خبریں

رویش کمار کی بہار کے لوگوں سے اپیل

اپیل : سو فیصدی مسجد بند کریں۔ سو فیصدی مندر بند کریں۔مندر مسجد کے بند کرنے سے لوگوں میں یہ جانکاری تیزی سے پھیلتی ہے کہ کیوں بند کیا گیا ہے۔ کو رونا کی وجہ سے بند کیا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے قریب نہ آئیں۔ اس سے بیداری  پھیلتی ہے۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

بہار کے پولیس چیف ہاتھ جوڑ کر اپیل کر رہے ہیں کہ مان جائیے گھر سے مت نکلیے۔ چاہے شہر میں رہنے والے ہوں یا گاؤں میں۔ دھیان سے سنیے۔آپ سبھی لوگ اس پر سختی سے عمل کریں۔ کو رونا کی گمبھیرتا کو سمجھیں۔ جب تک کہ نکلنا ضروری نہ ہو نہ نکلیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ صبح شام جھولا لےکر آلو، خریدنے نکل گئے اور بازار میں بھیڑ کر دیے۔ اگر دکان کی طرف جا رہے ہیں تو وہاں پہلے سے موجود گراہک سے چھ فیٹ کی دوری پر رہیں۔ اپنے بغل والے سے بھی کہیں کہ چھ فٹ کی دوری پر رہیں۔ کام کھوج کھوج کر گھر سے نہ نکلیں۔ زندگی رہےگی تو گھر میں پلاسٹر بھی ہو جائےگا اور رنگائی بھی ہو جائےگی۔ اشٹ جام بھی ہو جائےگا

اسے مذاق میں بالکل نہ لیں۔ مندر اور مسجد نہ جائیں۔ اگر کوئی بند نہیں کر رہا ہے تو فون سے سمجھائیں کہ بند کر دیں۔ پوری کوشش کریں کہ کوئی بھی عبادت گاہ جہاں پانچ لوگوں کے جمع ہونے کا امکان ہے وہاں نہ جائیں۔ اس کے سربراہ کو جانتے ہیں تو پورا دباؤ بنائیں کہ بند ہو۔ مذہبی میلہ اوراجتماعی نماز بالکل رد ہونی چاہیے۔ سو فیصدی مسجد بند کریں۔ سو فیصدی مندر بند کریں۔

مندر مسجد کے بند کرنے سے لوگوں میں یہ جانکاری تیزی سے پھیلتی ہے کہ کیوں بند کیا گیا ہے۔ کو رونا کی وجہ سے بند کیا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے قریب نہ آئیں۔ اس سے بیداری  پھیلتی ہے۔

شہروں، قصبوں اور گاؤں میں جو بھی بیرون ملک سے آیا ہے اس سے دوری بنائیں۔ چودہ دنوں کی دوری بہت ضروری ہے۔فیملی اور سماج کے لوگ بالکل ہلکے میں نہ لیں کہ ہم کو کچھ نہیں ہوگا۔ ہم ٹھیک ہیں۔ عام طور پر یہی لوگ کہتے ہیں۔ لیکن یہ وہ موقع نہیں ہے۔ آپ کو کچھ ہوا تو آپ سے پورے گاؤں کو ہو جائےگا۔

بہار کے لوگ دو باتیں یاد رکھیں۔

وہاں کی ہیلتھ سروس صفر ہے۔ اس میں کوئی دم نہیں ہے۔ یہ کسی بھی ایمرجنسی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی ہے۔آپ صفرکے برابرہونے کا مطلب سمجھتے ہیں۔جب نیویارک کی ہیلتھ سروس چرمرا سکتی ہے تو آگے بتانے کی ضرورت نہیں۔ سہرسہ اور بتیا میں کتنا وینٹی لیٹر ہے بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ابھی تک آپ نے صحت جیسے موضوع کی کبھی پرواہ نہیں کی۔ مجھے پورا یقین ہے آگے بھی نہیں کریں گے۔ آپ نے اپنے سیاسی  فیصلے میں صحت کو جتنی اہمیت دی ہے اسی کے تناسب میں ہیلتھ کی سہولت ہے۔بہار کی ہیلتھ سروس جن لاپرواہی کے تناسب میں ہے۔

اب اور اپنی لاپرواہی سے حالات کو نہ بگاڑیں ۔کسی نیتا کی پیروی کام نہیں آئےگی۔ وی آئی پی بھی ایک بستر کے لیے ترس جا ئیں گے۔یہ تبھی نہیں ہوگا جب آپ سماج دوری بنائیں گے۔ شہر بند ہے تو اور بند کریں گے۔بارات میں جانا بند کریں۔ کتنا بھی قریبی رشتہ دار کیوں نہ ہو۔

آخری رسوم کی ادائیگی میں جانا بند کریں۔جن کے گھروں میں بیس پچاس لوگ ہیں وہ بھی گھر کے اندر بھیڑ نہ کرے۔ ایک دوسرے سے دور رہیں۔بیمار نہ پڑنا اورمتاثرنہ ہونے دینا آپ کی ذمہ داری ہے۔ آپ کا قومی فریضہ ہے ۔آپ ہاسپٹل اورصحت جیسےموضوعات کو اہمیت  نہ دےکر قومی فریضہ  نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔

مجرم کو ایم ایل اے چننے میں آگے رہیں گے تو یہی ہوگا۔ خیر اس پر بولنے سے کوئی فائدہ  نہیں۔ اب ذات پات کی بنیاد پر چنا گیاایم ایل اے اس ذات کے بھی کام نہیں آئےگا۔بہار کے پولیس چیف نے بھی دیہاتی انداز میں ویڈیو جاری کرکے اچھا کیا ہے تاکہ عوام زیادہ سے زیادہ سمجھ سکے۔ بہت اچھا کیا پولیس پرمکھ نے۔

اسی انداز میں سبھی ضلع مجسٹریٹ  اور ایس پی کو ویڈیو بنا کر چلانا چاہیے۔

بہار کی پولیس بھی لاٹھی مارنے کے چکر میں لوگوں کے قریب نہ جائے۔ وہ بھی اپنےچیف کی بات سنے۔ اس وقت سارا کام دوری بنا کر کرنا ہے۔ جب بہار سرکار کہہ رہی ہے کہ سب کو تعاون  کرنا ہے تو اس میں دم ہے۔ آپ خود کو بند کرکے ہی سانسوں کو بند ہونے سے بچا سکتے ہیں۔

دور سے ہی نمسکار کرنا ہے۔ سب سے دور رہنا ہے۔

(یہ مضمون رویش کمار کے فیس بک پیج پر شائع ہوا ہے۔)