خبریں

خودسپردگی سے پہلے بو لے گوتم نولکھا – بے قصور ثابت ہونے سے پہلے ملزم کو مجرم ماننا نیا چلن

بھیما کورےگاؤں  معاملے میں ملزم  سماجی کارکن گوتم نولکھا نے یو اے پی اے قانون کی تنقید  کرتے ہوئے کہا کہ ایسے قانون انصاف کے عمومی تصورکو برباد کر دیتے ہیں۔

گوتم نولکھا،فوٹو: یوٹیوب

گوتم نولکھا،فوٹو: یوٹیوب

نئی دہلی: منگل کو خودسپردگی سے پہلے ایک کھلا خط لکھتے ہوئےسماجی کارکن  گوتم نولکھا نے یو اے پی اے قانون  کی تنقید  کی جس کے تحت پونے پولیس نے ان پر معاملہ درج کیا ہے۔پونے پولیس نے 1 جنوری، 2018 کو پونے کے پاس بھیما کورے گاؤں  میں تشددکو لے کر ماؤوادیوں سے مبینہ تعلق  اور دیگر الزامات  میں یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، انہوں نے لکھا، ‘ایسے قانون انصاف کے عمومی تصور کو برباد کر دیتے ہیں۔ اب یہ مسلمہ  نہیں ہے کہ کوئی شخص  تب تک بے قصور مانا جائےگا جب تک وہ قصوروار ثابت نہیں ہو جاتا ہے۔ دراصل  ایسے قوانین کے تحت، ‘ایک ملزم تب تک قصوروارہے جب تک کہ بے قصور ثابت نہ ہو جائے۔’

انہوں نے شواہد کو اکٹھا کرنے اور انہیں پیش کئے جانے کے طریقے کی بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ،یو اے پی اے کے بےحد سخت اہتماموں میں ایسی سخت کارروائیاں نہیں ہیں۔انہوں نے آگے کہا، ‘اس دوہرے جھٹکے سے جیل معیار بن جاتا ہے جبکہ ضمانت ایک استثنیٰ بن جاتی ہے۔’

بتا دیں کہ، گزشتہ 8 اپریل کو سپریم کورٹ نے گوتم نولکھا اور آنند تیلتمبڑے کو خودسپردگی  کے لیے ایک ہفتے  کاوقت دیا تھا۔نولکھا نے کہا کہ وہ نئی دہلی میں این آئی اے  میں سرینڈر کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے اس سے پہلے کے حکم کی تعمیل نہیں کی کیونکہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران خودسپردگی کے لیے ممبئی کا سفر نہیں کر سکتے تھے۔

گزشتہ 16 مارچ کو سپریم کورٹ نے دونوں کارکنوں کی پیشگی ضمانت عرضیوں کو خارج کر دیا تھا اور انہیں خوسپردگی  کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا تھا۔ دونوں کارکنوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ تب کھٹکھٹایا تھا جب پیشگی ضمانت کے لیے ان کی عرضیوں  کو بامبے ہائی کورٹ کی سنگل بنچ  نے خارج کر دیا تھا۔

حالانکہ، انہوں نے سرینڈر نہیں کیا اور کو رونا وائرس کے حالات کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ سے  سرینڈر کے لیے اورزیادہ وقت  کی مانگ کی تھی۔