خبریں

فن لینڈ کی وزیر اعظم کا فرضی انٹرویو چھاپنے پر دینک بھاسکر کو پریس کاؤنسل نے بھیجا نوٹس

دی وائر سے بات چیت میں دینک بھاسکر کی طرف سے کہا گیا، ہم اپنے فری لانس صحافی سدھارتھ راج ہنس کے دھوکےکا شکار ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہم سے جعل سازی کی ہے۔ہم ان کے خلاف قانونی قدم اٹھا رہے ہیں۔ ساتھ ہی فن لینڈ کے وزیر اعظم دفتر اورسفارت خانہ کو معافی نامہ بھی بھیج رہے ہیں۔

دینک بھاسکر میں گزشتہ  آٹھ مارچ کو شائع فن لینڈ کی وزیر اعظم ثنا مرین کافرضی انٹرویو۔

دینک بھاسکر میں گزشتہ  آٹھ مارچ کو شائع فن لینڈ کی وزیر اعظم ثنا مرین کافرضی انٹرویو۔

نئی دہلی: ملک کے اہم ہندی اخباروں میں ایک دینک بھاسکر پر فرضی انٹرویوچھاپنے کے الزامات کو اپنے  علم میں لیتے ہوئے پریس کاؤنسل آف انڈیا (پی سی آئی)نے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔الزام ہے کہ دینک بھاسکر نے 8 مارچ کو یوم خواتین کے موقع پر فن لینڈ کی وزیر اعظم ثنا مرین کا فرضی انٹرویو شائع کیا تھا۔

بتا دیں کہ، 34 سالہ ثنا مرین دنیا کی سب سے کم عمر کی وزیر اعظم ہیں اورگزشتہ سال ہی وہ اقتدار میں آئی ہیں۔گزشتہ 17 مارچ کو اخبار کو جاری کئے گئے وجہ بتاؤ نوٹس میں کہا گیا،میں بےحد ضدی ہوں، نا نہیں سنتی، تبدیلی تو ایسے ہی آئے‌گی ہیڈلائن سے 8 مارچ کو دینک بھاسکر میں فن لینڈ کے وزیر اعظم کا انٹرویو شائع کرنےکا معاملہ پریس کاؤنسل  آف انڈیا کے علم میں آیا ہے۔ کاؤنسل  کے علم میں آیا ہے کہ یہ انٹرویو کبھی دیا ہی نہیں گیا۔

پی سی آئی کی سکریٹری انوپما بھٹناگر نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘روٹین کے تحت دینک بھاسکر کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ ان کو اس پر دوہفتے میں جواب دینا ہوگا۔فن لینڈ کی ایک ویب سائٹ جرنلسٹی کے مطابق، انٹرویو شائع ہونے کے دن ہی فن لینڈ کی وزیر اعظم ثنا مرین کے ملازمین‎کادھیان اس پر گیا تھا۔

وہیں، وزیر اعظم دفتر کے ڈائریکٹر برائے سرکاری مواصلات ، پایوکاینٹیککوسکی کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے سے حیران ہیں۔اانہوں نے کہا، ‘ ایک ہندوستانی اخبار کے ذریعے توہین آمیز طریقے سےدھوکہ کیا گیا ہے۔ اگر ہیلسنکی(فن لینڈ کی راجدھانی)میں کوئی وزیر اعظم کاانٹرویو کرنے آیا ہوتا تو ہمیں پتہ ہوتا۔ ڈی بی پوسٹ (دینک بھاسکر اخبار کا انگریزی ایڈیشن)نے کہا ہے کہ ان کو انٹرویو ایک فری لانسر نے دیا تھا اور انہوں نے اس کوٹھیک کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

فی الحال ڈی بی پوسٹ نے اس انٹرویو کو ہٹا دیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی دینک بھاسکر نے اس انٹرویو کا ایک ویڈیو بھی اپنی ویب سائٹ پر چلایا تھا جس کو ایکسکلوزیو بتایا گیا تھا اور اس پر دینک بھاسکر کا واٹرمارک بھی لگا تھا۔ حالانکہ، وہ ویڈیو انٹرویو ایک جرمن میڈیا ہاؤس زیڈڈی ایف کا تھا۔ اس ویڈیو کو بھی بعد میں ہٹا لیا گیا۔

