خبریں

انڈین نیوز پیپر سوسائٹی نے سرکاری اشتہارات پر روک لگانے کے سونیا گاندھی کے مشورے کی مذمت کی

کو رونا وائرس کے خلاف لڑائی میں سرکار کو مشورہ دیتے ہوئے کانگریس صدرسونیا گاندھی نے وزیر اعظم  نریندر مودی کو خط لکھ کر میڈیا کو دیے جانے والے تقریباً 1250 کروڑ روپے کے سرکاری اشتہارات پر دو سال کے لیے روک لگانے کی اپیل کی تھی۔

فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر

فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر

نئی دہلی: انڈین نیوزپیپر سوسائٹی (آئی این ایس) نے سرکار اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کے ذریعےمیڈیااشتہارات  پر دو سال کے لیے روک لگانے کے کانگریس صدرسونیا گاندھی کے مشورے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی  تجویز‘مالی سینسرشپ’ کی طرح ہے۔آئی این ایس نے کانگریس صدر سے کہا کہ ‘زندہ  اور آزاد پریس’ کے مفاد میں وہ اپنی تجویز واپس لیں۔

سونیا گاندھی نے وزیر اعظم  نریندر مودی کو لکھے ایک خط میں کو رونابحران ٹ کے مد نظر کئی مشورے دیے تھے، جس میں سرکار اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کے ذریعے‘میڈیا اشتہارات ٹیلی ویژن، پرنٹ اور آن لائن پر دو سال کی مدت  کے لیے مکمل  روک لگانا شامل ہے۔ انہوں نے مانگ کی تھی کہ اشتہارات  پر لگنے والا پیسہ کو رونا وائرس سے پیدا  ہوئے بحران  سے لڑنے میں لگایا جائے۔

سونیا گاندھی کے مطابق، مرکزی حکومت نے میڈیا اشتہارات  پر ہر سال لگ بھگ 1250 کروڑ روپے خرچ کرتی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری کمپنیوں کے ذریعے اشتہارات پر خرچ کی جانے والی سالانہ رقم  اس سے بھی زیادہ  ہے۔آئی این ایس نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے صدر شیلیش گپتا نے آئی این ایس ممبروں  کی طرف  سے کانگریس صدر کے مشورے سے عدم اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

بیان میں کہا گیا، ‘اس طرح کی تجویز مالی سینسرشپ کے برابرہے۔ جہاں تک سرکاری خرچ کا سوال ہے تو یہ بہت چھوٹی رقم  ہے، لیکن یہ اخبار صنعت کے لیے ایک بڑی رقم  ہے جو بچے رہنے کے لیے جد وجہد کر رہا ہے۔ اخبار کسی بھی زندہ جمہوریت  کے لیے ضروری ہے۔’

اس میں کہا گیا، ‘پرنٹ ایک واحدصنعت ہے، جس میں ایک تنخواہ  بورڈ ہے اور سرکار طے کرتی ہے کہ اسٹاف  کو کتنی ادائیگی  کی جانی چاہیے۔ یہ ایک واحد صنعت ہے جہاں بازار کی طاقتیں تنخواہ  کا فیصلہ نہیں کرتی ہیں، سرکار کی اس صنعت کے تئیں  ایک ذمہ داری ہے۔’

گپتا نے کہا، ‘کو رونابحران  کے اس دور میں پرنٹ میڈیا ہی ایک ایسامیڈیم  ہے جس پر قابل اعتماد خبریں ہیں۔ میڈیااہلکار جان جوکھم میں ڈال کر لوگوں تک سرکار کی کوششوں اور کو روناسے متعلق مصدقہ  خبریں پہنچا رہی ہیں۔ پرنٹ میڈیا پہلے ہی ڈیجیٹل میڈیا اور معاشی  مندی کی وجہ سےپریشان ہے۔ اس پر لاک ڈاؤن سے ریونیو میں کمی آئی ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ایسے میں اگر سرکاری اشتہار بند ہو جا ئیں گے تو پرنٹ میڈیا کے سامنے بڑابحران  کھڑا ہو جائےگا اور جان جوکھم میں ڈال کر کام کر رہے میڈیااہلکاروں  کی تنخواہ دینے میں مشکل ہوگی۔ پرنٹ میڈیا جمہوریت  میں اہم رول  نبھاتا ہے۔’وہیں ایک دن پہلے منگل کو نیوز براڈکاسٹرس ایسوسی ایشن (این بی اے) نے سرکار اور سرکاری کمپنیوں کے ذریعے میڈیا اشتہارات  پر دو سال کے لیے روک لگائے جانے سے متعلق  کانگریس صدر سونیا گاندھی کے مشورے کی ‘سخت مذمت’ کی تھی۔

این بی اے نے کہا تھا کہ کانگریس صدر کا یہ مشورہ  میڈیااہلکار کے ‘حوصلے کو گرانے’ والا ہے۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)