خبریں

اترپردیش: بلندشہر میں مسلم نوجوانوں کی بے رحمی سے پٹائی، تیزاب ڈالنے کی دھمکی دی

دو مارچ کو بلند شہر کے سکندرآباد علاقے میں ہوئے اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ مارپیٹ میں زخمی ہوئے نوجوان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے ان کے مذہب کو لے کر گالیاں دیں اور گئو کشی کا الزام لگایا۔

مسلم جوان کو پیٹتے لوگ، فوٹو بہ شکریہ اے این آئی

مسلم جوان کو پیٹتے لوگ، فوٹو بہ شکریہ اے این آئی

نئی دہلی: اتر پردیش کے بلندشہر میں کچھ لوگوں کے ذریعے دو نوجوانوں کو بےرحمی سے پیٹنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا میں وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک لڑکا بنا شرٹ کے ہے اورکچھ لوگ اس کو ڈنڈے،لات-گھونسے سے پیٹ رہے ہیں۔این ڈی ٹی وی کے مطابق، مارپیٹ میں زخمی ہوئے نوجوان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے ان کے مذہب کو لےکر ان کو گالیاں دی اور گئو کشی کا الزام لگایا۔ساتھ ہی انہوں نے تیزاب اٹیک کی دھمکی بھی دی۔

اس واقعہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بدھ کو سامنے آیا، جس میں چھے-سات لوگ دو لوگوں کی بےرحمی سے پٹائی کرتے ہوئے دکھ رہے ہیں۔ وہ ان دونوں کوبار بار لات اور گھونسوں سے مار رہے ہیں۔ وہیں مار کھاتے ہوئے دونوں مسلم نوجوان ان کو چھوڑنے کی  بات کر رہے ہیں۔اس حملے میں زخمی ایک نوجوان نے کہا،’ہم بازار سے گاجر خریدنے جارہے تھے۔ اچانک انہوں نے(حملہ آوروں نے)ہمارے سامنے بائیک کھڑی کی اور ہمیں کھینچ‌کرلے گئے۔ وہاں تقریباً چھے یا سات آدمی تھے۔ انہوں نے ہم سے پوچھا، ‘آپ کو لگتا ہےکہ یہ دہلی ہے؟ ‘

اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ،اس کو اور اس کے دوست کو ایک ایسی جگہ لے جایا گیا جہاں دوسرے لوگ زنجیروں اور ہتھیاروں کے ساتھ انتظار کر رہے تھے۔متاثرین  نے کہا، ‘ دہلی تشدد سے ہمارا کوئی لینا-دینا نہیں تھا۔ ‘دی کوئنٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ یہ دو مارچ کا واقعہ ہے، یہ واقعہ سکندراباد علاقے کے کھرجا روڈ پر ہوا تھا۔بلندشہر کے ایس ایس پی نے بتایا کہ حمید پور گاؤں میں دو فریقوں  کے بیچ میں آپس میں مارپیٹ کاواقعہ ہوا تھا۔اسی وقت مقدمہ درج کرا دیا گیا تھا۔قانونی  کارروائی کی جا رہی ہے۔

مارپیٹ میں زخمی ہونے والے ایک شخص کا نام عمر ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ان کو حملہ آوروں نے گئوکشی کا الزام لگاتے ہوئے کار سے کھینچ لیا اورلاٹھی-ڈنڈوں سے پیٹا۔

عمر نے کہا،’اپنی گائے اور بھینس کے لئے ہم بازار سے گاجر خریدنےجا رہے تھے۔ حمید پور کولڈ اسٹوریج والے سے بھی پوچھ سکتے ہیں۔ ہمارے سامنے بائیک کھڑی کی اور ہمیں کار سے کھینچ لیا۔ بولا ‘آ گیا ملا۔ دہلی سمجھ رکھا تھا کیاانہوں نے، کاٹ دو ان کو، آگ لگا دو۔ ‘ لاٹھی-ڈنڈے چلائے۔ جو بھی آتا وہ ہماری پٹائی کرتا۔ کلہاڑی، چھری سب ان کے پاس تیار تھے۔ تیزاب لےکر آئے اور بولے تیزاب ڈالو ان پر۔ ‘

عمر نے آگے کہا، ‘کیا ہم گائے کاٹنے والے ہیں؟ اگر ایسا ہوتا توخون ہوتے ہمارے ہاتھوں میں؟ کہہ رہے تھے ملاؤں کو کاٹو۔ دہلی میں ویڈیو بنا رہےہیں۔ ہمارا کیا قصور ہے۔ وہاں مظاہرہ ہو رہا ہے۔ ‘

پٹائی کے دوران ملزمین نے واقعہ کا ویڈیو بھی خود بنایا، جو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پولیس-انتظامیہ نےملزمین کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے اس معاملے کو گئوکشی نہیں بلکہ دو فریقوں  کے درمیان لڑائی اور چھیڑخانی کا معاملہ بتایا ہے۔

جب پولیس سپرنٹنڈنٹ سے حملے کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا، ‘اس کی کئی وجوہات سامنے آ رہی ہیں، جس میں سے ایک چھیڑخانی کا معاملہ ہے۔ کچھ پرانے غیر قانونی رشتے کا معاملہ ہے، ان سارے معاملے کی تفتیش ہو رہی ہے۔ ‘

فی الحال اس معاملے میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