خبریں

یوپی: الہ آباد یونیورسٹی کے پروفیسر پر مرکز میں شامل ہو نے کی بات چھپانے کا الزام، معاملہ درج

پولیس کے مطابق الہ آبادیونیورسٹی  کے ایک پروفیسر مارچ کے پہلے ہفتے میں دہلی میں ہوئے تبلیغی جماعت کے پروگرام  میں شامل ہوئے تھے، جس کے بعد انہوں نے یونیورسٹی کے امتحانات میں ڈیوٹی بھی کی تھی۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد انہیں اہل خانہ  سمیت کوارنٹائن میں بھیجا گیا ہے۔

الہ آباد میں جماعت میں شامل ہوئے لوگوں کی جانچ کرتے میڈیکل پیشہ ور(فوٹو: پی ٹی آئی)

الہ آباد میں جماعت میں شامل ہوئے لوگوں کی جانچ کرتے میڈیکل پیشہ ور(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی : ملک  بھر میں کو روناانفیکشن  کے معاملے لگاتار بڑھ رہے ہیں۔ دہلی کے نظام الدین مرکز میں ہوئے تبلیغی جماعت کے پروگرام  میں شامل ہوئے لوگوں کے  بڑی تعداد میں متاثرہونے کے بعد لوگوں کو زیادہ محتاط  ہونے کو کہا گیا ہے ۔اتر پردیش کے الہ آباد میں ایسا معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں الہ آباد یونیورسٹی کے ایک پروفیسر پر جماعت کے پروگرام  میں شامل ہونے کی جانکاری پولیس کو نہ دینے کے الزام میں معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کو انہیں اہل خانہ سمیت شہر کے ایک گیسٹ ہاؤس میں کوارنٹائن کے لیے بھیجا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ شہر کے رسول آباد کے رہنے والے یہ پروفیسر لمبےوقت سے تبلیغی جماعت سے جڑے ہیں۔پولیس کے مطابق، وہ کچھ مہینوں پہلے اتھوپیا گئے تھے، جہاں سے لوٹ کر وہ دہلی پہنچے اور یہاں 6 مارچ سے 10 مارچ تک نظام الدین مرکز میں جماعت کے پروگرام میں حصہ لیا۔

یہاں سے 11 مارچ کو لوٹے پروفیسر نے 12-16 مارچ کے بیچ الہ آبادیونیورسٹی  کے  سالانہ امتحانات میں ڈیوٹی بھی کی۔ جن ہالس میں ان کی ڈیوٹی لگی تھی، وہاں ہردن  تقریباً 150 اسٹوڈنٹ امتحان دے رہےتھے۔ان کے سفر کے بارے میں جانکاری  ملنے پر ایس پی برجیش کمار شریواستو اور ان کی ٹیم بدھ کی  رات پروفیسر کے گھر پہنچی اور جانکاری کی تصدیق  کرنے کے بعد انہیں اہل خانہ سمیت کریلی علاقے کے ایک گیسٹ ہاؤس میں کوارنٹائن کے لیے لے جایا گیا۔

شوکٹی تھانے میں اپنے سفر کی جانکاریاں چھپانے کے الزام میں ان پر وبائی امراض کے متعلقہ ایکٹ  کے ساتھ آئی پی سی کی مختلف  دفعات  میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔میڈیکل ٹیم نے ان کے سیمپل بھی لیے ہیں، جنہیں ٹیسٹ کے لیے بنارس بھیجا گیا ہے۔ پولیس اب ان لوگوں کی پہچان میں لگی ہے، جو اس دوران پروفیسر سے ملے تھے۔

ایس ایس پی (پریاگ راج) ستیارتھ انرودھ پنکج نے بتایا، ‘ہم اب ان طلبااور فیکلٹی کے لوگوں کی پہچان کر رہے ہیں، جو اس دوران پروفیسر کے رابطہ  میں آئے تھے۔ ہم پروفیسر کے اہل خانہ کے باقی ممبروں کے ساتھ ہی ان لوگوں سے بھی ملیں گے، جو ان سے دہلی سے لوٹنے کے بعد ملے تھے۔’

ایسا کہا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ  بھی پروفیسر کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق رجسٹرار این کے شکلا کا کہنا ہے کہ پروفیسر کی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد ہی ایم ایچ آر ڈی  کے احکامات کے مطابق فیصلہ لیا جائےگا۔وہیں الہ آباد یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن کے نائب صدر اے آر صدیقی کا کہنا ہے، ‘ایسے وقت میں جب جماعت کے مقاصد کو لےکر شکوک کا اظہاکیا جا رہا ہے، پروفیسر اپنی ٹریول ہسٹری کے بارے میں انتظامیہ کو جانکاری دےکر باقی جماعت کے سامنے مثال پیش کر سکتے تھے۔’

اتر پردیش میں اب تک کو رونا انفیکشن کے 400 سے زیادہ  معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ اتر پردیش حکومت نے ریاست کے جن 15 ضلعوں میں کو رونا وائرس انفیکشن کے چھ یا اس سے زیادہ معاملے آئے ہیں وہاں کے سب سے زیادہ متاثرہ  علاقوں کو سیل کرنے کاحکم دیا ہے۔