خبریں

کورونا ٹیسٹ کٹ بنانے کی منظوری  پانے والی پہلی ہندوستانی کمپنی نے پہلا لاٹ سپلائی کے لیے بھیجا

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے کورونا وائرس کی جانچ کے لئے پرائیویٹ لیب اور نان-یو ایس ایف ڈی اے / یوروپین سی ای کٹ کو منظوری دینے کا کام تیز کر دیاہے۔ کونسل نے اب تک اس طرح کے کل تین کٹ کو منظوری دی ہے، جس میں ‘ مائی لیب’ نام کی ایک ہندوستانی کمپنی شامل ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: ہندوستان میں کورونا وائرس کے انفیکشن کے معاملے لگاتاربڑھتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ حالانکہ متاثرین کی موجودہ تعداد کو کافی کم بتاتے ہوئے ماہر ین صحت یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ دیگر ممالک کے مقابلے ہندوستان کافی کم معاملوں کی ٹیسٹنگ کر رہا ہے، جبکہ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اس وبا کی اصل صورت حال کا پتہ لگانے کےلئے جتنا زیادہ ہو سکے اتنے ٹیسٹ کی ضرورت ہے۔

اس کو دیکھتے ہوئے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے کوروناوائرس (کووڈ-19) کی جانچ کے لئے پرائیویٹ لیب اور نان-یو ایس ایف ڈی اے / یوروپین سی ای کٹ کو منظوری دینے کا کام تیز کر دیا ہے۔ ابھی تک آئی سی ایم آر نے اس طرح کے کل تین کٹ کو منظوری دی ہے، جس میں ‘ مائی لیب’ نام کی ایک ہندوستانی کمپنی شامل ہے۔

دو دیگر کمپنیاں جرمنی کی’ایلٹونا ڈائگناسٹک ‘ اور جنوبی کوریا کی ‘سی جین ‘ شامل ہیں۔ مائی لیب نے کٹ کے پروڈکشن کا کام چالو کر کے اس کو سپلائی کرنےکا کام شروع کر دیا ہے۔ وہیں ایلٹونا ڈائگناسٹک نے بتایا کہ ابھی کٹ کی سپلائی کرنے میں ان کو وقت لگے‌گا۔ سی جین کو 24 مارچ کو ہی اس کی منظوری ملی ہے۔

مہاراشٹر کے پونے واقع مالیکیولر ڈائگناسٹک کمپنی مائی لیب نے جمعرات کواپنی پہلی کووڈ-19 جانچ کٹ کو سپلائی کے لئے بھیج دیا۔ دی وائر کے ساتھ بات چیت میں کمپنی نے کہا کہ وہ ہر دن 15000 کٹ کا پروڈکشن کر رہے ہیں اور ہر دن 15000 کٹ کی سپلائی کریں‌گے۔

مائی لیب کے رابطہ عامہ کا افسر دیپک کمار نے کہا، ‘ ہم کوئی بھی اسٹاک نہیں رکھیں‌گے۔ جتنا پروڈکشن کریں‌گے، اتنے کی سپلائی کر دیں‌گے۔ آج ہم نے کووڈ-19جانچ کٹ کا پہلا بیچ بھیجا ہے۔ ہم کافی سستے دام پر یہ کٹ دے رہے ہیں۔ ‘

کمار نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے کووڈ-19 جانچ کٹ کا دام آئی سی ایم آر کےذریعے طے کی گئی رقم کی ایک تہائی ہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ ان کٹس کے دام آئی سی ایم آر کے ذریعے طے 4500 روپے کی محدود رقم کی تقریباً ایک تہائی سے ایک چوتھائی ہے۔ ‘لاک ڈاؤن کے وقت میں کمپنی کس طرح سے ان کٹس کی سپلائی کرے‌گی، اس پر انہوں نے کہا، ‘ اس وقت کے لئے یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ کورئیر کمپنی ڈی ٹی ڈی سی کی ایئرسروس کب تک چالو ہوتی ہے، یہ اس پر منحصر کرے‌گا۔ حالانکہ ضروری سامان کی سپلائی تو ہو ہی رہی ہے۔’

