خبریں

لوک پال: ایک سال بعد اصول و ضوابط جاری، پی ایم کے خلاف ملی شکایت پر سماعت کرے‌ گی پوری بنچ

اگر وزیر اعظم کے خلاف شکایت کو خارج کیا جاتا ہے تو اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی جائے‌گی۔ وہیں مرکزی وزیر یا قانون سازمجلس کے ممبروں کے خلاف معاملہ ہے تو اس بارے  میں لوک پال کے کم سے کم تین ممبروں کی بنچ فیصلہ لے‌گی۔

لوک پال جسٹس پیناکی چندر گھوش  اور اس کے ممبران(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

لوک پال جسٹس پیناکی چندر گھوش  اور اس کے ممبران(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے لوک پال کی تقرری کے تقریباً ایک سال بعداس کے سامنے وزیر اعظم سمیت سرکاری ملازمین کے خلاف بد عنوانی کی شکایت داخل کرنےکے لئے خاکہ جاری کیا ہے۔جاری کئے گئے اصول وضوابط کے مطابق اگر موجودہ یا سابق وزیر اعظم کےخلاف کوئی شکایت آتی ہے تو اس پر تفتیش شروع کی جانی چاہیے یا نہیں، اس بارے  میں لوک پال کی پوری بنچ فیصلہ لے‌گی۔ خاص بات یہ ہے کہ اگر پوری بنچ کے ذریعے شکایت کو خارج کیا جاتا ہے تو اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی جائے‌گی۔

لوک پال ایکٹ کی دفعہ 14(1) (ii) کے مطابق ایسے معاملے کو خارج کئےجانے کے بارے  میں جانچ‌کے ریکارڈ کو شائع نہیں کیا جائے‌گا اور نہ ہی اس کو کسی کومہیا کرایا جائے‌گا۔وہیں اگر مرکزی وزیر یا قانون سازمجلس کے ممبروں کے خلاف معاملہ ہےتو اس بارے  میں لوک پال کے کم سے کم تین ممبروں کی بنچ فیصلہ لے‌گی۔

وزارت عملہ، عوامی شکایات و پنشن، حکومت ہندکے حکم کے مطابق تمام شکایت گزار کو دیگر باتوں کےعلاوہ غیر جوڈیشیل اسٹامپ پیپر پر حلف نامہ دینا ہوگا کہ ‘ کوئی بھی جھوٹا اوربدنیتی پر مبنی شکایت قابل سزا ہے جس کے لئے ایک سال تک کی قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہوگا۔’شکایت ڈاک کے ذریعے یا ذاتی طور پر یا الکٹرانک طور سے عام طور پرانگریزی میں کی جا سکتی ہے جس کا طور طریقہ لوک پال نے طے کر رکھا ہو۔

وزارت عملہ  کے حکم کے مطابق لیکن، الکٹرانک طور سے شکایت کرنے پراس کے 15 دنوں کے اندر اس کی کاپی جمع کرنی ہوگی۔حکم میں کہا گیا ہے، اگر شکایت ہر پہلو سے مکمل ہوگی تو لوک پال الکٹرانک طور سے حاصل مذکورہ شکایت کو زیر التوا نہیں رکھے‌گا۔ ‘حکم کے مطابق شکایت میں عوامی نمائندےکے ذریعے کئے گئے کسی بھی جرم کے الزامات کی تفصیل ہوگی۔ عوامی نمائندے میں وزیر اعظم بھی شامل ہیں۔

حکم کے مطابق لوک پال ہندی، گجراتی، آسامی، مراٹھی سمیت آئین کی آٹھویں فہرست میں شامل 22 میں سے کسی بھی زبان میں کی گئی شکایت پر غور کر سکتاہے۔الزام سے متعلق باضابطہ دستخطی بیان کے علاوہ شکایت گزار کے پاس طےشدہ خاکے میں پہچان سے متعلق ثبوت کی کاپی اور تنظیم کے رجسٹریشن یا ان کارپوریشن کا تصدیق نامہ ہونا چاہیے، جس کی طرف سے وہ شکایت کر رہا ہے، اگر وہ بورڈ،بلدیاتی، کارپوریشن، کمپنی، کمیٹی  جوابدہی شراکت داری والی کمپنی، اتھارٹی،سوسائٹی، تنظیم یا ٹرسٹ ہے تو۔

شکایت لیٹر کے ساتھ اس کے دستخط شدہ ایک تصدیق نامہ کی کاپی ہونی چاہیے اگر شکایت وہ بورڈ، بلدیاتی، کارپوریشن، کمپنی، کمیٹی جوابدہ یشراکت داری والی کمپنی، اتھارٹی، سوسائٹی، تنظیم یا ٹرسٹ کی طرف کی جا رہی ہے۔وزارت عملہ  کا کہنا ہے کہ تمام شکایتوں کے ساتھ طےشدہ خاکے میں حلف نامہ ضرور ہونا چاہیے۔ لوک پال تیس دن کے اندر شکایت کا حل کرے‌گا۔

حکم کے مطابق لوک پال کو تب تک شکایت کنندہ اور جس عوامی نمائندے  کے خلاف شکایت کی گئی، اس کی پہچان تب تک محفوظ رکھنی پڑ سکتی ہے، جب تک تفتیش پوری نہ ہو جائے۔حکم میں کہا گیا ہے، ‘ لیکن تب یہ پرائیویسی نافذنہیں ہوگی جب شکایت کنندہ نے لوک پال سے شکایت کرتے وقت متعلقہ دفتر یا افسر سے اپنی پہچان اجاگر کردی ہو۔ ‘

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)