خبریں

ہندوستان سی اے اے رد کرے، یہ اس کے بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے: ہیومن رائٹس واچ

ہیومن رائٹس واچ کے جنوب ایشیائی خطے  کی ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ہندوستان  کے وزیر اعظم  نے کو رونا وائرس کے خلاف متحد  ہوکر لڑنے کی اپیل کی ہے، لیکن ان کے ذریعے مسلم مخالف تشدد اور امتیازی سلوک  کے خلاف لڑائی میں اتحاد  کی اپیل کی جانی ابھی باقی ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ہندوستان  کوشہریت قانون (سی اےاے)فوراً رد کرنا چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہندوستان  کی پناہ سے متعلق یا مہاجر پالیسی  مذہب یا کسی بھی بنیاد پر تفریق  کرنے والی نہ ہو اور بین الاقوامی  قانون کے معیارات  کے مطابق ہو۔

ہیومن رائٹس واچ  کے جنوب ایشیائی  خطے کی ڈائریکٹر میناکشی گانگولی نے 82 صفحات کی رپورٹ ‘شوٹ ی د ٹریٹرس: ڈس کرمنیشن اگینسٹ مسلم انڈر انڈیاز نیو سٹیزن شپ پالیسی’ جاری کرتے ہوئے کہا کہ نیا ترمیم شدہ شہریت قانون ہندوستان  کے بین الاقوامی ذمہ داریوں  کی خلاف ورزی ہے، جن کے مطابق نسل، رنگ، کمیونٹی ، قومیت وغیرہ  کی بنیاد پرشہریت دینے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

رپورٹ میں الزام  لگایا گیا کہ سرکار کی پالیسیوں نے ہجومی تشدد اور پولیس کی غیرفعالیت  کے لیے دروازے کھولے، جس سے ملک  بھر میں مسلمانوں اوردوسری اقلیتی کمیونٹی  کے بیچ ڈر پیدا ہوا ہے۔خبررساں  ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق نیویارک واقع اس تنظیم  نے آگے کہا، ‘ہندوستان  نے شہریت(ترمیم شدہ) قانون کوشہریت کی تصدیق کرنے کی کارروائیوں سے الگ کرنے کی کوشش تو کی، لیکن بی جے پی رہنماؤں کے متضاد، امتیازی اور نفرت بھرے دعووں کی وجہ سےاقلیتی کمیونٹی  کو مطمئن  کرنے میں ناکام رہا۔’

سرکار کو فوراً ان پالیسیوں کو الٹ دینا چاہیے جو ہندوستان کے بین الاقوامی  قانونی ذمہ داریوں  کی خلاف ورزی  کرتی ہیں۔ اس کو مبینہ  پولیس زیادتیوں کی جانچ کرنی چاہیے اور بولنے اور اکٹھاہونے کی آزادی کی حفاظت  کرنی چاہیے۔گانگولی نے کہا کہ امتیازی قانون اور پالیسیوں نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کو بڑھاوا دیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ہندوستان  کے وزیر اعظم  نے کو رونا وائرس کے خلاف متحد  ہوکر لڑنے کی اپیل کی ہے، لیکن ان کے ذریعے مسلم مخالف تشدد اور امتیازی سلوک  کے خلاف لڑائی میں اتحاد  کی اپیل کی جانی ابھی باقی ہے۔یہ رپورٹ دہلی سے لے کر آسام اور اتر پردیش جیسی ریاستو ں تک تشددکے متاثرین  اور ان کے اہل خانہ  کے علاوہ قانونی ماہرین ، ماہر تعلیم ، کارکنان اور پولیس افسروں  کے ساتھ کئے گئے 100 سے زیادہ انٹرویو پر مبنی ہے۔

بتا دیں کہ سی اے اے پچھلے سال دسمبر میں پارلیامنٹ میں پاس ہوا تھا۔ شہریت  قانون میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں مبینہ طور پر استحصال  کا شکار ہوئے ہندو، سکھ، بودھ، عیسائی، جین اور پارسی اقلیتی کمیونٹی  کے ان ممبروں  کو ہندوستان  کی شہریت  دینے کااہتمام  ہے، جو 31 دسمبر، 2014 تک یہاں آ گئے تھے۔

اس قانون میں مسلم کمیونٹی  کو شہریت  کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس کی  پورے ملک میں مخالفت  ہو رہی تھی ، جو اب کو رونا وائرس کی وجہ سے رک گئی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)