خبریں

جے این یو سیڈیشن معاملہ: دہلی حکومت نے کنہیا کمار پر مقدمہ چلانے کی منطوری دی

دہلی پولیس نے جے این یوکیمپس میں نو فروری 2016 کو منعقد ایک پروگرام کے دوران مبینہ  طور پر ملک مخالف  نعرے لگانے کے لیے جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس  یونین  کے سابق صدر کنہیا کمار سمیت سابق طلباعمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کی تھی۔

فوٹو: فیس بک kanhaiya.kumar

فوٹو: فیس بک kanhaiya.kumar

نئی دہلی: دہلی حکومت نے سیڈیشن کے ایک معاملے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس  یونین  کے صابق صدر کنہیا کمار اور دو دیگر لوگوں پر مقدمہ چلانے کے لیے دہلی پولیس کو منظوری دے دی۔ ذرائع نے جمعہ  کو یہ جانکاری دی۔پولیس نے 2016 کے اس معاملے میں کمار کے ساتھ ہی جے این یو کے سابق طلباعمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف چارج شیٹ  داخل کی تھی۔

پولیس نے کہا تھا کہ ملزمین نے 9 فروری، 2016 کو جے این یو کیمپس میں ایک پروگرام کے دوران جلوس نکالا اور وہاں مبینہ طور پر لگائے گئے ملک مخالف نعروں کی حمایت  کی تھی ۔دہلی پولیس نے 2016 میں درج سیڈیشن کے معاملے میں کنہیا کمار اور دیگر کے خلاف پچھلے سال 14 جنوری کوچارج شیٹ  داخل کی تھی۔

پولیس نے جے این یوکیمپس میں نو فروری 2016 کو منعقد ایک پروگرام کے دوران مبینہ  طور پر ملک مخالف  نعرے لگانے کے لیے جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس  یونین  کے صابق صدر کنہیا کمار سمیت سابق طلباعمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ یہ پروگرام پارلیامنٹ حملہ معاملے کے ماسٹرمائنڈ افضل گرو کو پھانسی کی سالگرہ پر منعقد کیا گیا تھا۔

اس معاملے میں کشمیری طلبا و طالبات عاقب حسین، مجیب حسین، منیب حسین، عمر گل، رعیہ رسول، بشیر بھٹ، بشارت کے خلاف بھی فردجرم داخل کئے گئے۔1200 صفحات کا فردجرم داخل کرکے پولیس نے کہا تھا کہ کنہیا کمار جے این یو میں ایک پروگرام کی قیادت کر رہے تھے۔
حالانکہ گزشتہ سال  19 جنوری کو عدالت نے معاملے میں مناسب منظوری لئے بنا فردجرم دائر کرنے کو لےکر دہلی پولیس پر سوال اٹھائے تھے۔

کورٹ نے کہا تھا کہ جب تک دہلی حکومت فردجرم دائر کرنے کی منظوری نہیں دیتی، تب تک کورٹ اس کو سنجیدگی سے نہیں لے‌گی۔ فردجرم پر پہلے حکومت سے اجازت لینی ہوگی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)