خبریں

مدھیہ پردیش: فلور ٹیسٹ کے بغیر اسمبلی کی کارروائی ملتوی، سپریم کورٹ پہنچی بی جے پی

مدھیہ پردیش اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کرانے کی بی جے پی کی مانگ اور ریاستی حکومت کے ذریعے اسپیکر کی توجہ کورونا وائرس کے خطرے کی طرف  دلائے جانے کے درمیان اسمبلی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔ وہیں سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے 12 گھنٹے کے اندر فلور ٹیسٹ کرانے سے متعلق عرضی پر منگل کو سماعت کرنے پر سپریم کورٹ راضی ہو گیا ہے۔

(فوٹو بشکریہ : فیس بک / کمل ناتھ)

(فوٹو بشکریہ : فیس بک / کمل ناتھ)

نئی دہلی:مدھیہ پردیش کے گورنر لال جی ٹنڈن کی ہدایتوں کے بعد ایوان میں فلور ٹیسٹ کرانے کی بی جے پی کی مانگ اور ریاستی حکومت کے ذریعے اسپیکر کی توجہ کورونا وائرس کے خطرے کی طرف دلائے جانے کے درمیان اسمبلی اسپیکر نے سوموار کو ایوان کی کارروائی 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔

گورنر کے ذریعے سنیچر کو وزیراعلیٰ کمل ناتھ کو خط لکھ‌کر اعتماد کا ووت حاصل کرنے کی ہدایت دیےجانے کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی نے خطاب کے درمیان فلور ٹیسٹ کرانے کی مانگ کی۔حالانکہ، اسمبلی اسپیکر این پی پرجاپتی نے بنا فلور ٹیسٹ کرائے ایوان کی کارروائی 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔

اسمبلی اسپیکر کے اس قدم کے خلاف بی جے پی سپریم کورٹ چلی گئی ہے۔مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے 12 گھنٹے کے اندر فلور ٹیسٹ کرانے سے متعلق عرضی پر منگل کو سماعت کرنے پر سپریم کورٹ راضی ہو گیا ہے۔وہیں، سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت میں بی جے پی ایم ایل اے کا ایک گروپ راج بھون بھی پہنچ گیا ہے۔

گورنر جب اسمبلی پہنچے تب ماسک لگائے ہوئے وزیراعلیٰ کمل ناتھ ان کو لینے پہنچے۔ جہاں اسمبلی اسپیکر اور کانگریس ایم ایل اے ماسک لگائے ہوئے تھے وہیں بی جے پی ایم ایل اے نے اس کو نہیں پہنا تھا۔

سوموار کو مدھیہ پردیش اسمبلی کا سیشن شروع ہونے سے کچھ گھنٹے پہلے وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے گورنر لال جی ٹنڈن کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا کہ ایوان میں فلور ٹیسٹ کرنے کی ان کی ہدایت ان کے آئینی اختیارات کے دائرے سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے کام میں مداخلت کرنے کا گورنر کوکوئی حق نہیں ہے۔

بتا دیں کہ، سنیچر نصف شب کو وزیراعلیٰ کمل ناتھ کو دی گئی اپنی ہدایت میں گورنر لال جی ٹنڈن نے کہا تھا کہ مذکورہ مکمل کارروائی ہر حال میں 16 مارچ 2020 کو شروع ہوگی اور یہ ملتوی، تاخیر یا معطل نہیں کی جائے‌گی۔سوموار کو گورنر کو ایوان میں تقریر کرتے ہوئے ایک منٹ ہی ہوا تھا کہ بی جے پی ایم ایل اے گروپ کے چیف وہپ ڈاکٹر نروتم مشرا نے کہا کہ گورنر ایسی حکومت کو خطاب کر  رہے ہیں جو اقلیت میں ہے۔

حالانکہ گورنر نے ایم ایل اے سے اپیل کی کہ وہ اصولوں پر عمل کریں اور امن و امان قائم رکھیں۔ انہوں نے ایم ایل اے سے جمہوریت کا وقار قائم رکھنے کے لئے آئینی روایتوں پر عمل کرنے کی اپیل کی۔اس اپیل کے بعد گورنر ایوان سے باہر نکل گئے۔ اس کے بعد حزب اقتدار اور حزب مخالف کے درمیان الزام تراشی ہوئی اور ہنگامہ ہونے لگا۔

اس بیچ، ریاست کے پارلیامانی امور کے وزیر ڈاکٹر گووند سنگھ نے ملک میں کورونا وائرس کے خطرے اور اس معاملے میں مرکزی حکومت کے ذریعے جاری کی گئی ہدایتوں کا حوالہ دیا۔ہنگامہ کے درمیان ہی اسمبلی اسپیکر این پی پرجاپتی نے وسیع مفاد عامہ میں 26 مارچ تک ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔ 26 مارچ کو راجیہ سبھا انتخاب کے لئے رائے دہندگی ہونی ہے۔

غور طلب ہے کہ کانگریس کے ذریعے مبینہ طور پر نظرانداز کئے جانے سے پریشان ہوکر جیوترادتیہ سندھیا نے گزشتہ منگل کو کانگریس کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا اور بدھ کو بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ ان کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش کے 22 کانگریس ایم ایل اے نے استعفیٰ دے دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر سندھیا کے کٹر حمایتی ہیں۔

سنیچر کو اسپیکر نے چھے ایم ایل اے کااستعفیٰ منظور کر لیا جبکہ باقی 16 ایم ایل اے کے استعفیٰ پر اسپیکر نے فی الحال کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔اس سے ریاست میں کمل ناتھ کی قیادت والی کانگریس حکومت پر بحران آ گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش اسمبلی کی کل صلاحیت 222 ممبروں کی ہو گئی ہے اور اب ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کے لئے 112 ممبروں کی حمایت کی ضرورت ہے۔ حزب مخالف بی جے پی کے پاس 107 ایم ایل اے ہیں جبکہ حکمراں کانگریس کے پاس 108 ایم ایل اے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)