خبریں

کو رونا: تبلیغی جماعت کو لے کر متنازعہ بیان دینے کے الزام میں ہندو مہاسبھا کی رہنما کے خلاف مقدمہ درج

سال 2019 میں ہندو مہاسبھا کی رہنما پوجا شکن پانڈے اور ان کے شوہر اشوک پانڈے کو مہاتما گاندھی کے پتلے کو گولی مارنے کے لیے علی گڑھ  پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

سال 2019 میں مہاتما گاندھی کے پتلے کو گولی مارتی ہوئی ہندو مہاسبھا کی رہنما  پوجا شکن پانڈے (فوٹو: ٹوئٹر)

سال 2019 میں مہاتما گاندھی کے پتلے کو گولی مارتی ہوئی ہندو مہاسبھا کی رہنما  پوجا شکن پانڈے (فوٹو: ٹوئٹر)

نئی دہلی: اتر پردیش کے علی گڑھ ضلع میں کو رونا وائرس کو لےکر تبلیغی جماعت کے ممبروں  کے خلاف متنازعہ بیان دینے کے الزام میں ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری  کے خلاف سوموار کو مقدمہ درج کیا گیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ ہندو مہاسبھا کی رہنما پوجا شکن پانڈے کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ  153اے (مختلف کمیونٹی  کے بیچ نفرت پھیلانا) اور 505 (2) (بھڑکاؤ بیان دینا)کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ علی گڑھ شہر سے سماجوادی پارٹی کے سابق ایم ایل اے حاجی ضمیراللہ خان نےایس ایس پی  منی راج جی کو تحریری شکایت دے کر ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری  کے خلاف کارروائی کی مانگ کی تھی۔امر اجالا کے مطابق، ہندو مہاسبھا کی رہنما پوجا شکن پانڈے نے سنیچر کو وزیر اعظم  نریندر مودی کو لکھےخط میں کو رونا کو ملک میں پھیلانے کا کام کر رہے تبلیغی جماعت کے ممبروں کو سیدھے گولی مار دینے کی مانگ کی تھی۔ اس کو لے کر انہوں نے میڈیا کو بھی بیان دیا تھا۔

اسی بیان کے ویڈیو کی بنیاد پر چوکی انچارج نورنگ آباد مہیش سنگھ نے بی داس کمپاؤنڈ کی باشندہ پوجا شکن کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔سی او سکینڈ پنکج شریواستو نے مقدمہ درج کئے جانے کی تصدیق  کی ہے۔ یہ مقدمہ چوکی انچارج  کی جانب  سے گاندھی پارک تھانے میں درج کرایا گیا ہے۔

بتا دیں کہ اس سے پہلے ہندو مہاسبھا کی رہنما پوجا شکن پانڈے اور اس کےشوہر اشوک پانڈے کو فروری 2019 میں مہاتما گاندھی کے پتلے کو گولی مارنے کے لیے علی گڑھ پولیس نے گرفتار کیا تھا۔اس کے پہلے سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ تبصرے کرنے کے الزام  میں اور ایک شخص کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق اترولی تھانہ حلقہ  میں رہنے والے مرسم علی نام کے شخص نے اتوار کو کو رونا وائرس کو لےکرمبینہ  طور پر ایک فرقہ وارانہ تبصرہ  سوشل میڈیا پر ڈالا تھا۔اس معاملے میں اس کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ  153 اے (مختلف کمیونٹی  کے بیچ نفرت پھیلانا) اور 505 (2) (بھڑکاؤ بیان دینا) اور دوسرے دفعات میں مقدمہ درج کرکے اس کو اتوارکو ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)