خبریں

مزدوروں کی ہجرت روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر سپریم کورٹ نے مرکز سے رپورٹ طلب کی

سپریم کورٹ میں داخل عرضیوں میں کو رونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک  میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگار ہونے والے ہزاروں مہاجر مزدوروں  کے لیے کھانا، پانی، دوا اور طبی سہولیات جیسی راحت دلانے کی اپیل کی گئی ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کو رونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے بعدروزگر کا بحران  کھڑا ہونے سےہزاروں مہاجر مزدوروں کے اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کے بیچ گزشتہ سوموار کوسپریم  کورٹ نے یہ تبصرہ  کیا کہ خوف ودہشت کو رونا وائرس سے بڑی پریشانی بنتی جا رہی ہے۔عدالت  نے ان لوگوں کی ہجرت کو روکنے کے لیے اٹھائے جا رہے اقدامات کے بارے میں مرکز سے منگل تک رپورٹ دینے کو کہا ہے۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایل ناگیشور راؤ کی بنچ  نے اس معاملے کی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شنوائی کے دوران کہا کہ وہ اس صورت حال سے نپٹنے کے لیے سرکار کی جانب سے اٹھائے جا رہےا قدامات  کے بیچ کوئی ہدایت دےکر زیادہ بھرم پیدا نہیں کرنا چاہتے۔

بنچ  نے مزدوروں کی ہجرت سے پید اہوئے حالات کو لےکر وکیل  الکھ آلوک شریواستو اور رشمی بنسل کی پی آئی ایل  پر شنوائی کے دوران کہا کہ وہ اس معاملے میں مرکز کی رپورٹ کا انتظار کریں گے۔ان عرضیوں  میں کو رونا وائرس کی وجہ سےپورے ملک  میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگار ہونے والے ہزاروں مہاجر مزدوروں  کے لیے کھانا، پانی، دوا اورطبی سہولیات جیسی راحت دلانے کی اپیل کی گئی ہے۔

مرکز  کی طرف سے سالسیٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ کو رونا وائرس کے انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ان مزدوروں کی ہجرت  کو روکنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکز  اور متعلقہ ریاستی حکومتوں  نے اس صورت حال  سے نپٹنے کے لیے ضروری  قدم اٹھائے ہیں۔

ایڈووکیٹ شریواستو نے تمام خبروں کا حوالہ دیا اور نجی طور پربحث کرتے ہوئے کہا کہ مہاجر مزدوروں  کے مدعے پر ریاستوں  کے بیچ تال میل  اورآپسی مدد کی کمی  ہے۔اتر پردیش سرکار نے شروع میں ان مزدورں کے لئے دو دن بسوں کاانتظام  کیا لیکن اب اس نے بھی بس سروس  بند کر دی ہے۔

اس معاملے میں مرکز کے ذریعے  حلف نامے پر رپورٹ پیش کرنے کے مہتہ کی بات پر بنچ نے کہا، ‘ہم ان چیزوں پر غور نہیں کریں گے جن پر سرکار پہلے سے کام کر رہی ہے۔ ہم مرکز  کی رپورٹ کا انتظار کریں گے۔’دوسری عرضی گزار شمی بنسل نے کہا کہ ان مزدوروں کے لیے طبی سہولیات اور تحفظ  کے لیے ضروری  قدم اٹھانے کی ضرورت  ہے۔

انہوں نے مشور ہ  دیا کہ ہجرت  کر رہے مزدوروں  کے گروپس  پر وائرس سے بچاؤ کرنے والی دواؤں کا چھڑکاؤ کروایا جا سکتا ہے اور ان کے کھانے کے انتظام  کے لیے مڈ ڈے میل فراہم  کرانے والے اداروں  کو اس سے جوڑا جا سکتا ہے۔بنسل کی اس بات پر بنچ  نے تبصرہ  کیا، ‘آپ یہ مان رہی ہیں کہ سرکار کچھ نہیں کر رہی ہے۔ انہیں ان دونوں عرضیوں  پر ایک جواب داخل کرنے دیجیے۔’

بنسل نے کہا کہ کو رونا وائرس کی دہشت اور خوف  سے شہر چھوڑنے کی کوشش کر رہے ان مزدوروں کو سمجھانے بجھانے کے لیے صلاح دینے والے لوگوں  کی خدمات  لی جانی چاہیے۔اس پربنچ  نے تبصرہ  کیا، ‘یہی خوف اور دہشت اس وائرس سے کہیں زیادہ بڑی پریشانی  ہے۔ ہم اس معاملے میں کوئی ہدایت  جاری کرکے بھرم پیدا نہیں کرنا چاہتے، کیونکہ سرکار پہلے سے ہی ساری چیزوں کو دیکھ رہی ہے۔

بنچ  نے دونوں فریقوں  کو سننے کے بعد ان عرضیوں  کو منگل کے لیے لسٹ  کر دیا۔واضح  ہو کہ ملک  میں کو رونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد32 ہو چکی ہے اور اس وبا کےانفیکشن  سے متاثر ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 1251 ہو گئی ہے۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)