خبریں

آئی آئی ٹی کانپور کی جانچ کمیٹی  نے کہا، فیض کی نظم گانے کا وقت اور جگہ صحیح نہیں تھا

آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی دہلی پولیس کی بربریت اور جامعہ کے طلبا کی حمایت  میں فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو اجتماعی طور پر گائے جانے پر فیکلٹی کے ایک ممبر نے اعتراض کیاتھا۔

فوٹو بہ شکریہ: خواب تنہا کلیکٹیو

فوٹو بہ شکریہ: خواب تنہا کلیکٹیو

نئی دہلی:آئی آئی ٹی کانپور کے کیمپس میں پچھلے سال طلبا کےذریعے  فیض احمد فیض کی نظم گانے پر ہوئے تنازعہ  کے بعد بنی جانچ کمیٹی  کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیض کی نظم کو پڑھنے کا وقت اور جگہ صحیح نہیں تھا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جانچ کمیٹی  نے اس مظاہرے میں پانچ طالبعلموں  اور چھ اساتذہ  کے رول  پر کہا کہ یہ مطلوب  نہیں تھا۔اس کے  ساتھ ہی کمیٹی  نے ان اساتذہ اور طلبا کی کاؤنسلنگ کے بھی مشورے  دیے۔

 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی بربریت کی مخالفت میں 17 دسمبرکو آئی آئی ٹی کانپورکے طلبا نے ایک پرامن مارچ نکالا تھا، جہا ں اس کو گایا گیا تھا۔اس کے بعد ایک فیکلٹی ممبر نے شکایت درج کروائی تھی ، ان کی شکایت پر آئی آئی ٹی کانپور نے اس کی  جانچ کے لیےچھ ممبروں  کی ایک جانچ کمیٹی  بنائی  تھی۔

آئی آئی ٹی کانپور کے ٹیچر وشی منت شرما نے شکایت درج کرائی تھی کہ فیض کی اس نظم سے ان کے مذہبی احساسات  کو ٹھیس پہنچا ہے۔ ان کے مطابق، اس نظم کے  دو مصرعوں سے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور وہ دومصرعے  ہیں، ‘جب ارض خدا کے کعبے سے، سب بت اٹھوائے جا ئیں گے، ہم اہل صفا مردود حرم،مسند  پہ بٹھائے جا ئیں گے، سب تاج اچھالے جا ئیں گے، سب تخت گرائے جائیں گے۔’

شرما کہتے ہیں،‘وہ ایسی نظم کیسے گا سکتے ہیں جو کہتی ہیں کہ مورتیوں کو گرایا جائےگا۔ یہ مغلوں کے ذریعے  ہندوستان  پر حملے کو سیاق فراہم کرتا ہے اور میرے مذہبی احساسات کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔’اس تنازعہ  کے بعد آئی آئی ٹی انتظامیہ  نے کمیٹی  کو یہ جانچ کرنے کا ذمہ سونپا تھا کہ کیاطلباکے اکٹھا ہونےکے دوران کہی گئی باتیں یا سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے ویڈیو میں بھڑکاؤ، توہین آمیز اور ڈرانے والی زبان  کا استعمال کیا گیا تھا یا نہیں؟

کمیٹی  کے صدراور ادارے کےڈپٹی ڈائریکٹرمنندر اگروال نے کہا، ‘کمیٹی نے پچھلے ہفتے ہی رپورٹ سونپ دی تھی۔ کمیٹی نے یہ پایا کہ جس دوران فیض کی نظم پڑھی گئی، وہ وقت اور جگہ  صحیح نہیں تھا اور جس شخص نےنظم پڑھی تھی وہ بھی اس سے متفق  ہوا اور اس نے ایک نوٹ لکھا کہ اسے افسوس  ہے کہ اس کی وجہ سے کسی کے بھی جذبات  کو ٹھیس پہنچی۔ اس لیے ابھی یہ معاملہ بند ہو چکا ہے۔’

یہ  پوچھے جانے پر کہ کمیٹی  کو کیسے لگا کہ نظم گانے کا وقت اور جگہ  صحیح نہیں تھا؟ اس پر انہوں نے کہا، ‘ماحول بہت خراب تھا۔ اس وقت وہاں الگ الگ خیالات  اورتہذیب  کے لوگ تھے، جو غصے میں تھے۔ کسی بھی کو ایسی چیزیں نہیں کرنی چاہیے جس سے دوسرے لوگ اکساوے میں آ جائیں ۔ عام حالات یا دنوں میں بھی میں کئی چیزیں کرتا ہوں، جو ان  حالات  میں مجھے نہیں کرنی چاہیے۔’