خبریں

کورونا وائرس: حفاظتی آلات کے پہنچنے میں ہو رہی تاخیر، جان خطرے میں ڈال‌ کر علاج کر رہے ڈاکٹر

گزشتہ 28 مارچ کو وزارت صحت کے تحت سرکاری کمپنی ایچ ایل ایل لائف کیئر نے جنوب مغربی ریلوے کے چیف میڈیکل ڈائریکٹر کو بھیجے ایک ای میل میں کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے حفاظتی آلات پہنچنے میں 25 سے 30 دن کا وقت لگ سکتا ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: کورونا وائرس وبا سے لڑنے میں اہم کردار نبھا رہے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر میڈیکل پیشہ وروں  تک حفاظتی آلات پہنچنے میں قریب ایک مہینے تک کی تاخیر ہو سکتی ہے۔ این ڈی ٹی وی کو حاصل ہوئے ایک ای میل میں سرکاری ایجنسی نے یہ قبول کیا ہے۔گزشتہ 28 مارچ کو وزارت صحت کے تحت ایک سرکاری کمپنی’ ایچ ایل ایل لائف کیئر ‘نے جنوب مغربی ریلوے کے چیف میڈیکل ڈائریکٹر کو بھیجے ایک ای میل میں پی پی ای کے پہنچنے میں تاخیر کی بات قبول کی ہے۔

جنوب مغربی ریلوے نے ریلوے ہاسپٹل کے لئے ایچ ایل ایل سے 18000 حفاظتی آلات  مانگے تھے۔ اس میں باڈی کور، ماسک، دستانے اور چشمے شامل ہیں۔ اس کے جواب میں ایچ ایل ایل نے کہا کہ اس وقت بازار میں اس کی بھاری کمی ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ چیزیں ان تک پہنچنے میں 25 سے 30 دن تک کا وقت لگ سکتا ہے۔

معلوم ہو کہ یہ صرف ریلوے کا ہی معاملہ نہیں ہے۔ ہندوستان کے مختلف علاقوں سے یہ خبریں آ رہی ہیں کہ اسپتالوں  میں حفاظتی آلات کی کمی ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر جان خطرے میں ڈال‌کر علاج کر رہے ہیں۔وزارت صحت نے گزشتہ سوموار کو ایک بیان جاری کرکے حفاظتی آلات کی خرید کو لےکر اپنی کوششوں کے بارے میں بتایا۔ حالانکہ حکومت کے بیان میں ہی ان کی کوششوں میں کمی صاف دکھائی دیتی ہے۔

وزارت نے بتایا کہ انہوں نے صرف 60000 پی پی ای ابھی تک خریدا ہے اور تقریباً 60 لاکھ پی پی ای کا آرڈر دیا گیا ہے، جس میں سے آدھے پی پی ای گھریلو مینوفیکچررز سے خریدے جائیں‌گے۔ باقی کے سامان سنگاپور اور جنوبی کوریا سے آئیں‌گے۔ پورے ہندوستان میں تقریباً چار لاکھ پی پی ای اسٹاک میں رکھے گئے ہیں۔

حالانکہ وزارت نے یہ واضح طور پرنہیں بتایا کہ کب تک غیر ممالک سے مال آ جائے‌گا۔ ایچ ایل ایل کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے گلوبل اور گھریلو ٹینڈر کے مطابق ہندوستان نے 20 لاکھ باڈی کور، 20 لاکھ چشمے، 50 لاکھ این-95 ماسک، چار کروڑ سرجیکل ماسک، 40 لاکھ دستانے اور 10 لاکھ ہینڈ سینٹائزر بوتل کی مانگ کی ہے۔

حفاظتی آلات کی کمی کو لےکرمختلف ریاستوں کے ڈاکٹروں سے بات چیت بے حد تشویش ناک داستاں بیاں کرتی ہے۔

 دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق،مغربی بنگال کے کولکاتہ میں کلکتہ میڈیکل کالج کو پوری طرح سے کووڈ-19 ہیلتھ کیئر سینٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کو لےکر یہاں کے ڈاکٹروں، نرسوں سمیت دیگر میڈیکل پیشہ وروں کو ٹریننگ دی گئی تھی جس میں ان کو دکھایا گیا کہ ان کو کس طرح کے پی پی ای دیے جائیں‌گے۔

حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان کو جو باڈی کور دکھایا گیا اس پر ‘رین ویئر ‘، مطلب برساتی کپڑا، لکھا ہوا تھا۔ ہاسپٹل کے ایک ڈاکٹر نے بتایا، ‘ ہم ہاسپٹل انتظامیہ کے پاس گئے اور ان سے پوچھا کہ کیا یہ رین کوٹ ہمیں دئے جائیں‌گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف دکھانے کے لئے دکھایا گیا تھا، اصلی کٹ ڈبلیو ایچ او کی ہدایات کے مطابق ہیں۔ ‘

حالانکہ جب گزشتہ سوموار سے یہاں پر کووڈ-19 کی تفتیش شروع کی گئی تو ایسا کوئی حفاظتی آلات نہیں آیا تھا۔ ڈاکٹر نے دی وائر کو بتایا، ‘ اب ہمارے سامنے  مظاہرہ کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔ پلیز اس کے بارے میں لکھیے، یہاں پر خودکشی جیسی حالت ہے۔ ‘

اس کے علاوہ ممبئی کے کستوربا ہاسپٹل میں کووڈ-19 مریضوں کی جانچ‌کر رہے ایک میڈیکل افسر نے کہا ان کو جو حفاظتی آلات دیے گئے ہیں وہ حقیقت میں ایچ آئی وی حفاظتی آلات ہیں۔ انہوں نے ایک فیس بک ویڈیو میں کہا، ‘اس سے کورونا وائرس کے انفیکشن کو روکنے میں کوئی خاص اثر نہیں پڑے‌گا۔ ‘

دی وائر کے ذریعے میڈیکل پیشہ وروں کے مختلف طبقوں سے کی گئی بات چیت سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ جہاں ایک طرف ایسی وبا میں بھی ڈاکٹر، نرس ہر پل کام کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف انتظامیہ حفاظتی آلات پہنچانے کی ذمہ داری کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف اس وبا کو روکنے میں رکاوٹ آئے‌گی بلکہ یہ میڈیکل پیشہ وروں  کی جان کے ساتھ کھلواڑ ہے۔

بہار میں پٹنہ کے نالندہ میڈیکل کالج اور ہاسپٹل میں کووڈ-19 کے مریضوں کا علاج کر رہے ڈاکٹروں کو ضروری سہولیات نہیں مل پا رہی ہیں۔ یہاں کے ایک ڈاکٹر نے کہا، ‘میں عمر دراز ہوں اور میری بیوی بھی ڈاکٹر ہیں لیکن ہمیں آئسولیشن وارڈ میں صرف سرجیکل ماسک دیا گیا ہے۔ ‘جب یہاں کے دو ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے انتظامیہ سے اس کی شکایت کی اور کہا کہ پی پی ای کے بغیر علاج کرنا خودکشی کے برابر ہے، تو انتظامیہ نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی دھمکی دی۔

اتنا ہی نہیں ہاسپٹل کے 83 جونیئرڈاکٹروں نے کوروناوائرس سے خود کے متاثر ہونے کو لے کر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ کو خط لکھ کر خود کو15 دن کے لیے کوارنٹائن کرنے کی اپیل کی ہے۔

نارتھ بنگال میڈکل کالج اور ہاسپٹل میں ڈاکٹروں کو رین کوٹ، کپڑے کا ماسک اور بغیر سینٹائزر کے کام کرنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ سوموار کو یہاں پر ایک مریض کی موت ہو گئی جس کے بعد ڈاکٹروں نے پی پی ای نہ ہونے کو لےکر ناراضگی ظاہر کی۔ حالانکہ انتظامیہ نے کہا کہ اگر ان کو کوئی مسئلہ ہے تو کام چھوڑ دیں۔