خبریں

مسلم کو ٹے پر اگر کانگریس-این سی پی شیو سینا کا ساتھ چھوڑ دیں تو ہم تھامیں‌ گے ہاتھ: بی جے پی

مہاراشٹر بی جے پی کے سینئر رہنما سدھیر مگنتی وار نے کہا کہ ان کی پارٹی کا ماننا ہے کہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں دیا جا سکتا۔

این سی پی صدر شرد پوار اور مہاراشٹر کانگریس صدر بالا صاحب تھوراٹ کے ساتھ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

این سی پی صدر شرد پوار اور مہاراشٹر کانگریس صدر بالا صاحب تھوراٹ کے ساتھ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی نے منگل کو کہا کہ اگر این سی پی اورکانگریس حکومت چھوڑنے کی دھمکی دےکر شیوسینا پر مسلم کوٹہ دینے کا دباؤ بنائیں تووہ مہاراشٹر حکومت کا ہاتھ تھامے‌گی۔ این سی پی اور کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت ایجوکیشن  میں مسلمانوں کو پانچ فیصد کوٹہ دے‌گی۔بی جے پی کے سینئر رہنما سدھیر مگنتی وار نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ان کی پارٹی کا ماننا ہے کہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں دیا جا سکتا۔

ریاست کے سابق وزیر خزانہ نے کہا، ‘ شیوسینا نے جو رخ اپنایا ہے وہ صحیح ہے، وہ آئین کی بات کر رہے ہیں۔ آئین مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیتاہے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ اگر مذہب کی بنیاد پر ہی ریزرویشن دیا جانا ہے تو سکھوں اورعیسائیوں نے کیا غلطی کی ہے؟’بی جے پی رہنما نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پہلے ہی اقتصادی طور پرپچھڑے طبقے کے لئے 10 فیصد کوٹہ کا انتظام کر دیا ہے جس میں مسلمان اور عیسائی دونوں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘ مجھے لگتا ہے کہ ادھو جی نے بہت صحیح رخ اپنایاہے۔ شیوسینا کے ساتھ ہمارا اتحاد اصول پر مبنی تھا۔ اگر کانگریس اور این سی پی اس مدعے پر دباؤ بنا رہے ہیں تو شیوسینا کو فکر نہیں کرنی چاہیے۔ ‘مگنتی وار نے کہا، ‘ اگر وہ حکومت چھوڑ بھی دیتے ہیں تو، ہم اس موضوع کی حد میں رہتے ہوئے حکومت کا ساتھ دیں‌گے۔ ‘غور طلب ہے کہ اقلیتی امور کےوزیر اور این سی پی رہنما نواب ملک نے پچھلے ہفتہ قانون سازکونسل میں کہا تھا کہ حکومت قانون بناکر مسلمانوں کو پانچ فیصد کوٹہ دستیاب کرائے‌گی۔

حالانکہ، وزیراعلیٰ اور شیوسیناصدر ادھو ٹھاکرے نے جنوبی ممبئی میں ودھان  بھون کے باہر منگل کو کہا کہ مسلم کوٹہ کے لئے تجویز ابھی تک ان کے پاس نہیں آئی ہے اور جب آئے‌گی تو اس کے جواز کی توثیق کی جائے‌گی۔انہوں نے ساتھ ہی بی جے پی قیادت والی حزب مخالف سے اس مدعے پر شور شرابہ  بند کرنے کو بھی کہا۔ٹھاکرے نے کہا، ‘جو لوگ اس مدعا پر ہنگامہ کر رہے ہیں ان سے میں اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی توانائی بچاکر رکھیں اور اس کا استعمال اس وقت کریں جب یہ مدعا بحث کے لئے آئے۔ مدعا ابھی آیا نہیں ہے۔ شیوسینا نے ابھی اپنا رخ واضح نہیں کیا ہے۔ جب تجویز آئے‌گی تب دیکھیں‌گے۔ ‘

ٹھاکرے کا یہ تبصرہ اقلیتی ا کےمور کے وزیر نواب ملک کے ذریعے قانون سازکونسل کو یہ مطلع کرنے کے کچھ دن بعد آیا ہے کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کو ایجوکیشن  میں پانچ فیصد ریزرویشن مہیا کرائے‌گی۔ این سی پی وزیر نے یہ بھی کہا تھا کہ ریاستی حکومت یہ یقینی بنائے ‌گی کہ اس سے متعلق  ایک بل جلد منظور ہو۔اس بیچ، مہاراشٹر کانگریس کےصدر بالا صاحب تھوراٹ نے منگل کو کہاکہ مسلمانوں کو ریزرویشن دینا ان کی پارٹی کا عزم  ہے اور ریاستی حکومت کی اتحادی جماعتوں کے ساتھ اس مدعے پر چرچہ کرنے کے بعد فیصلہ لیا جائے‌گا۔

