خبریں

کوروناوائرس: آئی ایم ایف نے کہا-کساد بازاری کی چپیٹ میں آ گئی ہے دنیا

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلیناجارجیوا نے کہا، ہم نے 2020 اور 2021 کے لئے ترقی کے امکانات کی دوبارہ تشخیص کی ہے۔ یہ صاف ہے کہ دنیا کساد بازاری کے دور میں پہنچ گئی ہے جو کہ 2009 یا اس سےبھی بری ہے۔ ہم 2021 میں اصلاح کر سکتے ہیں۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلیناجارجیوا۔ (فوٹو : رائٹرس)

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلیناجارجیوا۔ (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نےجمعہ کو کہا کہ دنیا کورونا وائرس وبا کی وجہ سے تباہ کن اثرات کے سامنے ہے اورواضح طور پر کساد بازاری میں داخل ہو گئی ہے۔ حالانکہ، آئی ایم ایف نے اگلےسال اصلاح کا اندازہ  لگایا ہے۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا،ہم نے 2020 اور 2021 کے لئے ترقی کے امکانات کی دوبارہ تشخیص کی ہے۔ یہ صاف ہے کہ دنیا کساد بازاری کے دور میں پہنچ گئی ہے جو کہ 2009 یااس سے بھی بری ہے۔ ہم 2021 میں اصلاح ‌کر سکتے ہیں۔

جارجیوا آئی ایم ایف کی گورننگ باڈی ، بین الاقوامی مالیاتی اور مالی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس سے خطاب کر رہی تھیں۔ 189 ممبروں کی نمائندگی والی باڈی نے کووڈ-19 کے طور پر دنیا کے سامنے آئے غیر معمولی چیلنج پرچرچہ کرنے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ملاقات کی۔

انہوں نے کہا کہ 2021 میں معیشت تبھی کساد بازاری سے نکل سکتی ہے جب عالمی کمیونٹی ہرجگہ وائرس کو پھیلنے سے روک پائے‌گی۔

ایک سوال کے جواب میں جارجیوا نے کہا،دنیا کی باقی ترقی یافتہ معیشت کی طرح امریکہ بھی کساد بازاری کے دور میں ہے۔ اس کے ساتھ ہی ترقی پذیر ممالک کے ترقی یافتہ اور ابھرتے ہوئے بازار بھی اس کی چپیٹ میں ہیں۔ یہ کتنا برا ہے، 2020 کے لئے اس کااندازہ  لگانے پر ہم کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگلے کچھ ہفتوں میں نئے اندازے سامنے آجائیں‌گے۔

جارجیوا نے کہا،روک تھام کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے معیشت کے مستحکم نے اور کساد بازاری میں چلے جانے پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ ان  حالات سے نکلنے اور اس میں اصلاح کے لئے روک تھام کےاقدامات بہت ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا،جب تک وائرس پر روک نہیں لگائی جاتی ہےتب تک ہم جس طرح کی زندگی جیتے ہیں اس میں رہ پانا مشکل ہوگا۔

آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا،دنیا معیشت کے اچانک بند ہونے کے لمبے وقت تک چلنے والے اثرات کے بارے میں ایک اہم تشویش دیوالیہ ہونےاور چھٹنی کی لہر کا خطرہ ہے جو نہ صرف وصولی کو کم کر سکتاہے بلکہ ہمارے سماج کےتانے-بانے کو مٹا سکتا ہے۔

ایسا ہونے سے بچنے کے لئے کئی ممالک نے صحت کےبحران کو دورکرنے اور معیشت پر ا س کے اثرات کو کم کرنے کے لئے مالیاتی اور مالی لحاظ سے دونوں پر قابو پانے کے لئے دور رس اقدامات کئے ہیں۔

آئی ایم ایف کے سربراہ نے بتایا کہ انہیں امداد کی 81ہنگامی درخواستیں موصول ہوئی ہیں ، جن میں سے 50 کم آمدنی والے ممالک سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھرتے بازاروں کی مجموعی مالی ضروریات کے لئے موجودہ تخمینہ 2.5ٹریلین ڈالر ہے۔

ہمارا ماننا ہے کہ فی الحال یہ بہت ہی کم ہے۔ ہم جانتےہیں کہ ان کے اپنے ذخائر اور ملکی وسائل کافی نہیں ہوں گے۔

بتا دیں کہ، ایک دن پہلے ہی جی 20 نے مالی اقدامات کےلئے مجموعی طور پر 5 ٹریلین ڈالر کا تخمینہ لگایا تھا جو عالمی جی ڈی پی کا 6 فیصدسے زیادہ ہے۔