خبریں

مدھیہ پردیش: جیوترادتیہ سندھیا کے خلاف بند معاملہ معاشی جرائم ونگ  نے پھر سے کھولا

ایک شکایت گزار نے سال 2014 میں الزام  لگایا تھا کہ جیوترادتیہ سندھیا نے گوالیار میں ایک پراپرٹی  کے دستاویزوں میں ہیر پھیر کرکے 6000 فٹ کی زمین کا حصہ ان کو  بیچا تھا۔ حال ہی میں جیوترادتیہ سندھیا کانگریس سے بی جے پی  میں شامل ہوئے ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مدھیہ پردیش پولیس کی معاشی جرائم ونگ(ای او ڈبلیو)نے سابق مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کے خلاف کی گئی ایک شکایت کے حقائق  کی  پھر سے تصدیق  کا فیصلہ  لیا ہے۔گوالیار میں ایک شکایت گزار نے الزام  لگایا تھا کہ سندھیا نے ایک پراپرٹی کے دستاویزوں میں ہیر پھیر کرکے 6000 فٹ کی زمین کا حصہ شکایت گزارکو بیچا تھا۔سندھیا اسی ہفتہ  بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ اس معاملے کے بعد ریاست کی کانگریس سرکاربحران  میں آ گئی ہے۔ سندھیا خیمے کے اکثر ایم ایل اے نے کانگریس سے بغاوت کرکےمبینہ  طور پر اپنااستعفیٰ  راج بھون کو بھیج دیا ہے۔ سبھی 19 ایم ایل اےفی الحال بنگلور میں ٹھہرے، ہوئے ہیں۔

ای او ڈبلیو کے ایک افسر نے بتایا، ‘ہاں، سریندر شریواستو کی شکایت کےحقائق  کی  پھر سے تصدیق کرنے کے حکم  دیےگئے ہیں۔’ای او ڈبلیو کی ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سریندر شریواستو نے جیوترادتیہ سندھیا اور ان کے اہل خانہ  کے خلاف شکایت درج کرائی کہ انہوں نے ایک رجسٹری دستاویز میں ہیر پھیر کر کے سا ل 2009 میں گوالیار کے محل گاؤں  میں 6000 فٹ زمین انہیں بیچی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ پہلی دفعہ یہ شکایت 26 مارچ 2014 میں کی گئی تھی۔ جس کی جانچ کے بعد ہم نے اسے 2018 میں بند کر دیا۔ای او ڈبلیو افسر نے بتایا کہ شکایت گزارنے آج (12 مارچ، 2020) کو پھر سے ہمیں درخواست  دی ہے۔ اس بنیاد پر ہم شکایت کےحقائق  کی  پھر سے تصدیق  کریں گے۔ریاستی کانگریس کے سابق ترجمان اور سندھیا کے حمایتی  پنکج چترویدی نے کہا کہ سندھیا جی کے خلاف بدلے کے جذبےسے ای او ڈبلیو کی جوکارروائی  کی جا رہی ہے،اس سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ اس معاملے کا ایک بار شواہد  کے فقدان  میں خاتمہ ہو چکا ہے پھر بھی بدلے کے جذبے سے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ ہمیں قانون اور آئین  پر پورا بھروسہ ہے، جہاں سے ہمیں انصاف ملے گا اور بدلہ  لینے والی کمل ناتھ سرکار کو ملے گا کرارا جواب۔

واضح  ہو سابق کانگریسی رہنما جیوترادتیہ سندھیا 10 مارچ کو کانگریس سے استعفیٰ  دینے کے اگلے دن بی جے پی  میں شامل ہو گئے تھے۔بی جے پی  میں شامل ہونے کے بعد سندھیا نے کہا تھا کہ ، میرا ماننا ہے کہ ہمارامقصد عوام کی خدمت  ہونی  چاہیے اور سیاست اس مقصد کی تکمیل  کا ایک وسیلہ  ہونا چاہیے۔ میں نے پچھلے 18 سالوں میں کانگریس پارٹی کے ذریعے پوری ایمانداری کے ساتھ ریاست  اورملک  کی خدمت  کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اب من دکھی ہے۔’

غورطلب ہے کہ سندھیا اکیلے بی جے پی  میں نہیں گئے ہیں، ان کی حمایت میں ریاستی حکومت  کے چھ وزرا سمیت 22 ایم ایل اے  نے بھی اسمبلی کی رکنیت  سے اپنا استعفیٰ  دے دیا ہے۔ یہ سبھی کانگریسی ہیں، جس سے مدھیہ پردیش میں کانگریس کی کمل ناتھ سرکاربحران  میں آ گئی ہے۔230 رکنی اسمبلی میں اکثریت  کے لیے ضروری 116 ایم ایل اے  میں سے اب اس کے پاس صرف 92 کانگریس ایم ایل اے رہ گئے ہیں۔ایوان میں چارآزاد ایم ایل اے، دو بی  ایس پی  اور ایک ایم ایل اے ایس پی  کا ہے جو کہ کمل ناتھ سرکار کو حمایت دے رہے ہیں۔ ان کا رخ ابھی صاف ہونا باقی ہے، اس لیے سرکار کے گرنے کی باتوں کو مضبوطی  مل رہی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)