خبریں

دہلی فسادات: اپوزیشن پارٹیوں نے عدالتی تفتیش کی مانگ کی، وزارت داخلہ اور پولیس پر سوال کھڑے کئے

اپوزیشن پارٹیوں نے دہلی تشدد کے دوران وزارت داخلہ اور دہلی پولیس پر اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا اور مانگ کی کہ اس معاملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں عدالتی جانچ  کرائی جانی چاہیے۔

24 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی میں شرپسند۔ (فوٹو : رائٹرس)

24 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی میں شرپسند۔ (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: اپوزیشن پارٹیوں نے گزشتہ دنوں دہلی تشدد کے دوران وزارت داخلہ اور دہلی پولیس پر اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا اور مانگ کی کہ اس معاملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں عدالتی تفتیش کرائی جانی چاہیے۔دہلی تشدد کے معاملے پر گزشتہ بدھ کو ایوان میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے وزیر داخلہ امت شاہ کے استعفیٰ کی مانگ اٹھائی۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور بی جے پی کے کچھ دیگر رہنماؤں نے بھڑکاؤ بیان دیےجس سے تناؤ بڑھا اور تشدد ہوا۔رائے نے وزیر داخلہ اور دہلی پولیس پر سرگرمی سے کام نہیں کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ دہلی تشدد کی عدالتی تفتیش کرائی جائے اور یہ تفتیش سپریم کورٹ کے کسی موجودہ جج سے کرائی جائے۔ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں سے حکومت کو بات چیت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی تشدد کی عدالتی تفتیش ہونی چاہیے۔

شیوسینا کے ونایک راؤت نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان دورے کے وقت یہ فسادات ہوئے اور انتظامیہ اسے روک نہیں پایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا سکیورٹی ایجنسیاں ناکام رہی ہیں۔بی جے ڈی کے پیناکی مشرا نے کہا کہ سی اے اے میں مسلم کمیونٹی کو بھی شامل کیا جائے اور حکومت اقلیتوں میں اعتماد بحالی کے لئے قدم اٹھائے تاکہ غلط فہمی دور ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ عدم تشدد لفظ کو آئین کی تمہید میں شامل کیا جائے۔

بسی ایس پی کے رتیش پانڈے نے بھی وزارت داخلہ اور دہلی پولیس پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ تشدد میں پولیس کے کردار کو لےکر جو ویڈیو سامنے آئے ہیں وہ شرمناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کسی موجودہ جج کے ذریعے دہلی تشدد کی تفتیش کرائی جائے۔ ایس پی کے شفیق الرحمان برق نے بھی دہلی تشدد کے معاملے کی عدالتی تفتیش کی مانگ کی۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے امول کولہے نے بھی عدالتی تفتیش کی مانگ اٹھائی اور کہا کہ دہلی پولیس نے اپنے کردار کا صحیح استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کو راج دھرم پر عمل کرنا چاہیے۔بی جے پی کی معاون پارٹی جے ڈی یو کے راجیو رنجن سنگھ نے کہا کہ اس کی تفتیش ہونی چاہیے کہ تشدد کے پیچھے کون لوگ ہیں۔ اگر اس کی تفتیش صحیح سے ہو گئی تو کئی سفیدپوش لوگوں کے نام سامنے آجائیں‌گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی پارٹیاں  سی اے اے کے نام پر اقلیتوں میں ڈر پیدا کرنے اور ان کو بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہیں۔سنگھ نے کہا کہ کچھ لوگ سی اے اے کو این آر سی سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم نے کہا کہ این آر سی کی کوئی تجویز نہیں ہے۔بی جے پی کے سنجے جیسوال نے الزام لگایا کہ کانگریس اقتدار میں باہر رہنے کی وجہ سے ایک بار پھر تشدد بھڑکا رہی ہے کیونکہ وہ ‘ بانٹو اور راج کرو ‘ میں اعتماد کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ سپریم کورت شاہین باغ میں مظاہرہ کو لےکر صرف مذاکرہ کار کی تقرری  کر رہی ہے جبکہ وہ پہلے کے اپنے کئی احکام میں  کہہ چکی ہے کہ اظہار رائے  کی آزادی کا مطلب سڑک بند کرنا نہیں ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)