خبریں

آزادی کے بعد سب سے بڑے اقتصادی بحران  کے دور میں ملک: رگھو رام راجن

آر بی آئی کے سابق گورنر اور ماہر اقتصادیات رگھو رام راجن نے کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہوئےحالات کے مدنظر کہا کہ حکومت سیاسی تقسیم کی لکیر کو پار ‌کرکے اپوزیشن  سے بھی مدد لے سکتی ہے، جس کے پاس پچھلے عالمی مالی بحران سے ملک کو نکالنےکا تجربہ ہے۔

رگھو رام راجن (فوٹو: رائٹرس)

رگھو رام راجن (فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سابق گورنر اور ماہراقتصادیات رگھو رام راجن نے کورونا وائرس کی وجہ سے موجودہ حالات کے مدنظر کہاکہ ملک اقتصادی لحاظ سے آزادی کے بعد سب سےبڑی ایمرجنسی کے دور میں ہے۔ انہوں نےکہا کہ حکومت کو اس سے نکلنے کے لئے اپوزیشن پارٹیوں سمیت ماہرین کی مدد لینی چاہیے۔

راجن نے یہ تبصرہ ‘حالیہ دنوں میں ممکنہ طور پر ہندوستان کا سب سے بڑاچیلنج’ کے عنوان سے ایک بلاگ پوسٹ میں کیا۔انہوں نے کہا ، ‘معاشی لحاظ سے آزادی کے بعد شاید یہ سب سے بڑی ایمرجنسی ہے۔ 2008-09 کےعالمی مالیاتی بحران کے دوران مانگ میں بہت بڑی کمی واقع ہوئی تھی ،لیکن تب ہمارے کارکنان کام کرنے جارہے تھے ، سالانہ ٹھوس شرح نمو کی وجہ سے ہماری کمپنیاں مضبوط تھیں ، ہمارے مالیاتی نظام کی حالت بہتر تھی اور حکومت کے مالی وسائل بھی اچھی حالت میں تھے۔ ابھی جب ہم کورونا وائرس وبا سے جوجھ رہے ہیں، ان میں سے کچھ بھی صحیح نہیں ہیں۔

حالانکہ انہوں نے کہا کہ اگر مناسب طریقوں اور ترجیحات کے ساتھ کام کیا جائےتو ، ہندوستان کے پاس طاقت کے اتنے سارے ذرائع موجود ہیں کہ وہ نہ صرف اس وبا پرقابو پا سکتا ہے بلکہ مستقبل کے لیے ٹھوس بنیاد بھی تیار کر سکتا ہے۔راجن نے کہا کہ تمام کاموں کو وزیر اعظم دفتر سےکنٹرول کرنے سے زیادہ فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ وہاں کے لوگوں پر پہلے سے ہی کام کا بوجھ زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا،ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو ان لوگوں کوبلانا چاہیے جن کے پاس ثابت تجربہ اور صلاحیت ہے۔ ہندوستان میں ایسے کئی لوگ ہیں جو حکومت کو اس پر قابو پانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ حکومت سیاسی تقسیم کی لائن کوعبور کرکے اپوزیشن  سے مدد بھی لے سکتی ہے ، جس کے پاس پچھلے عالمی مالیاتی بحران سے ملک کو نکالنے کا تجربہ ہے۔

سابق آر بی آئی گورنر نے کہا کہ کووڈ-19 کے قہر سے نکلنے کے لئے ہماری فوری ترجیح بڑے پیمانے پر جانچ، ایک دوسرے سے دوری اور سخت کورنٹائن کے ذریعے انفیکشن کی توسیع کی روک تھام ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا، 21 دنوں کا لاک ڈاؤن (بند) پہلا قدم ہے۔ اس سے ہمیں بہترتیاری کرنے کا وقت ملا ہے۔ حکومت ہمارے بہادر طبی ملازمین‎کے سہارے لڑ رہی ہے اور عوام، پرائیویٹ سیکٹر، دفاع،سبکدوش لوگوں سمیت ہر ممکن وسائل کا استعمال کرنے کی تیاری میں ہے۔ حالانکہ حکومت کو رفتار کئی گنا تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

راجن نے کہا کہ ہم لمبے عرصے تک لاک ڈاؤن بردشت نہیں کرسکتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ کس طرح سے انفیکشن کو محدود رکھتے ہوئے اقتصادی سرگرمیوں کو دوبارہ  شروع کریں۔

انہوں نے کہا، ہندوستان کو اب اس بارے میں بھی منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد بھی وائرس پر قابو نہیں پایا جا سکا تب کیا کیا جائے‌گا۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)