خبریں

آسام کے ڈٹینشن سینٹر میں 799 لوگ رکھے گئے ہیں: مرکزی حکومت

اس میں سے 95 لوگ تین سال یا اس سے بھی زیادہ وقت سے ان مراکز میں بند ہیں۔ پچھلے چار سالوں میں ڈٹینشن سینٹر میں بیماری سے 26 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

آسام کی 10 ضلع جیلوں میں ڈٹینشن سینٹر بنائے گئے ہیں۔ گولپاڑا ضلع جیل (فوٹو : عبدالغنی)

آسام کی 10 ضلع جیلوں میں ڈٹینشن سینٹر بنائے گئے ہیں۔ گولپاڑا ضلع جیل (فوٹو : عبدالغنی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے بتایا ہے کہ آسام میں غیر ملکی قرار دیے گئے یا ثابت کیے جا چکے غیر ملکی شہریوں کے لیے بنائے گئےحراست مراکز (ڈٹینشن سینٹر) میں ابھی 799 لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ اس میں سے 95 لوگ تین سال یا اس سے بھی زیادہ وقت سے ان مراکز میں بند ہیں۔پچھلے چار سالوں میں ان مراکز میں بیماری سے 26 لوگوں کی موت ہوئی۔ بدھ کو  جی کشن ریڈی نے ایک سوال کے تحریری جواب  میں راجیہ سبھا کو یہ جانکاری دی۔

سال 2017 میں چھ لوگوں، سال 2018 میں 9 لوگوں، سال 2019 میں 10 لوگوں اور سال 2020 میں ابھی تک میں ایک شخص سمیت پچھلے چار سالوں میں کل 26 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ آسام میں فارین ایکٹ 1946 اور غیر ملکی شہری(ٹریبونل)حکم 1964 کے اہتماموں کے تحت غیر ملکی شہری ٹریبونل چلائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آسام حکومت کے ذریعے مہیا کرائی گئی اطلاع کے مطابق 27 فروری 2020 تک آسام  کے ڈٹینشن سینٹر میں 799 لوگ تھے۔ ان میں سے 95 لوگ ایسے تھے جنہوں نے حراست میں تین یا زیادہ  سال پورے کر لیے تھے۔مرکزی وزیر مملکت نے بتایا کہ پچھلے سال 10 مئی 2019 کو سپریم کورٹ کے ذریعےجاری کی گئی ہدایات کی بنیاد پر اب تک ایسے کل 224 قیدیوں کو چھوڑا جا چکا ہے جنہوں نے آسام  میں تین یا اس سے زیادہ سال کی حراست کو پورا کر لیا ہے۔

گزشتہ دنوں مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں بتایا تھا کہ آسام کے 6 ڈٹینشن سینٹر میں گزشتہ سال 10 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں کشن ریڈی نے بتایا تھا کہ آسام میں چھ ڈٹینشن سینٹر ہیں، جو ڈسٹرکٹ جیل میں بنایا گیا ہے۔ ان کی صلاحیت 3331 ہے۔ ان میں سے تیج پور 797، سلچر 479، ڈبروگڑھ 680، جورہاٹ 670، کوکراجھار 335 اور گولپاڑا میں 370 لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ریاستی وزیر نے ساتھ ہی کہا کہ آسام میں کوئی این آر سی ڈٹینشن کیمپ نہیں ہے۔

غورطلب ہے کہ 1985 میں آسام میں آل آسام اسٹوڈینٹس یونین کی قیادت میں چلا آسام آندولن آسام سمجھوتہ پر ختم ہوا تھا، جس کے مطابق، 25 مارچ 1971 کے بعد ریاست میں آئے لوگوں کو غیر ملکی مانا جائے‌گا اور واپس ان کے ملک بھیج دیا جائے‌گا۔ سمجھوتہ کی ایک شرط یہ بھی تھی کہ 1966 سے 1971 کے درمیان جن لوگوں کے نام ووٹر لسٹ میں ہوں‌گے، ان کو ڈیلیٹ کرتے ہوئے اگلے 10 سالوں تک ان کا ووٹ کرنے کا حق چھین لیا جائے‌گا۔

اسی بنیاد پر این آر سی تیار کیا گیا تھا۔ دسمبر 2014 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد آسام میں این آر سی اپ ڈیٹ کرنے کی تیاری شروع کی گئی تھی اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہی یہ جاری رہی۔ این آر سی کی آخری اشاعت اگست 2019 میں کی گئی تھی، جس سے آسام میں رہ رہے 19 لاکھ سے زیادہ لوگ باہر ہو گئے تھے۔