خبریں

حصول اراضی قانون: سپریم کورٹ کا فیصلہ، اگر معاوضہ خزانے میں جمع ہے تو پھر سے کارروائی نہیں

بنچ کے سامنے یہ سوال تھا کہ حکومت کے ذریعے سرکاری خزانے میں جمع کرائے گئے معاوضے کو ’ معاوضہ ادا کیا گیا ‘مانا جائے‌گا یا نہیں۔ اس کو لےکر کورٹ کو حصول اراضی قانون، 2013 کی دفعہ 24 (2) کی وضاحت کرنی تھی۔

سپریم کورٹ (فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے سال 2013 کے حصول اراضی قانون کی دفعہ 24 کی وضاحت کرنے والے معاملے پر فیصلہ دے دیا ہے۔ جسٹس ارون مشرا کی رہنمائی والی بنچ نے کہا کہ اس قانون کے پاس ہونے سے پہلے تک اگر سال 1894 کے پرانے قانون کے تحت زمین کا معاوضہ دیا جا چکا ہے لیکن قبضہ نہیں کیا گیا ہے، تو معاوضہ عمل کی کارروائی پھر سے شروع نہیں کی جا سکتی ہے۔

لائیو لاء کے مطابق ،کورٹ نے مانا کہ زمین کے مالک یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ معاوضہ کی رقم کو کورٹ میں جمع کرایا جانا چاہیے تھا، نہیں تو پرانے قانون کے تحت اس کارروائی کو ختم مانا جائے‌گا اور سال 2013 کے نئے قانون کے تحت پھر سے معاوضہ کا عمل شروع کیا جانا چاہیے۔

جسٹس ارون مشرا نے کہا، ‘ اگر حکومت نے خزانے میں رقم جمع کردی ہے، تو زمین کے مالک یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ کارروائی لیپس ہو گئی ہے۔ ‘ اگر حکومت نے خزانے میں پیسہ جمع کرا دیا ہے تو معاوضہ دینے کی ذمہ داری ختم مانی جائے‌گی۔ زمین کے مالکوں یا متعلقہ عدالت کے پاس رقم جمع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

حصول اراضی قانون، 2013 کی دفعہ 24۔

حصول اراضی قانون، 2013 کی دفعہ 24۔

اس طرح کورٹ نے سال 2018 میں اندور ڈیولپمنٹ اتھارٹی معاملے میں دیے گئے فیصلے کو برقرار رکھا ہے اور سال 2014 میں پونے میونسپل کارپوریشن معاملے میں دیے گئے فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔ اس بنچ میں جسٹس مشرا کے علاوہ اندرا بنرجی، ونیت سرن، ایم آر شاہ، اور رویندر بھٹ تھے۔کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اگر زمین کے مالک نے معاوضہ لینے سے منع کر دیا ہے تو حصول اراضی  کی کارروائی کو رد نہیں کیا جائے‌گا۔

بنچ کے سامنے یہ سوال تھا کہ حکومت کے ذریعے سرکاری خزانے میں جمع کرائے گئے معاوضے کو ‘ معاوضہ ادا کیا گیا ‘ مانا جائے‌گا یا نہیں۔ اس کو لےکر کورٹ کو حصول اراضی قانون، 2013 کی دفعہ 24 (2) کی وضاحت کرنی تھی۔اس اہتمام کے تحت اگر سال 2013 کے نئے حصول اراضی قانون کے نافذ ہونے تک 1894 کے حصول اراضی قانون کے تحت معاوضہ نہیں دیا جاتا ہے تو پرانی کارروائی کو ‘ ختم ‘ مانا جائے‌گا اور نئے سرے سے معاوضہ کے عمل کی شروعات ہوگی۔

کورٹ نے کہا کہ دفعہ 24 (2) میں لکھے ‘ یا ‘ لفظ کو ‘ اور ‘ پڑھا جانا چاہیے۔ جسٹس مشرا نے فیصلہ پڑھنے کی شروعات میں ہی کہا کہ  ہم نے پہلے کی تمام مثالوں کو پلٹ دیا ہے۔