ریاست کے مالیاتی وزیر تھوراٹ نے کہا کہ ٹھاکرے نے جو کچھ کہا ہے،وہ سچ ہے کیونکہ اس مدعے پر اب تک کوئی بات  نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم(کانگریس این سی پی) نے ماضی میں مسلمانوں کو ریزرویشن دیا تھا۔ یہ پچھلے پانچ سال میں آگے نہیں بڑھا لیکن یہ ہماری ذمہ داری  ہے۔ یہ کانگریس این سی پی کے منشور کاحصہ ہے۔ اس لئے ہم اس کو دینا چاہتے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ (شیوسینا، این سی پی اور کانگریس کی) مہاراشٹروکاس آگھاڑی حکومت کی مشترکہ کمیٹی اور کابینہ میں اس مدعے پر گفتگو ہوگی، اس کےبعد ہی کوئی فیصلہ لیا جائے‌گا۔

سات مارچ کو ایودھیا جائیں‌گے ادھو ٹھاکرے

وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہ بھگوان رام کے درشن کے لئے سات مارچ کو ایودھیا جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ میرا عقیدہ ہے اور اس لئے میں بھگوان  شری رام کے درشن کے لئے (ایودھیا) جا رہا ہوں۔ بھگوان کے درشن میں سیاست کا سوال کہاں آتاہے؟ اس میں سیاست کہاں ہے؟ بھگوان کے دروازے اس لئے بند نہیں ہوتے کہ آپ نےکانگریس یا کسی دیگر پارٹی کے ساتھ ایک اتحاد کیا ہے۔ بھگوان بھگوان ہوتے ہیں اورسبھی کے ہوتے ہیں۔ میں (ایودھیا) جاؤں‌گا۔ ‘

ٹھاکرے نے کہا، ‘جو (اتحاد میں سے) آنا چاہتے ہیں، وہ آئیں‌گے۔ بھگوان کے دروازے کسی کے لئے بند نہیں ہیں۔ جب بھی وہ جانا چاہیں، وہ(درشن کے لئے) جا سکتے ہیں۔ وہ (درشن کے لئے) میرے ساتھ آ سکتے ہیں، میرے جانے سےپہلے جا سکتے ہیں، یا میرے (مندر)جانے کے بعد وہاں جا سکتے ہیں۔

دو لاکھ تک قرض والے کسانوں کی  قرض معافی شروع

قرض معافی پر ٹھاکرے نے کہا کہ حکومت نے ان کسانوں کا قرض معاف کرنا شروع کر دیا ہے جنہوں نے دو لاکھ روپے تک کا قرض لیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘مہا وکاس آگھاڑی (ایم وی اے) حکومت کی قرض معافی اسکیم طے وقت میں نافذ کی جائے‌گی۔میری حکومت اس پر دھیان دے‌گی کہ کسان خوش رہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ’10 لاکھ کسانوں کے کھاتوں کی تصدیق کی گئی ہے اور7.5 لاکھ کھاتوں میں رقم ٹرانسفر شروع ہو گیا ہے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ حکومت کی اسکیم کی عمل آوری جلد پورا کرنے کی ہے۔ساتھ ہی حکومت کی اسکیم کسانوں کے لئے دو لاکھ روپے سے زیادہ کی ایک نئی قرض معافی اسکیم شروع کرنے کی ہے، ساتھ ہی ان لوگوں کے لئے ایک حوصلہ افزا اسکیم شروع کرنے کی بھی ہے جو اپنے بقائے کی ادائیگی باقاعدہ طور پر کرتے ہیں۔

دہلی تشدد کے مدنظر مہاراشٹر میں اٹھائے احتیاطی قدم

دہلی تشدد اور دوبارہ ایسی حالت سے بچنے کے لئے اٹھائے جا رہےاحتیاطی اقدامات پر ٹھاکرے نے کہا، ‘ ممبئی اور مہاراشٹر میں احتیاط برتی جا رہی ہے کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہو۔ میں محتاط رہنے کے لئے پولیس اور شہریوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کون کر رہا ہے۔ ‘یہ پوچھے جانے پر کہ ان کا اشارہ کس کی طرف ہے، ٹھاکرے نے کہا، ‘سمجھنے والوں کو اشارہ کافی ہے۔ اشارہ نہیں کیا توبھی سمجھتے ہیں۔ ‘

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)