خبریں

چین نے کورونا وائرس سے آگاہ کر نے والے ڈاکٹر کے اہل خانہ سے معافی مانگی

دسمبر 2019 میں ووہان شہر کے ڈاکٹر لی وین لیانگ نے سب سے پہلے یہ جانکاری دی تھی کہ ان کو سارس جیسے ایک نئے کورونا وائرس کا پتہ چلا ہے، لیکن ان پر افواہ پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے ان کوہراساں کیا گیا تھا۔ فروری میں کورونا سے متاثر لی کی موت ہو گئی تھی۔

چین کے ڈاکٹر لی وین لیانگ(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

چین کے ڈاکٹر لی وین لیانگ(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: چینی حکومت نے کورونا وائرس سے آگاہ کرانے والے وہسل بلوئر ڈاکٹرلی وین لیانگ کے اہل خانہ  سے معافی مانگی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی ڈسپلنری کمیٹی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر لی وین لیانگ کے معاملے میں ان سے غلطی ہوئی۔

اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر لی وین لیانگ کو وارننگ دینے والے دو پولیس اہلکاروں کےخلاف انضباطی کاروائی کی بات بھی کہی گئی ہے۔ڈاکٹر لی وین لیانگ(34)کی موت گزشتہ  مہینے ووہان شہر کے اسی ہاسپٹل میں ہوئی جہاں وہ کام کرتے تھے۔لی وین لیانگ نے ہی دسمبر میں سوشل میڈیا پر ڈاکٹروں کے ایک گروپ میں یہ جانکاری دی تھی کہ ان کو سارس جیسے ایک نئے کورونا وائرس کا پتہ چلا ہے۔

بتا دیں کہ سارس نے 2002-2003 کے دوران 800 سے زیادہ لوگوں کی جان لے لی تھی۔حالانکہ اس کے بعد پولیس نے لی وین لیانگ کو پھٹکار لگاتے ہوئے ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ افواہ پھیلا رہے ہیں۔ اس کے لئے ان پر مجرمانہ الزام طے کئے جانےکی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

واضح  ہو کہ لی وین لیانگ نے اپنے میڈیکل  کالج کے دوستوں کو چینی میسجنگ ایپ وی چیٹ پر بتایا تھا کہ مقامی سی فوڈ بازار سے آئے سات مریضوں کا سارس جیسے انفیکشن کا علاج کیا جا رہا ہے اور ان کو ہاسپٹل کے الگ وارڈ میں رکھا گیا ہے۔انہوں نے بتایا تھا کہ جائزے میں صاف ہوا ہے کہ یہ وائرس کورونا وائرس گروپ کا ہے۔ اسی گروپ کے سی ویئر اکیوٹ ریسپیریٹری سنڈروم(سارس)وائرس بھی ہے جس کی وجہ سے 2003 میں چین اور پوری دنیا میں 800 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

وین لیانگ نے اپنے دوستوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے رشتہ داروں کو ذاتی طور پراس سے محتاط رہنے کو کہیں۔حالانکہ، یہ پیغام کچھ گھنٹے میں ہی وائرل ہو گیا اور پولیس نے ان کو افواہ پھیلانے والا قرار دےکر ہراساں کیا تھا۔معلوم ہو کہ آگے چل‌کر لی وین لیانگ بھی کورونا وائرس سے متاثر ہو گئے اوران کی موت ہو گئی۔ ان کی موت کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے ان کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔لی کی موت کے بعد حکمراں کمیونسٹ پارٹی کو لےکر لوگوں نے غصہ کااظہار کیاتھا۔ کمیونسٹ پارٹی پر ہمیشہ سے جانکاریوں کو چھپانے کا الزام لگتا رہا ہے۔

چین میں کورونا وائرس سے ابھی تک 3139 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