خبریں

رویش کا بلاگ: گھر ہی نہیں رہے گا تو رہے گا کس گھر میں، ڈرا ہے مڈل کلاس 5 تاریخ کو جانے والی ای ایم آئی سے

ویسے یہ کام برٹن نے ایک ہفتہ پہلے کر لیا تھا۔ قانون ہی بنا دیا کہ تین مہینے تک نہ تو کرایہ بڑھایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو نکالا جا سکتا ہے۔ یہ بھی سہی ہے کہ مکان مالک اپنی ای ایم آئی کیسے دےگا تو انہیں بھی قسط چکانے سے تین مہینے کی چھوٹ دی گئی ہے۔ ہندوستان بھی اس طرز پر کوئی قدم اٹھا سکتا ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

عزت مآب وزیر خزانہ ،

ہندوستان کا مڈل کلاس  بہت پریشان ہے۔ 24 مارچ کو وزیر اعظم کا خطاب ختم ہونے سے پہلے دکان پر پہنچ گیا۔ 21 دنوں کے لیے جب سامان جمع کرکے راستے میں تھا تو دھیان آیا کہ جس کار سے گھر جا رہے ہیں اس کی قسط کیسے جمع ہوگی۔ اسی تشویش  میں جب فلیٹ میں پہنچا تو پسینے چھوٹنے لگ گئے۔صحیح بات بھی ہے۔ جس گھر میں سامان بھر رہے تھے وہ گھر تو لون پر ہے۔ گھر کا لون کیسے چکائیں گے۔اس وقت جب گھر میں رہنا ہی ایک واحد حل  ہے۔ گھر میں سکون  سے تبھی رہےگا جب ای ایم آئی  کی فکر دور ہوگی۔

مجھے پورا بھروسہ ہے کہ آپ جیسی حساس وزیر خزانہ مڈل کلاس کی اس فکرکے بارے میں سوچ رہی ہوں گی۔ ہو سکتا ہے اعلان  میں تاخیر ہو۔ اگلے مہینے کی 5 تاریخ کو کھاتے سےای ایم آئی جانی ہے۔ سیلری کم ہو گئی ہے۔ سیلری بند ہو گئی ہے۔ دو طرح کی حالتوں  میں پیارامڈل کلاس ھوڑا سافکرمند ہے۔ کہاں سے ای ایم آئی  بھرےگا۔ اگر پیسہ ای ایم آئی میں ہی چلا گیا تو ہاتھ میں کیا بچےگا؟

اس لیے آپ آج کل میں ہی ای ایم آئی پر روک لگا دیں۔ بینکوں کو واضح ہدایات  دے دیں۔ کسی کے کھاتے سے ای ایم آئی کا پیسہ نہیں کٹےگا۔ بہت سے مڈکل کلاس کے لوگ مجھے بھی لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے آپ کو تو لکھا ہی ہوگا۔ پلیز انہیں 5 تاریخ کی  دہشت سےنجات دے دیجیے۔

یہی نہیں کرایہ داروں کی آبادی تو مکان مالکوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ کرایہ دار بھی کئی سطح کے ہوتے ہیں۔ اچھے کمانے والے سے لےکر مزدور طبقہ تک۔ سننے میں آیا ہے کہ مکان مالک کرایہ نہ دینے کی وجہ سے مزدوروں کو نکال رہے ہیں۔ تو آپ یا وزیر اعظم  ملک کے مکان مالکوں سے اپیل کریں کہ وہ تین یا چھ مہینے تک کوئی کرایہ نہ لیں۔ کرایہ نہ دینے کی وجہ سےکسی کو گھر سے نہ نکالیں۔

ویسے یہ کام برٹن نے ایک ہفتہ پہلے کر لیا تھا۔ قانون ہی بنا دیا کہ تین مہینے تک نہ تو کرایہ بڑھایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو نکالا جا سکتا ہے۔ یہ بھی سہی ہے کہ مکان مالک اپنی ای ایم آئی کیسے دےگا تو انہیں بھی قسط چکانے سے تین مہینے کی چھوٹ دی گئی ہے۔ ہندوستان بھی اس طرز پر کوئی قدم اٹھا سکتا ہے۔ پچھلے ہی جمعہ  کو آسٹریلیا کے وزیر اعظم  نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ ایک ایسے ماڈل کی تلاش میں ہیں جس سے کرایہ داروں کا گھر بھی نہ چھوٹے اور مکان مالکوں کا گھر بھی نہ چھن جائے۔ لون نہ دینے پر بینک ضبط کر لےگا۔ آئرلینڈ نے بھی کرایہ داروں کو نکالنے پر روک لگا دی ہے۔ کرایہ بڑھانے پر روک لگا دی ہے۔ امریکہ کی  کئی ریاستوں نے کرایہ داروں کو نکالنے کی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ 60 دنوں کی روک لگا دی ہے۔

آپ کو بھی کرایہ داروں اور ای ایم آئی پر گھر خریدنے والوں کے لیے کوئی منصوبہ فوراً لانچ کرنی چاہیے۔ اگر ای ایم آئی نکل گیا تو لوگوں کے ہاتھ میں پیسے نہیں بچیں گے۔ چھوٹے بزنس مین ہیں، ہمارے وکیل بھائی ہیں، میڈیااہلکار ہیں، ان سب نے لون پر مکان لیے ہیں۔ اب سیلری کم ہو جائےگی یا بند ہو جائےگی تو لون کہاں سے چکائیں گے۔ میڈیااہلکار میں صرف اینکر نہیں گنے جائیں، ڈیسک کے لوگ بھی گنے جائیں۔ کئی طرح کے پیشہ کے لوگ بے حد تشویش میں مبتلا ہیں۔

مجھے امید ہے کہ آپ کچھ نہ کچھ سوچ رہی ہوں گی۔ میری طرف سے مشورہ  یہ رہےگا کہ آپ پہلے تین مہینے کی قسط معاف کر دیں۔ وہ پیسہ سرکار بینکوں کو چکا دے۔ پھر اگلے تین مہینے کی قسط آدھی کر دیں۔ یہ پیسہ بھی سرکار بھر دیں۔ اسی طرح مکان مالکوں سے اپیل کریں کہ کرایہ نہ وصول کریں اور وہ اپیل سے نہیں مانتے ہیں تو قانون بنا دیجیے۔

ہم سب مل کر لڑ لیں گے۔ ہم کامیاب ہوں گے۔

رویش کمار

(یہ مضمون رویش کمار کے فیس بک پیچ پر شائع ہوا ہے۔)