ادبستان

ہندی فلموں کی مشہور ادا کارہ نمی کا انتقال

برسات، آن، داغ، امر، اڑن کھٹولہ، بسنت بہار، میرے محبوب وغیرہ  نمی کی یادگار فلموں میں سے ایک ہیں۔ نمی کو ہیروئن کے بعد دوسرا سب سے اہم  کردار نبھانے کے لیے جانا جاتا تھا۔

ادا کارہ نمی۔ (فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)

ادا کارہ نمی۔ (فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)

نئی دہلی: ‘آن’، ‘برسات’ اور ‘دیدار’ جیسی ہندی فلموں میں کام کر چکیں 1950 اور 60 کی دہائی کی مشہور ادا کارہ نمی کا بدھ کوطویل علالت  کے بعد انتقال  ہو گیا۔ وہ 88 سال کی تھیں۔ان کے گھر کے ذرائع نے بتایا کہ ادا کارہ کو سانس لینے میں دقت ہونے کے بعدہاسپٹل میں داخل  کرایا گیا تھا۔ شام کو ان کا انتقال  ہوا۔

جمعرات  کو ممبئی میں ان کے آخری رسوم کی ادائیگی کی جائےگی۔محبوب خان کی آن (1952)،داغ (1952)،امر (1954)،اڑن کھٹولہ (1955)، بسنت بہار (1956) اور میرے محبوب (1963) ان کی یادگار فلموں میں سے ایک ہیں۔ان کا اصلی نام نواب بانو تھا اور نمی نام فلمساز راج کپور نے دیا تھا، جنہوں نے اپنی فلم انداز کے سیٹ پر ایک شرمیلی لڑکی  کے طور پر نمی کو پہلی بار دیکھا۔

سال 1949 میں راج کپور نے نمی کو اپنی فلم برسات میں سیکنڈ لیڈ کے بطور کاسٹ کیا تھا۔ فلم کے تین گانے برسات میں ہم سے ملے تم…، ہوا میں اڑتا جائے… اور میری پتلی کمر… کافی مشہور ہوئے۔ یہ تینوں ہی گانے نمی پر فلمائے گئے تھے۔

نمی کے انتقال  پر رشی کپور نے کہا، ‘بابی فلم کی ریلیز پر آپ کی دعا اور پیار کے لیےشکریہ نمی آنٹی۔ آپ راج کپور فیملی  کا حصہ تھیں۔ برسات آپ کی پہلی فلم تھی۔ اللہ آپ کو جنت نصیب کرے، آمین۔’برسات فلم کی کامیابی  کے بعد نمی نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

خبررسا ں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، اپنے زمانہ میں وہ ہیروئن کے بعد دوسرا سب سےاہم  کردار کرنے کے لیے جانی جاتی تھیں۔ بدقسمت محبوبہ اور گاؤں کی خوبصورت دوشیزہ  کے کرداروں کے ذریعے نے انہوں نے خود کو بالی وڈ میں قائم کیا تھا۔اپنے زمانے میں ان کی شہرت اتنی تھی کہ فلم آن کے ڈسٹری بیوٹر نے ان کو لےکر ایک سین الگ سے جڑوایا تھا، کیونکہ انہیں لگا کہ فلم میں نمی کے کردار کی جلدی موت ہو جاتی ہے۔

ولیم شیکسپیئر کے ناٹک ‘ٹیمنگ آف دی  شیرو’ پر مبنی اس فلم میں نادیہ اور دلیپ کمار اہم کرداروں  میں تھے۔ نمی نے گاؤں کی لڑکی منگلا کا کردار نبھا کر ناظرین  کے من میں اپنی چھاپ چھوڑ دی تھی۔یہ فلم انگریزی میں ‘سیویز پرنسس’ نام سے انگلینڈ اور فرانس میں ‘منگلا، فیلے دیس انڈس’ (منگلا بھارت کی بیٹی) نام سے ریلیز ہوئی تھی۔

نمی نے اپنی زمانے کے بڑے ااداکاروں  راج کپور، دلیپ کمار، دیو آنند اور اشوک کمار کے ساتھ فلم سزا، آن، اڑن کھٹولہ، بھائی بھائی، کندن، میرے محبوب، پوجا کے پھول، آکاش دیپ، لو اینڈ گاڈ جیسی فلموں میں کام کیا تھا۔ لو اینڈ گاڈ ان کی آخری فلم تھی۔رائٹر اور ہدایت کار ایس علی سے شادی کرنے کے لیے انہوں نے فلموں سے الوداع کہہ دیا تھا۔ ایس۔ علی کاانتقال سال 2007 میں ہوا تھا۔

اداکار دلیپ کمار نے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے ایک ٹوئٹ کرکے کہا گیا ہے کہ سائرہ بانو کی جانب  سے پیغام،‘پیاری نمی جی کی رحلت کو دلیپ صاحب اور میں نجی نقصان  کے طور پر محسوس کر رہے ہیں۔’

ایک دوسرے ٹوئٹ میں کہا گیا ہے، ‘نمی جی میری بڑی تھیں۔ انہوں نے ہمیشہ دلیپ صاحب اور مجھ سے گہرا رشتہ  بنائے رکھا۔ میں نے اردو میں ان کے خوبصورت، محبت سے بھرے اور ہاتھ سے لکھے  ان کے خطوں  کو پڑھا ہے۔’ایک دوسرے ٹوئٹ کے مطابق، ‘نمی جی نے میری ماں نسیم بانو کے ساتھ اچھا وقت گزارا ہے۔ اپنے شوہر اور ماں کے ذریعے میں نے ان کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑ لیا تھا۔ ان کے جیسی شخصیت بہت نایاب ہوتی ہے۔ نمی جی کو یاد کیا جائےگا۔ اللہ ان کو جنت نصیب کرے۔ ان باتوں کو فیصل فاروقی (دلیپ کمار کا ٹوئٹر اکاؤنٹ چلانے والے) کو بتاتے ہوئے میری آنکھوں میں آنسو ہیں۔’