خبریں

کیا کورونا وائرس کی پیشن گوئی 1981 میں ڈین کونٹز کے ناول میں کی گئی تھی؟

فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا ڈین کونٹز کے ناول میں کی گئی پیشن گوئی میں مبینہ طور پر یہ کہا گیا تھا کہ  ووہان-400 وائرس چین کی ایجاد ہے۔ کیا معروف فنکار امیتابھ بچن نے کورونا طائرس کی وجہ سے ’سیلف کوارنٹائن‘ کر لیا ہے جس کی اطلاع انہوں نے اپنے  ٹوئٹر پر دی تھی؟ کیا پنجاب میں پولیس اور ڈاکٹروں کی ٹیم بیرونی ملک سے آئے شحص کو زبردستی ہسپتال بھیج دیا؟ کیا  ڈبلیوایچ او نے حکومت ہند کو دو مہینے لاک ڈاؤن کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ کیا حکومت نے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ رات میں گھروں کے اندر رہیں کیوں کہ کورونا وائرس کو ختم کرنے کے لئے رات میں آسمان سے کیمیائی بارش کی جائےگی؟

corona-virus

عالمی سطح پرکوروناوائرس کی وباایک پنڈیمک کی شکل اختیارکرچکی ہےاورانسانیت کےمختلف شعبوں کومتاثرکررہی ہےجس میں سب سےزیادہ اثرات صحت اورمعاشی شعبوں پرمرتب ہوئےہیں۔ ڈبلیو ایچ او نےاس موجودہ وباکوCovid-19کانام دیاہے۔ اس سےپہلےکوروناوائرس سےجوبیماریاںہوئی تھیں اُن کوSARSاورMERSنام دیاگیاتھا۔ انگریزی میں لفظ کوروناکےمعنی’تاج‘کےآتےہیں۔ سائنس اوروائرولاجی کےماہرین نےاس وائرس کوکوروناوائرس اس لیےنام دیاکیوں کہ اس کےجسم پربڑی تعدادمیں کانٹوں کی طرح اسپائک ہوتےہیں۔ یہ اسپائک تاج کی شکل میں نمایاں ہوتےہیں۔ ان اسپائکس کی وجہ سےاس وائرس کوکوروناوائرس کہاگیاہے۔

سائنس کےماہرین کامانناہےکہ یہ وائرس حیوانات میں جنم لیتاہےاوراُس کےبعدیہ انسانوں کوبھی اپنی گرفت میں لےلیتاہے۔ لیکن کوروناوائرس کی نمودکولےکرسوشل میڈیاکی اپنی الگ داستاں ہے۔ کوروناوائرس کہاں سےآیا؟ یہ کیسےپھیلا؟ اس کوکس نےپھیلایا؟… ان تمام سوالات پرسوشل میڈیامیں ایسےجوابات وائرل ہیں جوحقیقت کےبرعکس ہیں۔ سب سےزیادہ تعجب تب ہوتاہےجب سوشل میڈیاکےصارفین 80 کی دہائی میں شائع ایک ناول میں کوروناوائرس کی اصل تلاش کرتےہیں اوراس کوسوشل میڈیامیں عام کرتےہیں!

کانگریس پارٹیک ےقومی ترجمان اورایم پی منیش تیواری نے 16 فروری کوایک ٹوئٹ کیاجس میں انہوں نےڈینكونٹزکےناول دی آئی آف دی ڈارکنس کےکوراوراندرونی صفحہ کی تصویریں اپلوڈکیں۔ ان تصویروں پرمنیش تیواری نےسوال پوچھاکہ کیاکورورناوائرس کسی قسم کاہتھیارہےجس کی ایجادچین نےکی ہے؟ ایسااس ناول کادعویٰ ہےجو 1981 میں شائع ہواتھا۔

غورطلب ہےکہ ناول میں موجودہوائرس کو Wuhan-400 کانام دیاگیاتھا۔ اوریہ دعویٰ کیاگیاتھاکہ یہ چین کی ایجادہےجس کوچین کےووہان شہرکی ایکRDNAلیب میں تشکیل کیاجائےگا۔ مزیدیہ کہاگیاتھاکہ یہ وائرس صرف انسانوں کومتاثرکرےگااوردوسری جاندارمخلوقات پراس کاکوئی اثرنہیں ہوگا۔ ناول میں لکھاتھاکہ یہ وائرس ایک منٹ سےزیادہ تک انسان کےجسم کےباہرزندہ نہیں رہ پائےگا۔

Fake 1

آلٹ نیوزنےان سبھی دعووں کی تردیدکرتےہوئےان کو’بکواس‘ قراردیا۔ سب سےاہم انکشاف یہ کیاگیاکہ ڈینکونتزکےناول میں کہیں بھیWuhan-400 کاذکرنہیں ہے۔ اس فکشن میںGorki-400 کاذکرہےاورکونٹزکےفکشن میں گورکی کاتعلق روس سےتھا۔

آلٹ نیوزنےیہ بھی واضح کیاکہ کوروناوائرس کوکسیRDNAلیب میں تشکیل نہیں کیاگیاہے، بلکہ اب تک دستیاب معلومات کےمطابق اس کی اصل بلیوں میں بتائی جارہی ہے۔ اوریہ انسانوں کےعلاوہ دوسری مخلوقات کوبھی متاثرکرسکتاہےاوراُن کےجسم میں مقیم رہ سکتاہے۔ آلٹ نیوزکی سائنٹسٹ ڈاکٹرسومیہ شیخ نےاپنےمضمون میں وضاحت کی کہ انسانی جسم سےباہرکوروناوائرس کی عمرایک منٹ نہیں ہوتی ہے۔ بلکہ کچھ ایشیاءپریہ 2 سے 4 دن تک بھی زندہ رہ سکتاہے۔ اس طرح یہ واضح ہےکہ کوروناوائرس سےمتعلق دعوےجھوٹےتھے۔

