خبریں

پہلو خان لنچنگ: جووینائل جسٹس بورڈ نے 2 نابالغ کو مجرم قرار دیا

سال 2017 میں پہلو خان کا بھیڑ کے ذریعے پیٹ-پیٹ‌کر قتل کرنے کے معاملے میں یہ پہلی سزا ہے۔ گزشتہ سال اگست میں الور کی نچلی عدالت نے معاملے کے 6 دیگر ملزمین کو بری کر دیا تھا۔

پہلو خان کی تصویر/ فوٹو: رائٹرس

پہلو خان کی تصویر/ فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: الور کے جووینائل جسٹس بورڈ نے سال 2017 میں پہلو خان کا بھیڑ کے ذریعے پیٹ-پیٹ‌کر قتل کرنے کے معاملے میں دو نابالغ کو مجرم قرار دیا ہے۔ معاملے میں یہ پہلی سزا ہے۔جئے پور کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ایس سینگاتھر نے بتایا، ‘ بورڈ نے دو نابالغ کو مجرم قرار دیا۔ دونوں کو سنیچر کو سزا سنائی جائے‌گی۔ ‘

پولیس کے مطابق، دونوں نابالغ 2017 میں 55 سالہ مویشی پالنے والے پہلو خان کی پٹائی کرنے والی بھیڑ میں شامل تھے۔گزشتہ سال اگست میں الور کی نچلی عدالت نے معاملے کے چھ ملزمین کو بری کر دیا تھا اور اس طرح معاملے میں یہ پہلی سزا ہے۔حالانکہ، راجستھان کی عدالت نے اپنے فیصلے میں اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ جن ویڈیو اور تصویروں کی بنیاد پر ملزمین کی پہچان کی گئی تھی، ان کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

بتا دیں کہ اس معاملے میں بہروڑ پولیس تھانہ میں سات ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جن میں ایک ایف آئی آر خان کے مبینہ قتل اور چھ مویشی کے غیر قانونی نقل وحمل سے وابستہ تھی۔نچلی عدالت نے ملزم وپن یادو، روندر کمار، کلورام، دیانند، یوگیش کمار اور بھیم راٹھی کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا تھا، جس کے خلاف ریاستی حکومت نے اکتوبر میں ہائی کورٹ  کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ ایک اپریل 2017 کو پہلو خان، اس کے دو بیٹے اور کچھ دیگر لوگ جئے پور سے کچھ گایوں کو لا رہے تھے، تب الور کے بہرور میں مبینہ گئورکشکوں نے ان کو روکا اور پٹائی کی۔ زخمی خان کی تین اپریل کو ہسپتال میں علاج کے دوران موت ہو گئی تھی۔غورطلب  ہے کہ ہریانہ باشندہ پہلو خان کا قتل کے اس معاملے میں کل نو ملزمین میں تین نابالغ ہیں، جن کا معاملہ جووینائل کورٹ میں چل رہا تھا۔

اس واقعہ کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا اور ایک نیوز چینل کے ذریعے کی گئی ایک رپورٹ میں بھی ایک ملزم کو پہلو خان کو مارنے کی بات قبول کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کےساتھ)