خبریں

فسادات کو نہیں روک سکتے، ہم ایسا دباؤ نہیں جھیل سکتے: سپریم کورٹ

قومی راجدھانی دہلی میں ہوئے تشدد کو مبینہ طور پر بھڑکانے والے ہیٹ اسپیچ کے لئے رہنماؤں کےخلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل  والی ایک عرضی پر فوری  سماعت کے مطالبے کوٹھکراتے ہوئے سپریم کورٹ نے بدھ کو معاملے کو سننے کی بات کہی۔

 جسٹس شرد ارویند بوبڈے۔ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

جسٹس شرد ارویند بوبڈے۔ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے قومی راجدھانی دہلی میں ہوئے تشدد کو مبینہ طور پر بھڑکانے والے ہیٹ اسپیچ کے لئے رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل  والی ایک عرضی پر 4 مارچ کو سماعت کرنے کا سوموار کو فیصلہ کیا۔حالانکہ، اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لئے اس کےپاس اختیارات  نہیں ہیں۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق،سی جے آئی ایس اے بوبڈے نے سینئر وکیل کالن گونجالوس سے کہا، ہم اس کو سنیں‌گے۔لیکن آپ کو سمجھنا چاہیے کہ ہم ایسی چیزوں کو روکنے میں اہل  نہیں ہیں۔ ہم صرف تبھی دخل دے سکتے ہیں جب ایسے فسادات ہو چکے ہوتے ہیں عدالت کبھی بھی ایسی چیزوں کو نہیں روک سکتی ہے۔

درخواست گزار اورسول لبرٹیز کارکن ہرش مندر کے وکیل گونجالوس نے کہا کہ 27 فروری کو دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی رہنماؤں انوراگ ٹھاکر، کپل مشرا اور پرویش ورما سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کرنے کے لئے چار ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ تینوں رہنمااشتعال انگیز بیانات کے ملزم ہیں۔

اس سے ٹھیک ایک رات پہلے 26 فروری کو دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس مرلی دھر کے تبادلے کو سرکاری طورپر منظوری دے دی گئی تھی۔ ان کا تبادلہ حکم آنے سے کچھ گھنٹوں پہلے ہی جسٹس مرلی دھر کی صدارت والی ایک بنچ نے مختلف انتظامی محکمہ جات کو 24 گھنٹے کا وقت دیتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا وہ ایف آئی آر درج کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ، اگلے ہی دن اسی معاملے کی سماعت کرنے والی دوسری بنچ نے پولیس کو جواب داخل کرنے کے لئےچار ہفتے کا وقت دے دیا۔

سوموار کو گونجالوس نےسپریم کورٹ کو بتایا کہ معاملے کی فوری  سماعت کئے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ اوسطاً10 سے 12 لوگوں کا ہر دن قتل ہوا۔ اب تک دہلی فسادات میں 46 لوگوں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔جسٹس بوبڈے نے کہا،ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ لوگوں کو مر جانا چاہیے۔ اس بنچ میں جسٹس بھوشن گوئی اور جسٹس سوریہ کانت بھی شامل ہیں۔

جسٹس بوبڈے نے کہا،اس طرح کا دباؤ جھیلنے کے لئے ہم اہل نہیں ہیں۔ ہم چیزوں کو ہونے سے نہیں روک سکتے ہیں۔ ہم احتیاطاً راحت نہیں دے سکتے ہیں۔ ہم ایک طرح کا دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ہم اس کو نہیں جھیل سکتے ہیں۔ یہ ایسا ہے جیسے عدالت ذمہ دار ہو۔انہوں نے کہا،ہم پرکتنا دباؤ ہے، آپ کو پتہ ہونا چاہیے۔ ہم اس کو برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔

گونجالوس نے کہا،آپ کا تسلط بہت سی چیزیں سنبھال نہیں سکتا ہے، لیکن ہم آپ کی رہنمائی کریں‌گے۔

جسٹس بوبڈے نے اپنی بات کو دوہراتے ہوئے کہا کہ عدالتیں کبھی بھی ایسی چیزیں روکنے میں اہل  نہیں رہی ہیں۔ ہم امن کی امید کر سکتے ہیں لیکن ہمارے اختیارات کی بھی کچھ حدود ہیں۔ ہم آپ کی بات سنیں‌گے لیکن آپ کو سمجھنا ہوگا کہ… عدالتیں تب دخل دیتی ہیں جب واقعات ہوچکے ہوتے ہیں… ہم میڈیا رپورٹس پڑھتے ہیں… ہم بدھ کو سماعت کریں‌گے۔

گونجالوس نے زور دےکرکہا، ‘ کل کیوں نہیں؟ ‘اس کے بعد جسٹس بوبڈےنے پوری مضبوطی کے ساتھ کہا، ‘ بدھ کو۔ ‘