خبریں

کورونا: علاج کر رہے ڈاکٹر اور میڈیکل اسٹاف کے تحفظ کو لے کر عدالت نے مرکز سے جواب مانگا

سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں کورونا وائرس سے متاثر لوگوں کا علاج  کر رہے ڈاکٹروں اور دوسرے میڈیکل پیشہ وروں کو ڈبلیو ایچ او کے معیارات کے مطابق حفاظتی آلات دستیاب کرانے کی ہدایت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس سے متاثر لوگوں کا علاج کر رہے ڈاکٹروں اوردوسرے میڈیکل پیشہ وروں کوپی پی ای کی کمی اور ان کو ڈبلیو ایچ اوکے معیارات والے سامان دستیاب کرانے کا معاملہ سپریم کورٹ  پہنچ گیا ہے۔عدالت نے اس بارے میں نا گپور کے ایک ڈاکٹر جیرل بنیت کی عرضی پر بدھ کومرکزی حکومت سے جواب مانگا۔

اس بیچ وکیل امت ساہنی نے بھی عدالت میں ایک پی آئی ایل  دائر کی ہے۔اس عرضی میں ہسپتالوں اور دوسرے مقامات پر کورونا وائرس سے نپٹنے کی جنگ میں جٹےڈاکٹروں سمیت دوسرے  میڈیکل پیشہ وروں اور سکیورٹی اہلکار کے لئے ضروری حفاظتی آلات کی کمی کا مسئلہ سلجھانے کے لئے مرکز اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دینے کی اپیل  کی ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کےذریعے سماعت کے دوران ناگپور کے ڈاکٹر جیرل بنیت کی عرضی میں اٹھائے گئے مدعوں پرغور کرنے اور اگلے ہفتہ اس کا جواب دینے کی ہدایت سالسیٹر جنرل تشار مہتہ کو دی۔درخواست گزار نے اس عرضی میں ڈاکٹروں اور‎دوسرے میڈیکل پیشہ وروں کوڈبلیو ایچ او کے معیارات کے مطابق حفاظتی آلات دستیاب کرانے کی ہدایت دینے کی اپیل کی ہے۔

عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مناسب حفاظتی آلات  کے فقدان میں کوروناوائرس انفیکشن سے متاثر مریضوں کا علاج کرتے وقت ڈاکٹر، نرس اور دوسرے معاون ملازمین‎کے بھی اس وائرس کی چپیٹ میں آنے کا خطرہ ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس جیسے انفیکشن کے مریضوں کا علاج کررہے ڈاکٹروں، نرسوں اور دوسرے معاون ملازمین‎کواپنے بچاؤ کے لئے اس طرح کے حفاظتی آلات  دستیاب کرانا حکومت کا فرض ہے۔

اس لئے مرکز کو یہ یقینی بنانا  چاہیے کہ کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کاعلاج کرنے والے ڈاکٹروں، نرسوں اور دوسرے معاون ملازمین‎کے پاس سوٹ،پی پی ای، کلف لگےکپڑے، میڈیکل ماسک، دستانے، چہرے کی حفاظت کرنے والے آلات، آلہ تنفس اور سرڈھکنے سمیت سارے حفاظتی آلات دستیاب ہوں۔

عرضی میں چھوٹے قصبوں اور شہروں میں کووڈ-19 اسپیشل  جانچ سینٹرقائم کرنے کی ریاستوں کو ہدایت دینے انفیکشن سے بچاؤ اور اس کی روک تھام کے لئے وزارت صحت کےذریعے 25 جنوری کو جاری ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت دینے کی بھی اپیل  کی گئی ہے۔

ڈاکٹر بنیت کے مطابق، ‘ چونکہ کووڈ-19 سے بچاؤ یا علاج کے لئے کوئی طےشدہ دوا نہیں ہے، اس لئے ڈاکٹروں کے لئے لگاتار اپنے مریضوں کے رابطہ میں رہنا اور ان کی صفات پر نگاہ رکھنا ضروری ہے۔ حفاظتی آلات  کے فقدان میں یہ ڈاکٹر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے دوران خود اس وائرس کی چپیٹ میں آنے کا جوکھم مول لے رہےہیں۔ ‘