عالمی سطح پرکوروناوائرس کےبڑھتےقہرکےمدنظرعوام کاپریشان ہونالازمی ہے۔ لیکن اس پریشانی میں اضافےکی بڑی وجہ فیک نیوزکی اشاعت بھی ہے۔ گزشتہ ہفتےسوشل میڈیامیسیج ایپ وہاٹس ایپ پرایک آڈیووائرل رہاجس میں عوام کوپریشان کرنےوالامیسیج تھااورجس نےمخفی اندازمیں یہ پیغام دیاکہ کوروناوائرس کی وجہ سےتمام شہریوں کوروزمرہ کی اشیاءکواسٹاک کرلیناچاہیے۔

یہ آڈیوایک فون کال کاتھاجس میں ایک شخص دوسرےشخص کوبتارہاتھاکہ آئندہ 15 اپریل سے 15 جون تک ہندوستان میں مکمل بندرہےگا۔ اُس شخص نےیہ بھی بتایاکہ یہ ڈبلیو ایچ او کی حکومت ہندکو ہدایت ہےاوراس بات کی جانکاری اُس کواُس کےدوست نےدی جس کی بہن مبینہ طورپرڈبلیوایچ او انڈیاکی ڈائریکٹرہیں۔

حکومت ہندکےپریس انفارمیشن بیوروکی فیکٹ چیک اکائی نےاس آڈیوکوجُھوٹاقراردیااورکہاکہ یہ فیک نیوزہے۔

مزید، آلٹ نیوزنےانکشاف کیاکہ ڈبلیو ایچ او کاملکی سطح پرکوئی ڈائریکٹرنہیں ہوتاہے۔ بلکہ ہرملک میں اُن کاایک ترجمان ہوتاہے۔ موجودہ وقت میں ہندوستان میں ڈبلیوایچ او کےترجمانHank Bekedamہیں جوڈچ شہری ہیں۔ لہٰذا، وہاٹس ایپ پروائرل ویڈیوفیک نیوزکا حصہ ہے۔

fake 3 (1)

اسی طرح، وہاٹس ایپ میں ایک میسیج وائرل ہواجس میں دعویٰ کیاگیاتھاکہ رات 10 بجےکےبعدہوائی جہازکی مددسےدواؤں کی بارش کی جائے گی تاکہ کوروناوائرس کوختم کیاجاسکے۔ اس میسیج میں گزارش کی گئی تھی کہ کوئی بھی شہری رات 10 بجےکےبعداپنےگھروں سےباہرنہ نکلے۔

پریس انفارمیشن بیوروکی فیکٹ چیک اکائی نےاس کوفیک نیوزقراردیا۔

سوشل میڈیا میں ایک ویڈیووائرل ہواجس میں دکھایاگیاتھاکہ پولیس اہلکاروں اورڈاکٹروں کی ایک ٹیم ایک شخص کواپنی گرفت میں لےکراُس کوہسپتال لےجانےکی کوشش کررہی ہے۔ویڈیوکےساتھ دعویٰ کیاگیاتھاکہ یہ شخص حال ہی میں کسی بیرونی ملک سےواپس آیاہےاوراس کوکوروناوائرس نےمتاثرکیاہے۔ اس لیےپولیس اورڈاکٹروں کی ٹیم اس کوہسپتال لےجارہی ہے۔

fake 4

آلٹ نیوزنےانکشاف کیاکہ یہ ویڈیواصل ویڈیونہیں ہے۔ یہ پنجاب کےضلع منساکاویڈیوہےجس میں پولی ساورڈاکٹروں کی ٹیم نےموک ڈرل کیاتھا۔

منساکےضلع دفتربرائےتعلقات عامہ کےفیس بک پیج سےبھی یہ واضح ہوگیاکہ یہ ویڈیوموك ڈرل کاویڈیوہے۔

ملک کےمختلف اخباروں اورمیڈیااداروں نےیہ خبرشائع کی کہ کوروناوائرس کی وجہ سےمعروف فنکارامیتابھ بچن نےخودکوسیلف کوارنٹائن کرلیاہےاوریہ فیصلہ کیاہےکہ وہ گھرتک ہی محدودرہیں گے۔ میڈیااداروں نےدعویٰ کیاکہ امیتابھ نےاپنےٹوئٹرہینڈل پراس بات کی اطلاع دی تھی جہاں اُنہوں نےہاتھ کی تصویربھی لگائی تھی جس پرسیلف کوارنٹائن کی سرکاری مہربھی لگی تھی۔

اس خبرکودہلی ٹائمز، احمدآبادٹائمز، پربھات خبر، دی ٹائمزآف انڈیا، اکانومک ٹائمز، دكن کرونیکل، انڈیاٹی وی جیسےبڑےاداروں سےشائع کیاگیا۔

آلٹ نیوزنےانکشاف کیاکہ امیتابھ بچن نےاپنےہینڈل پرصرف ایک تصویرشیئرکی تھی۔ اس میں اُنہوں نےیہ دعویٰ نہیں کیاتھاکہ یہ تصویراُن کےہاتھ کی ہے۔ یہ تصویراُن سمجھدارلوگوں کےہاتھ کی ہےجوکوروناوائرس کی وباکوعام ہونےسےروکنےکےلیےاحتیاط برت رہےہیں۔ BMCکےہینڈل سےمعلوم ہواکہ معتددافرادنےایساکیاہے۔