔ ‘

امریکہ کے صدر کے عہدے کے امیدوار برنی سینڈرس اور کئی دیگر اہم امریکی رکن پارلیامان نے بھی دہلی  تشدد پر تشویش ظاہر کی ہے۔

سینڈرس نے ٹوئٹ کر کے کہا تھا، ‘ 20 کروڑ سےزیادہ لوگ ہندوستان کو اپنا گھر مانتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر ہوئے مسلم مخالف ہجومی تشددمیں کم سے کم 27 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور کئی لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔ ٹرمپ نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔ یہ انسانی حقوق پر قیادت کی ناکامی ہے۔’

(ہندوستانی) وزارت خارجہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کا اشارہ کن لوگوں کی طرف ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ یہ دہلی تشدد کے مدعے پر ہندوستان کے ناقد امریکی رکن پارلیامان کے لئے کہا گیا ہے۔

پرکنس نے کہا تھا، ‘ دہلی میں جاری تشدد اور مسلمانوں، ان کے گھروں اور دکانوں اور ان کے مذہبی مقامات پر مبینہ حملوں کے معاملے پریشان کرنے والے ہیں۔ اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا کسی بھی ذمہ دار حکومت کے سب سے اہم فرائض میں سے ایک ہے، بھلےہی وہ (شہری) کسی بھی مذہب کے ہوں۔ ‘

یو ایس سی آئی آر ایف کمشنر ارونیما بھارگو نے بھی کہا کہ دہلی میں ‘ سفاکانہ اور بے قابو تشدد ‘ کے خلاف حکومت کو فوری کارروائی کرنی چاہیے۔ اس بیچ ہندو امریکن فاؤنڈیشن (ایچ اے ایف) اور انڈین امریکن مسلم کاؤ نسل (آئی اے ایم سی) نے دہلی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے بیان جاری کئے۔

ایچ اے ایف کے سہاگ شکلا نے کہا، ‘ ہم اس ہفتہ ہندوستان میں ہوئے تشدد، لوگوں کے قتل اور عبادت گاہوں کو تباہ کئے جانے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ نئی دہلی میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس کو کسی بھی مذہبی، تاریخی یا سیاسی نظریہ سے صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ ‘ انہوں نے مانگ کی کہ مجرموں کو گرفتار کیا جائے اور اس پر قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے، ان کا مذہب بھلےہی کچھ ہو۔

آئی اے ایم سی نے عالمی کمیونٹی سے اقلیتوں اور حاشیے پر پہنچی کمیونٹی پر حملے کو لےکر ہندوستان سے کارروائی کرنے کی اپیل کی۔ ویسے وزارت خارجہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں تشدد روکنے اور اعتماد بحال کرنے اور حالات معمول پر لانے کے لئے زمینی سطح پر کام کر رہی ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)