خبریں

کوئی بھی جمہوریت میڈیا کا منھ بند کر کے عالمی وبا سے نہیں لڑ رہی ہے: ایڈیٹرس گلڈ

اس ہفتے کی شروعات میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ میڈیا کو رونا وائرس سے متعلق  کوئی بھی جانکاری چھاپنے یا دکھانے سے پہلے سرکار سے اس کی تصدیق کرائے۔ اس کے بعد عدالت نے میڈیا کو ہدایت  دی کہ وہ خبریں چلانے سے پہلے اس معاملے پر سرکاری  بیان لے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ  میں سرکار کے ذریعے مہاجر مزدوروں  کے بیچ گھبراہٹ پیدا کرنے کے لیے میڈیا کو ذمہ دار ٹھہرانے کو لے کر‘بہت صدمے’ میں ہے اور اس طرح کی چیزوں سے خبروں کی اشاعت   میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔گلڈ نے سخت لفظوں میں کہا کہ اس وقت میڈیا پر الزام  لگانا اس کے اہم کام کو متاثر کر سکتا ہے جو وہ ان مشکل حالات میں کر رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے، ‘ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا سپریم کورٹ  میں سرکار کے حالیہ بیان کو لے کر بہت صدمے میں ہے جس میں میڈیا پر مہاجر مزدوروں  کے بیچ گھبراہٹ پیدا کرنے کاالزام  لگایا گیا ہے جس سے لاک ڈاؤن کے مد نظر وہ بڑی تعداد میں پیدل نکل پڑے۔’

گلڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کی وجہ سے سپریم کورٹ  کو یہ کہنا پڑا کہ وہ عالمی وبا پر چرچہ روکنا نہیں چاہتی تھی لیکن میڈیا کو کو رونا وائرس سے متعلق واقعات کی تصدیق  کرنی چاہیے اورسرکاری تفصیلات کو شائع کرنا چاہیے۔گلڈ نے کہا کہ وہ عدالت  کا بہت احترام کرتا ہے لیکن یہ صلاح ‘بلاوجہ اور غیرضروری’ ہے۔

اس نے کہا کہ ملک کے غیر معمولی بحران  کا سامنا کرنے کے دوران اس طرح  کے الزام خبروں کی اشاعت میں رکاوٹ پیدا کر سکتے ہیں ۔اس نے کہا، ‘دنیا میں کہیں بھی کوئی بھی جمہوریت اپنی میڈیا کا منھ بند کرکےوبا سے نہیں لڑ رہی ہے۔’گلڈ نے ویب سائٹ ‘دی  وائر’کے مدیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ گلڈ نے کہا، ‘اس وقت مجرمانہ قوانین کے تحت ایف آئی آر کے طورپر پولیس کی کارروائی غیر ضروری ردعمل اور دھمکانے کا کام  ہے۔’

بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کو اس طرح سے ڈرانا دھمکانا یا مزدوروں کے بڑے پیمانے پر باہر نکلنے کے لیے میڈیا پر الزام  لگانے سے اس کے الٹےنتائج ہوں گے۔بیان میں آگے کہا گیا ہے کہ اس طرح  کی کارروائی پیغام پہنچانے والے  کوکمزور کرنے کےبرابر سمجھی جائےگی۔

بیان میں کہا گیا ہے، ‘گلڈ کایقینی طور پریہ ماننا ہے کہ میڈیا کو ذمہ دار،آزاد اورغیر جانبدارہونا چاہیے، لیکن اس طرح  کی  دخل اندازی صرف ان مقاصد کو کمتر کر سکتی ہے۔’معلوم ہو کہ گزشتہ  منگل کومرکزی حکومت  نے سپریم کورٹ سے گزارش کی کہ کو رونا وائرس (کووڈ 19) کے بارے میں کوئی بھی جانکاری چھاپنے یا دکھانے سے پہلے میڈیا سرکار سے اس کی تصدیق  کرائے۔

اس کے بعد حالانکہ عدالت  نے کو رونا  کو لےکر ‘آزادانہ چرچہ’ میں کوئی دخل دینے سے انکار کر دیا، لیکن میڈیا کو یہ ہدایت  دی کہ وہ خبریں چلانے سے پہلے اس واقعے  پر سرکاری  بیان لے۔دراصل، سپریم کورٹ 21 دنوں کے لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے مہاجر مزدوروں کو راحت پہنچانے کی مانگ والی دو عرضیوں پرشنوائی کر رہی تھی، جس کومرکز نے کووڈ 19 مہاماری کے کوریج کو دوسرے طور پراپنے اختیارات  میں لینے کے مدعے میں تبدیل کر دیا۔

مرکز کی یہ دلیل تھی کہ میڈیا کے ذریعے دکھائی  جا رہی خبروں کی وجہ سے لوگوں میں گھبراہٹ ہے، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ ہجرت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس کے بعد پی آئی بی اور پریس کاؤنسل نے میڈیا سے سپریم کورٹ کے ہدایت  پر عمل  کرنے کی اپیل کی تھی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)