اس بیچ وکیل اور کارکن امت ساہنی نے اپنی عرضی میں اس وبا سے نپٹنے میں جٹےڈاکٹروں، نرسوں اور میڈیکل اسٹاف کے ساتھ ہی سکیورٹی اہلکاروں کے لئے کٹ کی کمی کی طرف عدالت کا دھیان مرکوز کرایا ہے۔ساہنی نے اپنی عرضی میں حکومتوں کو کافی تعداد میں پی پی ای  اوردوسرے سامانوں اور وسائل کی دستیابی یقینی بنانے اور ان کی کمی ہونے پر مفاد عامہ میں اس معاملے کو جلد سلجھانے کی ہدایت دینے کی اپیل کی ہے۔

عرضی کے مطابق، پی پی ای  کی عدم دستیابی ہسپتالوں میں میں لگے ڈاکٹروں، نرسوں اور دوسرے میڈیکل اسٹاف اور مختلف مقامات پر تعینات سکیورٹی اہلکار کے لئے بہت ہی مہلک ہو سکتی ہے۔ڈاکٹر بنیت کی عرضی میں کووڈ-19 کے معاملے میں پی پی ای کے منطقی استعمال کے بارے میں ڈبلیو ایچ او اور وزارت صحت کے ذریعے جاری ہدایات پر عمل کرنے کےلئے اتھارٹیوں کو ہدایت دینے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔

اسی طرح ڈاکٹروں اور دوسرے ملازمین‎کےلئے کھانا، ان کو لے جانے کے لئے الگ انتظام اور رہائش گاہ یا مختلف کمروں کی سہولت فراہم کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے تاکہ ان کی فیملی کو تحفظ مل سکے۔اس کے علاوہ عرضی میں کووڈ-19 کے ممکنہ مریضوں کی تفتیش اور نگرانی کے لئےفوراً جامع  قدم اٹھانے اور نجی  ایجنسیوں یا تجربہ گاہ کے ذریعے تفتیش کےبارے میں ہدایات جاری کرنے کی بھی اپیل  کی گئی ہے۔

بتا دیں کہ حفاظتی آلات  کی کمی کی وجہ سے مختلف ریاستوں کے ڈاکٹروں،نرسوں اور میڈیکل اسٹاف جان جوکھم میں ڈال‌کر کام کرنے کی خبریں لگاتار سامنے آرہی ہیں۔گزشتہ  دنوں بہار میں پٹنہ کے نالندہ میڈکل کالج اور اسپتال کے 83 جونیئرڈاکٹروں کورونا وائرس سے خود کے متاثر ہونے کو لےکر فکرمندتھے اور ہسپتال کےسپرنٹنڈنٹ کو خط لکھ‌کر خود کو 15 دنوں کے لئے کورنٹائن کرنے کی اپیل کی تھی۔

مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع‎کےایک سرکاری ہسپتال کی نرسوں نے بھی حفاظتی آلات  کی مانگ کی تھی۔ نرسوں نے بتایاتھا کہ ہسپتال میں پی پی ای ، ضروری دوائیں، سینٹائزر اور ہینڈواش سہولیات نہیں ہیں۔معلوم ہو کہ اس سے پہلے انڈین میڈیکل کونسل (آئی ایم اے) کے قومی صدر اورراجیہ سبھا ممبر ڈاکٹر شانتنو سین نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف ہندوستان اجتماعی طور پر ناکام ہوگا اگر ڈاکٹروں، نرسوں اور علاج کر رہے دیگر ملازمین‎کے لئے پی پی ای کی دستیابی کو یقینی  نہیں بنایا جائے‌گا۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)