خبریں

کو رونا وائرس: سپریم کورٹ میں سیل ہوں گے وکیلوں کے چیمبر، ویڈیو کانفرنسنگ سے ہوگی ضروری معاملوں کی شنوائی

کو رونا وائرس کے مدنظر سپریم کورٹ نے وکیلوں کے کورٹ احاطہ میں آنے پر روک لگاتے ہوئے اگلے حکم  تک ان کے چیمبر سیل کرنے کی ہدایت  دی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ بےحد ضروری ہونے پروکیل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرکی اجازت سے کیمپس میں آئیں گے۔

پچھلےہفتے سے ہی سپریم کورٹ کیمپس میں آنے والے وکیلوں کی تھرمل اسکریننگ کی جا رہی تھی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

پچھلےہفتے سے ہی سپریم کورٹ کیمپس میں آنے والے وکیلوں کی تھرمل اسکریننگ کی جا رہی تھی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کو روناوائرس سے بچاؤ کے لیے سماجی دوری کو یقینی بنانےاور قومی راجدھانی میں لاک ڈاؤن ہونے کے مد نظر سپریم کورٹ نے اتوارکو اپنے کام کاج کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کورٹ میں سوموار سے صرف ایک عدالت میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے معاملوں کی شنوائی ہوگی۔

اتوار کی  دیر شام کو جاری ایک ریلیز میں سپریم کورٹ  نے عدالت نمبر2،8 اور 14 کے معاملوں کی شنوائی رد کر دی اور کہا کہ بدھ سے دو ججوں کی ایک بنچ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ضروری معاملوں کی شنوائی کرےگی۔سوموار کو سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ منگل کی  شام تک سپریم کورٹ کیمپس اور اس کے پاس بنے وکیلوں کے چیمبر سیل کر دیے جائیں گے۔اگلے حکم  تک کورٹ کیمپس میں وکیل کہیں بھی جمع نہیں ہوگے۔

ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ بے حد ضروری ہونے پر عدالت کیمپس میں وکیلوں کو آنے کی اجازت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرکے ذریعے دی جائےگی۔آج تک کے مطابق، وکیلوں کو اپنا چیمبر بند کرنے کے لیے منگل کی  شام تک کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی فائل اورسامان وغیرہ نکال لیں۔ اس کے بعد چیمبر اگلے حکم تک بند کر دیے جائیں گے۔ ایک ہفتے بعدتجزیہ ہوگا، جس کے بعدفیصلہ لیا جائےگا۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے یہ بھی کہا کہ وکیلوں کی تنظیم کے ذریعے گرمیوں کی چھٹیوں کو آگے بڑھانے کی مانگ پر بھی غورکیا جائےگا۔

اس سے پہلے کورٹ نے اپنی ویب سائٹ پر جانکاری دی تھی کہ چیف جسٹس  ایس اے بوبڈے اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ تین معاملوں کی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سے شنوائی کرےگی جس میں وکیلوں سے اپیل کی گئی  ہے کہ وہ دوسرے کمرے سے عدالت کومخاطب کریں جبکہ جج ایک الگ کمرےمیں بیٹھے ہوں گے۔

اس دوران وکیلوں نے سپریم کورٹ سے چار ہفتوں میں ختم ہونے والے کیسوں کی تاریخ چار ہفتے تک بڑھانے کی اپیل کی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ضروری شنوائی ہوگی، لیکن نجی  شنوائی نہیں ہوگی۔ ضروری شنوائی کے دوران بھی جج کورٹ نہیں آئیں گے، معاملہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سنا جائےگا۔

وکیلوں کی تنظیم سپریم کورٹ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ ایسوسی ایشن نے کہا کہ کو رونا وائرس کے انفیکشن کو دیکھتے ہوئے اور 31 مارچ تک دہلی کے پوری طرح لاک ڈاؤن رہنے کی وجہ سے یہ عزم  لیا گیا کہ ممبر چار اپریل تک عدالت میں حاضر نہیں ہوں گے۔کو رونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عدالت سمیت ملک کے مختلف ہائی کورٹ  ضروری قدم اٹھا رہے ہیں۔ کچھ عدالتوں کے ذریعے دیکھے جانے والے معاملوں کی تعدادمحدود کر دی گئی ہے، عدالت کیمپس میں تھرمل اسکریننگ لگائے جا رہے ہیں۔

کیرل ہائی کورٹ  نے 8 اپریل تک ججوں، وکیلوں اور اسٹاف کے لیے چھٹی  کر دی ہے، وہیں دہلی اور بامبے ہائی کورٹ صرف ضروری معاملوں کی شنوائی کر رہے ہیں۔واضح ہو کہ کو رونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہندوستان  سمیت دنیا بھر میں لاک ڈاؤن یعنی ملکوں کو پوری طرح بند کرنے کا راستہ اپنایا جا رہا ہے۔

کو رونا وائرس سے تحفظ کے مد نظر غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے پورے ملک کی 22 ریاستوں اوریونین ٹریٹری کے 75 اضلاع میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ سبھی پیسنجر ٹرینیں، بین ریاستی بسیں اور میٹرو ٹرین کو بھی 31 مارچ تک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ممبئی کی لوکل ٹرینوں کو بھی31 مارچ تک بند کر دیا گیا ہے۔

صرف مال گاڑیاں چلیں گی۔ ایسے میں 13523 ٹرینوں کو بند کردیا گیا۔غورطلب ہے کہ ملک میں کووڈ 19 کے 30 نئے معاملے سامنے آنے کے بعد متاثرین  کی تعدادسوموار کو بڑھ کر 415 ہو گئی۔ ان اعداد وشمار میں 41 غیر ملکی شہری اور اب تک ہوئی سات موتیں شامل ہیں۔ مرکزی وزارت صحت نے بتایا کہ گجرات، بہار اور مہاراشٹر میں اتورا کو ایک ایک موت ہوئی جبکہ پہلے چار موتیں کرناٹک، دہلی، مہاراشٹر اور پنجاب میں ہوئی تھیں۔ وہیں، ملک کی راجدھانی دلی سمیت کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔

دہلی، جھارکھنڈ، پنجاب، اور نگالینڈ میں ریاست گیر لاک ڈاؤن کا اعلان  کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کئی شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ صرف ضروری اشیا اورخدمات کو اس سے باہر رکھا گیا ہے۔اتوار کو تین اور لوگوں کی موت کے بعد ملک میں کو رونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔ یہ تینوں موتیں بہار، مہاراشٹر اور گجرات میں ہوئی ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)