خبریں

مہاراشٹر: اورنگ آباد کے سرکاری ہاسپٹل کی نرسوں نے حفاظتی آلات کی مانگ کی

اورنگ آباد کے چکل تھانہ کے سرکاری ہاسپٹل کی نرسوں نے بتایا ہے کہ ہاسپٹل میں وافر حفاظتی کٹ، ضروری دوائیں، سینٹائزر اور ہینڈواش سہولیات نہیں ہیں۔ پورے ملک میں مہاراشٹر ہی ایسی ریاست ہے، جہاں کورونا وائرس کے انفیکشن کے سب سے زیادہ معاملے درج کئے گئے ہیں۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: اورنگ آباد کے چکل تھانہ کے سرکاری ہاسپٹل کی نرسوں نے جمعرات کو حفاظتی آلات  اور دیگر سہولیات کی مانگ کی۔ اس ہاسپٹل میں کورونا وائرس کےمشتبہ مریضوں کے تھوک کے نمونے جمع کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے سول سرجن ڈاکٹر سندر کلکرنی کو دیے میمورنڈم میں شکایت کی،ہاسپٹل میں وافر ذاتی حفاظتی کٹ، ضروری دوائیں، سینٹائزر اور ہینڈواش سہولیات نہیں ہیں۔

مہاراشٹر اسٹیٹ نرسز ایسوسی ایشن کی اورنگ آباد اکائی کے سکریٹری جن منڈےنے کہا،یہ چیزیں صرف کچھ وارڈ میں دستیاب ہیں۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ان کو ہر وارڈ میں دستیاب کرایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا،ہمیں انفیکشن سے بچنے کے لئے الگ واش روم اور چینجنگ روم کی بھی ضرورت ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وقت پر ہاسپٹل پہنچنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس لیے ہم نے ٹرانسپورٹ سہولت کی بھی مانگ کی ہے۔

منڈے نے کہا کہ کام پر جاتے وقت پولیس کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ہاسپٹل پہنچنے میں دیری ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہاسپٹل میں کوئی کینٹین نہیں ہے اور ہوٹل بند ہونے کی وجہ سے ہاسپٹل کے ملازمین‎کوآس پاس ایک کپ چائے بھی نہیں مل پا رہی ہے۔

اورنگ آباد میں اب تک کورونا وائرس انفیکشن کا ایک بھی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ریاست میں انفیکشن کے 130 سے زیادہ معاملے درج ہوئے ہیں جو ملک میں سب سے زیادہ ہے۔اتناہی نہیں کورونا وائرس کی چپیٹ میں آنے سے مہاراشٹر میں اب تک تین لوگوں کی موت بھی ہو چکی ہے۔

معلوم ہو کہ اس سے پہلے میڈیکل کونسل آف انڈیا (آئی ایم اے) کے قومی صدراور راجیہ سبھا ممبر ڈاکٹر شانتنو سین نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف ہندوستان اجتماعی طور پر ناکام ہوگا اگر ڈاکٹروں، نرسوں اور علاج کر رہے دیگرپیشہ وروں کے لئے پی پی ای کی دستیابی کو یقینی نہیں بنایا جائے گا۔

ایک ریلیز میں انہوں نے کہا تھا، پی پی ای مینوفیکچررز میں پوری طرح سے بھرم کا ماحول دکھ رہا ہے، جبکہ اس کا سب سےپہلے حل کیا جانا چاہیے تھا۔ تالی بجاکر تعریف کرنے بھر سے کام نہیں ہوگا۔ ہمیں اس پر بات کرنی ہوگی اور اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ میڈیکل اسٹاف بغیر کسی خوف کے کام کرسکیں۔

گزشتہ 19 فروری کو ملک کے نام خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کےدن 22 مارچ کو ‘جنتا کرفیو ‘ کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے کورونا وائرس کی روک تھام میں لگے ڈاکٹر اور میڈیکل اسٹاف کا شکریہ ادا کرنے کے لئے لوگوں سےشام پانچ بجے اپنے گھروں کی بالکنی میں آکر تالی بجانے اور تھالی پیٹنے کی اپیل کی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)