خبریں

سپریم کورٹ نے خصوصی اختیارات کا استعمال کر کے منی پور کے کابینہ وزیر کو ہٹایا

منی پور کے محکمہ جنگلات کے کابینہ وزیر ٹی ایچ شیام کمار سال 2017 میں کانگریس کے امیدوار کے طور پر اسمبلی انتخاب جیتے تھے لیکن بعد میں بی جے پی حکومت میں شامل ہو گئے تھے۔ ان کو نااہل ٹھہرانے سے متعلق عرضی اپریل 2017 سے اسمبلی اسپیکر کے پاس زیر التوا ہے۔

گورنرنجمہ ہپت اللہ کے ساتھ منی پور کے محکمہ جنگلات کے وزیر ٹی ایچ شیام کمار۔ (فوٹو : ٹوئٹر)

گورنرنجمہ ہپت اللہ کے ساتھ منی پور کے محکمہ جنگلات کے وزیر ٹی ایچ شیام کمار۔ (فوٹو : ٹوئٹر)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرکے بی جے پی کے عوامی نمائندہ اور منی پور کے محکمہ جنگلات کےکابینہ  وزیر ٹی ایچ شیام کمار کو فوراً ہٹانے کا حکم دیا اور اگلے حکم تک اسمبلی میں ان کے داخلہ پر روک لگا دی ہے۔

سپریم کورٹ کسی حکومت سے کسی کابینہ  وزیر کو ہٹانے کے لئے آئین کے آرٹیکل142 کے تحت ملی اپنےخصوصی اختیارات کا استعمال ساز و نادر ہی کرتا ہے۔شیام کمار 2017 میں کانگریس کے ایک امیدوار کے طور پر اسمبلی انتخاب جیتےتھے لیکن بعد میں بی جے پی حکومت میں شامل ہو گئے تھے۔ ان کو نااہل ٹھہرانے سےمتعلق عرضی ابھی بھی اسمبلی اسپیکر کے پاس زیر التوا ہے۔

عدالت نے 21 جنوری کو عوامی نمائندوں کو نااہل ٹھہرانے سے متعلق 13عرضی پر فیصلہ کرنے میں تاخیر کواپنے علم میں لیا تھا جو اپریل 2017 سے زیر التواہیں۔عدالت نے منی پور اسمبلی اسپیکر سے کہا تھا کہ وہ کانگریس کے ایک رہنماکی عرضی پر چار ہفتے میں فیصلہ کریں جس میں انہوں نے شیام کمار کو نااہل ٹھہرانےکی مانگ کی ہے۔

اسمبلی اسپیکر نے منگل کو عدالت سے اپیل کی کہ وہ معاملے کو 28 مارچ تک ٹال دے اور کہا کہ اس وقت تک نااہل ٹھہرانے کی اپیل والی عرضی پر اسپیکر کے ذریعےیقینی طور پر ایک فیصلہ ہو جائے‌گا۔جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی ایک بنچ نے کہا کہ موجودہ معاملے کے غیر معمولی حقائق کو دیکھتے ہوئے،’ہم ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل142 کے تحت ملی اپنے اختیارات کا استعمال کرنے کو مجبور ہیں۔ ‘

بنچ نے معاملے کی اگلی شنوائی 30 مارچ کو طے کرتے ہوئے کہا، ‘ مدعا علیہ نمبر تین (ٹی ایچ شیام کمار) کے اسمبلی میں داخلہ پر اس عدالت کے اگلے حکم تک روک لگائی جاتی ہے۔ یہ جوڑنے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ فوری  اثر سے کابینہ کے ایک وزیرنہیں رہیں‌گے۔ ‘

عدالت  نے کہا کہ اس نے اپنے 21 جنوری کے فیصلے میں اسمبلی اسپیکر کوہندوستان کے آئین کی دسویں فہرست کے تحت اپنا کام کرنے کا ایک موقع دیا تھا اورکہا تھا، ‘اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ بغیر کسی فیصلے کا اتنا لمبا وقت پہلے ہی بیت گیا ہے، محترم اسپیکر کو ان کے سامنے زیر التوا نااہل ٹھہرانے کی اپیل کی عرضی پرفیصلہ کرنے کے لئے ایک مہینہ کا وقت کافی ہونا چاہیے۔ ‘

اس نے کہا کہ ایک مہینے کی مدت ختم ہونے کے بعد صدر نے ایک عرضی دائر کی اور اپنے سامنے زیر التوا معاملوں پر فیصلہ کے لئے اور آٹھ ہفتے کا وقت دینے کی اپیل کی۔عدالت  نے کہا کہ گزشتہ چار مارچ کو جب معاملے پر سماعت کی جا رہی تھی تب اسپیکرنے اپنی عرضی نہیں دی تھی اور کہا تھا ایک فیصلہ اس تاریخ سے 10 دن کے اندرآئے‌گا۔

اس نے کہا کہ جب معاملے پر آج شنوائی کی گئی تو سالیسٹر جنرل تشار مہتہ اسپیکر کی طرف سے پیش ہوئے اور معاملے کو 28 مارچ تک ملتوی کرنے کی اپیل کی اور کہاکہ اس وقت تک اسپیکر کے ذریعے مذکورہ عرضی پر یقینی طور پر فیصلہ کر دیا جائے‌گا۔مہتہ نے یہ بھی کہا کہ عرضی پر اسپیکر کے ذریعے فیصلہ سنانے کے لئے 28 مارچ کی تاریخ طے کی گئی ہے۔

درخواست گزار اور کانگریس رہنما کے میگھ چندر سنگھ کے لئے پیش ہوئے سینئروکیل کپل سبل نے کہا کہ عدالت کو نااہل ٹھہرانے کی مانگ والی عرضی پر فیصلہ کرناچاہیے کیونکہ دیے گئے ایک مہینے کے وقت کے بعد آٹھ ہفتے کے لئے ٹالنے کی اپیل والی عرضی اور اس کے بعد 10 دن کے وقت دینے کی اپیل آئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کوفیصلے پر بدھ کو ہی فیصلہ کرنا چاہیے۔

منی پور اسمبلی کی 60 سیٹوں کے لئے اسمبلی انتخابات مارچ 2017 میں ہوئے تھےجس میں کانگریس پارٹی 28 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری تھی اوربی جے پی 21 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر آئی تھی۔

حالانکہ، بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے حلف لیا اور ایک کانگریس ایم ایل اے شیام کمار نے پارٹی  بدل لی اور ریاستی حکومت میں ایک وزیر بنے۔ اس کے بعد اپریل2017 میں اسمبلی اسپیکر کے پاس کئی عرضیاں دائر کی گئی جس میں پارٹی بدلنے سے متعلق  روک تھام قانون کے تحت ان کو نااہل ٹھہرانے کی مانگ کی گئی۔