خبریں

ہندوستان میں 40 کروڑ مزدور غریبی میں پھنس سکتے ہیں: انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) کے مطابق ہندوستان  میں نافذ ملک گیر لاک ڈاؤن سے مزدور بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انہیں اپنے گاؤں کی طرف لوٹنے کو مجبور ہونا پڑا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی:اقوا متحدہ کی لیبر یونٹ  نے وارننگ  دی ہے کہ کو رونا وائرس بحران کی وجہ سےہندوستان  میں ان آرگنائزڈ سیکٹرمیں کام کرنے والے لگ بھگ 40 کروڑ لوگ غریبی میں پھنس سکتے ہیں اور اندازہ  ہے کہ اس سال دنیا بھر میں 19.5 کروڑ لوگوں کی فل ٹائم  نوکری چھوٹ سکتی ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او)نے اپنی رپورٹ ‘آئی ایل او نگرانی دوسرا ایڈیشن: کووڈ 19 اور عالمی کام کاج’ میں کو رونا وائرس بحران  کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بھیانک بحران  بتایا ہے۔

آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گائی رائیڈر نے منگل کو کہا، ‘ترقی پذیر  اور ترقی یافتہ دونوں معیشت میں مزدوروں  اور کاروباریوں کو تباہی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمیں تیزی سے، فیصلہ کن طریقے سے اور ایک ساتھ قدم اٹھانے ہوں گے۔’رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں دو ارب لوگ ان آرگنائزڈسیکٹرمیں کام کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ابھرتی اورترقی پذیرمعیشت میں ہیں اور یہ خاص طور پربحران  میں ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 بحران  سے پہلے ہی ان آرگنائزڈ سیکٹڑ کے لاکھوں مزدورمتاثر ہو چکے ہیں۔آئی ایل او نے کہا، ‘ہندوستان،  نائجیریا اور برازیل میں لاک ڈاؤن اور دوسرے طریقوں سے بڑی تعداد میں ان آرگنائزڈمعیشت کے مزدورمتاثر ہوئے ہیں۔’

رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ہندوستان میں ان آرگنائزڈمعیشت میں کام کرنے والوں کی حصے داری لگ بھگ 90 فیصد ہے، اس میں سے تقریباً40 کروڑ مزدوروں  کے سامنے غریبی میں پھنسنے کاامکان ہے۔’انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) کے مطابق ہندوستان  میں نافذ ملک گیر بند سے یہ مزدور بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انہیں اپنے گاؤں کی طرف لوٹنے کو مجبور ہونا پڑا ہے۔

رائیڈر نے کہا، ‘یہ پچھلے 75 سالوں کے دوران بین الاقوامی امداد کے لیے سب سے بڑاامتحان  ہے۔ اگر کوئی ایک ملک ناکام  ہوگا، تو ہم سبھی ناکام  ہو جائیں گے۔ ہمیں ایسے حل تلاش کرنے ہو ں گے جو ہمارے عالمی  سماج کے سبھی طبقوں  کی مدد کریں، خاص طو ر سے ان کی، جو سب سے کمزور ہیں یا اپنی مدد کرنے میں زیادہ اہل نہیں  ہیں۔’

رپورٹ کے مطابق روزگار میں سب سے زیادہ  کٹوتی عرب ممالک میں ہوگی، جس کے بعد یورپ اور ایشیا براعظم کا نمبر ہوگا۔واضح ہو کہ گزشتہ 22 مارچ سے پانچ اپریل کے بیچ شہروں میں بےروزگاری 22 فیصدی بڑھ گئی ہے۔سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کی جانب سے جاری اعداد میں شمار میں یہ بات سامنے آئی ہے۔

سی ایم آئی ای  کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ  پانچ اپریل کو ختم  ہوئے ہفتے میں شہری بےروزگاری کی شرح30.93 فیصدی تھی، جبکہ پچھلے مہینے 22 مارچ تک یہ شرح  8.66 فیصدی تھی۔ اس کے کافی برے اثرات مرتب ہونے کے امکان ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)