وہیں، دینک بھاسکر کی ہندی ویب سائٹ پر اب بھی یہ خبر لگی ہوئی ہے۔

(فوٹو : دینک بھاسکر)

(فوٹو : دینک بھاسکر)

اس بارے میں دی وائر نے دینک بھاسکر کے نیشنل نیوز روم ڈیسک کے مدیر ارون چوہان کو سوالوں کی ایک فہرست ای میل کی تھی، جس کا انہوں نے تفصیل سے جواب دیاہے۔چوہان نے کہا، ‘ ہمیں پی سی آئی کی ویب سائٹ سے جانکاری ملی ہے کہ اس نے 17مارچ کو معاملے کو اپنے علم میں  لیا ہے۔ حالانکہ ہمیں ابھی رسمی طور پر وجہ بتاؤ نوٹس کی کاپی نہیں ملی ہے۔ خود کو ایک ذمہ دار پبلی کیشن مانتے ہوئے ہم نے ان کے لئے ایک رسمی جواب تیار کیا ہے۔

پی سی آئی کو بھیجے جانے والے جواب کو دینک بھاسکر نے دی وائر سے شیئر کیاہے اور پورے معاملے پر اپنی بات رکھی ہے۔اپنے جواب میں دینک بھاسکر نے اس پورے واقعہ کے لئے امریکہ میں رہنے والےاپنے فری لانسر سدھارتھ راج ہنس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

دینک بھاسکر کے مطابق، ہم اپنے فری لانسر کے دھوکے کا شکار ہوئے اور اس نےہم سے جعل سازی کی ہے۔ ہم سدھارتھ راج ہنس کے خلاف ضروری قانونی قدم اٹھا رہےہیں۔ ہم اپنی طرف سے فن لینڈ کے وزیر اعظم دفتر اور سفارت خانہ کو معافی نامہ بھی بھیج رہے ہیں۔

(فوٹو : دینک بھاسکر)

(فوٹو : دینک بھاسکر)

اخبار نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ہم سدھارتھ راج ہنس کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے وزیر اعظم ثنا مرین کے انٹرویو پر پی سی آئی سے افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور آگے سے اس طرح کی کوئی غلطی نہ ہو، اس کےلیے ہم تمام ضروری قدم اٹھا رہے ہیں۔

دینک بھاسکر کے مطابق، اخبار نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر دنیا کی سب سےنوجوان خاتون وزیر اعظم ثنا مرین کا انٹرویو کرنے کا منصوبہ  بنایا۔ اس کے لئے انہوں نے بنیادی طور پر مدھیہ پردیش کے اندور کے رہنے والے اور امریکی ٹیکنوکریٹ سدھارتھ راج ہنس سے رابطہ کیا، جنہوں نے خود کو اقوام متحدہ سے جڑا ہوا بتاتےہوئے انٹرویو لانے کا یقین دلایا۔ اس کے لئے انہوں نے کمپنی سے تقریباً ساڑھے تین لاکھ روپے کی رقم بھی منظور کرائی، جس میں تقریباً35 ہزار روپے ان کا محنتانہ تھا۔

اخبار کا کہنا ہے کہ راج ہنس نے انٹرویو منظور کرانے کے لئے فن لینڈ کے وزیراعظم دفتر کو دو ای میل بھیجے اور ان کا جواب بھی آیا تھا۔ اس ای میل میں اخبار کےاعلیٰ افسروں کو ٹیگ بھی کیا گیا تھا۔ وہیں، اس دوران راج ہنس انہیں وزیر اعظم دفترکو غلط فہمی ہونے کی بات کرتے رہے۔

اس کے بعد اخبار نے فن لینڈ سفارت خانہ سے رابطہ کیا، جس میں 18 مارچ کودینک بھاسکر کو بھیجے گئے جواب میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم دفتر کی طرف سے ان کوآئے دونوں ای میل فرضی تھے۔