خبریں

کورونا وائرس: گائے کا پیشاب پینے کے بعد ایک بیمار، تقریب کا انعقاد کر نے والا بی جے پی کارکن گرفتار

پولیس نے کہا کہ بی جے پی کارکن  نے دعویٰ کیا تھا کہ گائے کا پیشاب  پینے سے کو رونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے اور پہلے سے متاثر لوگ بھی اس سے ٹھیک ہو جائیں گے۔ حالانکہ گائے کا پیشاب پینے  کے بعد ایک رضا کار ہی بیمار پڑ گیا تھا۔

تقریب میں بی جے پی  کارکن  نارائن چٹرجی۔ (فوٹو: ویڈیو اسکرین گریب)

تقریب میں بی جے پی  کارکن  نارائن چٹرجی۔ (فوٹو: ویڈیو اسکرین گریب)

نئی دہلی:مغربی بنگال میں گائے کا پیشاب پینے سے متعلق ایک تقریب کا انعقاد کرنے والے بی جے پی  کے ایک کارکن  کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔پولیس نے بدھ کو کہا کہ بی جے پی  کارکن  نے دعویٰ کیا تھا کہ گائے کا پیشاب پینے  سے کو رونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے اور پہلے سے متاثر لوگ بھی اس سے ٹھیک ہو جائیں گے۔ حالانکہ، گائے کا پیشاب پینے کے بعد ایک رضاکارہی بیمار پڑ گیا تھا۔

پولیس نے کہا کہ متاثرہ  کی شکایت کے بعد بی جے پی  کارکن کو منگل کو دیر رات گرفتار کیا گیا تھا۔پولیس افسروں کے مطابق، کولکاتہ کے جوراساکھو علاقے کے مقامی پارٹی کارکن 40 سالہ نارائن چٹرجی نے سوموار کو ایک گئوشالہ میں گئو پوجا کا انعقاد کیا تھا اور گائے کا پیشاب تقسیم کیا تھا۔ اس نے دوسروں کو گائے کا پیشاب دیتے ہوئے اس کے ‘معجزاتی ’ خصوصیات کا ذکر کیا تھا۔

گئوشالہ کے پاس تعینات ایک رضاکار نے بھی گائے کا پیشاب پیا اور منگل کو بیمار پڑ گیا، جس کے بعد اس نے نارائن چٹرجی کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی۔ نارائن چٹرجی کی گرفتاری پر ریاستی بی جے پی کی قیادت  نے ریاستی حکومت  کی مذمت کی ہے۔

ریاستی بی جے پی  کے جنرل سکریٹری  ساینتن بسو نے کہا، ‘نارائن چٹرجی نے گائے کا پیشاب تقسیم  کیا لیکن لوگوں سے اس نے دھوکے سے اس کوپینے کو نہیں کہا۔ جب اس نے اس کی تقسیم کی تو صاف طور پر بتایا کہ یہ گائے کا پیشاب ہے، اس نے کسی کو اس کو پینے کے لئے مجبور نہیں کیا۔ یہ مصدقہ نہیں ہے کہ یہ نقصاندہ ہے یا نہیں۔’

بی جے پی رہنما نے کہا، ‘ایسے میں پولیس بنا کسی وجہ  کے انہیں گرفتار کیسے کر سکتی ہے۔ یہ پوری طرح غیر جمہوری ہے۔’بی جے پی  کی مغربی بنگال اکائی کے چیف دلیپ گھوش نے کہا کہ گائے کا پیشاب پینے میں کوئی نقصان نہیں ہے اور انہیں یہ قبول کرنے میں کوئی پچھتاوا نہیں کہ وہ اس کو پیتے ہیں۔

حالانکہ، بی جے پی کی ایم پی  لاکیٹ چٹرجی دلیپ گھوش کی اس راے سے اتفاق نہیں رکھتیں۔ انہوں نے گائے کا پیشاب پینے کو ‘غیر سائنسی’ قرار دیتے ہوئے اس کو بند کرنے کی حمایت کی۔ کو رونا وائرس کے علاج کے طور پر گائے کا پیشاب تقسیم کرنے  کی حکمراں  ترنمول کانگریس اور اپوزیشن کانگریس نے شدید مذمت  کی تھی۔

بتا دیں کہ حال ہی میں دہلی میں اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی جانب سے گئوموتر پارٹی کا انعقاد کیا گیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ تقریباً 200 لوگ اس پارٹی میں شامل ہوئے اور گائے کا پیشاب پیا۔اس پارٹی کے منتظمین  نے بھی کو رونا وائرس کو بھگانے کے لیے پارٹی کے انعقاد کا دعویٰ کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ایسی ہی پارٹیوں کا انعقاد وہ پورے ملک  میں کریں گے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)