خبریں

کورونا وائرس: دہلی میں مجنوں کا ٹیلہ گرودوارا کمیٹی کے خلاف لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج

دہلی پولیس نے تبلیغی جماعت کے رہنما مولانا سعد کاندھلوی سمیت سات لوگوںکو نوٹس بھیجا۔ اس سے پہلے مولانا سعد اور دیگر کے خلاف سرکاری حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اجتماع  کرانے کے لئے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی پولیس نے لاک ڈاؤن کے حکم کی خلاف ورزی کرنے اور سماجی دوری بناکر نہیں رکھنے کے الزام میں راجدھانی واقع مجنوں کا ٹیلہ گرودوارا کی انتظامیہ کمیٹی کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے دہلی میں پھنس گئے کل 225 لوگ گرودوارا میں ٹھہرے ہوئےتھے، جو پنجاب جانا چاہتے تھے۔

ایک سینئر افسر نے بتایا کہ آئی پی سی  کی مختلف دفعات کے تحت سول لائنس تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔دہلی سکھ گرودوارا انتظامیہ کمیٹی کے صدر منجیت سنگھ سرسا نے کہا کہ دہلی اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے گرودوارا میں پھنسے ہوئے لوگوں کےبارے میں پوری اطلاع ہے اور ان کو ان لوگوں کو نکالنے کے لئے کہا گیا تھا۔

پولیس نے تبلیغی جماعت کے رہنما مولانا سعد کاندھلوی سمیت سات لوگوں کونوٹس بھیجا

ادھر، دہلی پولیس نے تبلیغی جماعت کے رہنما مولانا سعد کاندھلوی سمیت سات لوگوں کو نوٹس جاری کیا اور ان کے خلاف لاک ڈاؤن کے احکام کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کر تے ہوئےاجتماع کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی۔افسروں نے جمعرات کو یہ جانکاری دی۔

نوٹس میں 26 سوال پوچھے گئے ہیں، جس میں نام، پتہ، تنظیم کے رجسٹریشن کی تفصیلات، اس کے اہلکاروں کی تفصیل، پچھلے تین سالوں میں مرکز کے ذریعے بھرے گئے انکم ٹیکس ریٹرن کی تفصیل، پین نمبر، بینک کھاتا نمبر اور پچھلے ایک سال کے بینک اسٹیٹمنٹ دستیاب کرانا شامل ہیں۔

دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے بدھ کو سعد اور دیگر ملزمین کو خط لکھا اورآئی پی سی کی دفعہ 91 کے تحت تفصیلات مانگی۔افسروں نے تنظیم کواحاطے میں ایک مذہبی جلسہ منعقد کرنے کے لئے پولیس یاکسی دیگر افسروں سے مانگی گئی اجازت کی ایک کاپی پیش کرنے کے لئے بھی کہا ہے۔

اس سے پہلے گزشتہ ایک اپریل کو مولانا سعد اور دیگر کے خلاف سرکاری حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذہبی انعقاد کرانے کے لئے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔اس پورے معاملے کی جانچ‌کر رہی کرائم برانچ کی ٹیم اس آڈیو کلپ کی بھی جانچ‌کررہی ہے، جس میں مبینہ طور پر مولانا سعد کورونا وائرس سے نہ ڈرنے اور اس کو اسلام کے خلاف سازش کی بات کہہ رہے ہیں۔

بتا دیں کہ دہلی کے نظام الدین ویسٹ میں واقع ایک مرکز میں 13 مارچ سے 15 مارچ تک اجتماع ہوئے تھے، جن میں سعودی عرب، انڈونیشیا، دبئی، ازبیکستان اور ملیشیا سمیت کئی ممالک کے مسلم مذہبی مبلغین نے حصہ لیا تھا۔ ملک بھر کے مختلف حصوں سے سینکڑوں کی تعداد میں ہندوستانیوں نے بھی اس میں حصہ لیا تھا۔

ان جلسوں میں حصہ لینے والے کچھ لوگوں میں کورونا وائرس انفیکشن پھیل گیاہے۔ اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی مرکز کے مذہبی جلسہ میں شامل لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔معاملہ سامنے آنے کے بعد پورے علاقہ کو سیل‌کر دیا گیا ہے، جس میں تبلیغی جماعت کا صدر دفتر اور رہائش گاہ شامل ہیں۔ علاقے کے ان ہوٹل کو بھی سیل‌کر دیاگیا ہے جن میں جماعت کے لوگ ٹھہرے تھے۔ مرکز سے لوگوں کو ہسپتالوں اور کورنٹائن مراکز میں بھیج دیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، تبلیغی جماعت کے دہلی میں ہوئے اس مذہبی انعقاد کی وجہ سے یہ ملک میں کورونا وائرس کے سب سے بڑےمرکز کے طور پر ابھرا ہے۔رپورٹ کے مطابق، ملک میں کورونا وائرس انفیکشن کے کل معاملوں کا پانچواں حصہ اسی اجتماع  سے جڑا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کل 53 لوگوں کی موت میں سے کم سے کم 15لوگ اس انعقاد سے جڑے ہوئے تھے۔

ان 15 میں سے نو لوگوں کی موت تلنگانہ اور ایک ایک شخص کی موت دہلی،گجرات، کرناٹک، ممبئی، کشمیر اور تمل ناڈو میں ہوئی ہے۔جمعرات کو دہلی میں اس وبا کے انفیکشن کے معاملے دو گنے ہو گئے۔ ان میں سےزیادہ تر وہ لوگ ہیں، جن کو 31 مارچ اور ایک اپریل کو نظام الدین ویسٹ واقع تبلیغی جماعت کے مرکز سے نکالا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، راجدھانی دہلی میں آئے 141 نئے معاملوں میں سے 129 لوگ نظام الدین مرکز سے نکالے گئے تھے، جو تبلیغی جماعت کا صدر دفتر ہے اور جہاں پچھلے مہینے ہوئے مذہبی انعقاد میں چار ہزار سے زیادہ لوگ شامل ہوئے تھے۔دہلی میں کل 293 معاملوں میں سے 182 اس انعقاد سے جڑے ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، اب تک پورے ملک میں کورونا وائرس 2069 معاملے سامنے آ چکےہیں۔ ان میں شامل 155 لوگ ٹھیک ہو چکے ہیں، جبکہ 53 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

 (خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)