مائی لیب نے بتایا کہ ایک کووڈ-19 جانچ کٹ میں کل 100 ٹیسٹ کئے جا سکیں‌گے۔حالانکہ کمپنی کے رابطہ عامہ کے افسر یہ نہیں بتاپائے کہ کٹ سپلائی کے لئےابھی تک کتنے لیب سے ان کے پاس آرڈر آیا ہے۔کورونا جانچ کے لئے آئی سی ایم آر نے ابھی تک کل 25 پرائیویٹ لیبس کومنظوری دی ہے جس میں سے دہلی میں چار، گجرات میں تین، ہریانہ میں دو، کرناٹک میں دو، مہاراشٹر میں آٹھ، تمل ناڈو میں تین اور تلنگانہ میں تین لیب شامل ہیں۔

جرمن کمپنی ایلٹونا ڈائگناسٹک کا کہنا ہے کہ ان کا سامان ہندوستان میں نہیں بن رہا ہے، اس کو جرمنی سے منگانا ہوگا اس لئے کووڈ-19 جانچ کٹ کی سپلائی میں تھوڑا اور وقت لگ سکتا ہے۔کمپنی کے ہندوستان میں جنرل مینجر ترون جین نے دی وائر سے کہا، ‘ جرمنی سےکٹ در آمد کرنے کے لئے ہمیں ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا (ڈی سی جی آئی) سے لائسنس مل چکا ہے، اب ہم جرمنی سے ان کٹس کو در آمد کرنے کا کام شروع کرنے والے ہیں۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ ہماری یہ کمپنی 26 سال پرانی ہے۔ جب 2002 میں سارس بیماری پھیلی تھی تو ہماری پہلی کمپنی تھی جنہوں نے اس کی جانچ کٹ بنائی تھی۔ ہم نے 2014میں ایبولا کی پہلی کٹ بنائی تھی۔ 2016 میں جیکا وائرس کی کٹ بھی ہم نے سب سے پہلےبنائی تھی۔ ہم نے کووڈ-19 کی کٹ بناکر جرمنی میں تیار رکھا ہے۔ چونکہ یہ وبا اتنی بڑی ہے کہ ہم ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہے ہیں۔ ‘

حالانکہ جین یہ نہیں  بتاپائے کہ ایک دن میں وہ کتنے کٹس مہیا کراسکیں‌گے۔ ان کٹس کا دام کتنا ہوگا، اس پر انہوں نے کہا، یہ میں نہیں بتا پاؤں‌گا۔ترون جین نے آگے کہا،ہم کچھ کٹس منگا پائے ہیں جو کہ ہم نے این آئی وی کو بھیجا تھا۔ امید کر سکتے ہیں کہ اگلے ہفتے کے آخر تک پوری چیزیں پہنچنے لگیں‌گی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤن چل رہا ہے اس لئے کٹ در آمد کرنے میں مشکلیں ہو سکتی ہیں لیکن کمپنی تمام ممکنہ ذرائع پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا، ہم نے آئی سی ایم آر سے بات کی ہے اور سپلائی میں آنے والی مشکلوں کے بارے میں بتایا ہے۔ ہم اپنے پارٹنرس سے بھی بات کر رہے ہیں۔ اس مسئلہ کاسامنا لیب بھی کر رہے ہیں۔ وہ نمونہ بھی نہیں بھیج پا رہے ہیں۔ حالانکہ آئی سی ایم آر نے کہا ہے کہ وہ ان مسائل کا حل نکال لیں‌گے۔

بتا دیں کہ آئی سی ایم آر ہندوستان میں بایومیڈیکل ریسرچ کے ضابطہ،کوآرڈی نیشن اور پرموشن کرنے والا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔ ابھی تک کووڈ-19 کی جانچ کےلئے یو ایس ایف ڈی اے یا یورپین سی ای کے ذریعے تصدیق شدہ کٹ کے استعمال کی ہی منظوری تھی۔ حالانکہ اب آئی سی ایم آر پونے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرس(این آئی وی) کے ذریعے تسلیم شدہ کٹ کو کووڈ-19 کی جانچ کے لئے منظوری دینے لگی ہے۔

آئی سی ایم آر کے سائنس داں ڈاکٹر لوکیش شرما نے بتایا، ‘ پہلے این آئی وی کمپنیوں کی کٹ کی تصدیق کرتی ہے۔ پھر ان کٹس کو لیب میں استعمال کے لئے ان کوسینٹرل میڈیسن اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) کی منظوری لینی ہوتی ہے۔ابھی تک کل 14 کمپنیوں نے اپنے کووڈ-19 جانچ کٹ کو منظور کرانے کے لئے آئی سی ایم آر میں درخواست کی ہے۔ اس میں سے ایک آئی آئی ٹی دہلی بھی ہے۔