خبریں

لاک ڈاؤن: مرکزی حکومت نے کہا-ویڈیو کانفرنسنگ کے لیے زوم ایپ کا استعمال محفوظ نہیں

زوم ورک فرم ہوم کرنے والوں کے لیے ایک مفید ایپ ہے، اس کی مدد سے اپنے ٹیم کے دوسرے ممبروں  سے جڑ سکتے ہیں۔ کوروناوائرس کی وجہ سے نافذ ملک گیر لاک ڈاؤن میں میٹنگ وغیرہ  کرنے کے لیے لوگ اس طرح کے ایپ کا سہارا لے رہے ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس/السٹریشن)

(فوٹو: رائٹرس/السٹریشن)

نئی دہلی: کو رونا وائرس کے مدنظر  جاری ملک گیر لاک ڈاؤن کے بیچ ویڈیو کانفرنسنگ ایپ زوم کے استعمال کو لے کرمرکزی حکومت  نے ایڈوائزری جاری کی ہے۔مرکزی وزارت داخلہ  نے اپنی ایڈوائزری میں  کہا ہے کہ یہ ایپ محفوظ  پلیٹ فارم نہیں ہے، اس لیے محفوظ  طریقے سے اس کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق ، زوم ورک فرم ہوم کرنے والوں کے لیے ایک مفید ایپ ہے، اس کی مدد سے اپنے ٹیم کے دوسرے ممبروں  سے جڑ سکتے ہیں۔ حالانکہ اس کے ساتھ ہی یہ ہیکرس اور سائبر کرائم کرنے والوں  کے لیے مددگار ثابت ہو رہا ہے جو آپ کے سسٹم کو ہیک کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔

اس کے لیےمجرم  مختلف تکنیکی خامیوں کافائدہ  اٹھاتے ہیں، جو کہ زوم ایپ میں موجود ہیں اور وہ  آپ کے ویڈیو میٹنگ میں خلل ڈال  سکتے ہیں، جس کو‘زوم بلومنگ’ کہا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق، گزشتہ  دو اپریل کو امریکی خفیہ جانچ ایجنسی نے اس ایپ کے استعمال کو لے کر وارننگ جاری کی تھی اور لوگوں سے اس کے استعمال کو لے کر احتیاط برتتے ہوئے کچھ ہدایات جاری کئے تھے۔

خبررساں  ایجنسی رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق، سنگاپور نے بھی گزشتہ 10 دسمبر کو ورک فرم ہوم کر رہے اساتذہ کو اس ایپ کا استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔دراصل کو رونا وائرس کو لے کردنیاکے تمام ممالک  میں نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مختلف شعبوں  کے لوگ ورک فرم ہوم کر رہے ہیں اور اس دوران میٹنگ اور صلاح مشورہ کے لیے زوم جیسے ایپ کا سہارا لے رہے ہیں۔

بہرحال حکومت ہند نے سرکاری مقاصدکے لیےحکام  کو اس ایپ کا استعمال نہیں کرنے کو کہا ہے۔اس کے ساتھ ہی وزارت داخلہ  نے اپنے احکامات میں کہا ہےکہ ،زوم ایپ انفرادی طور پر  بھی استعمال کے لیے محفوظ  نہیں ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت داخلہ  کا کہنا ہے کہ اگر گائیڈ لائن پر عمل  کیا جائے تو صارفین  کے علاوہ کوئی اور شخص ان کی سرگرمیوں کو متاثر نہیں کر سکتا ہے۔اس کے ساتھ ہی پاس ورڈ اور یوزر ایکسیس کے ذریعے سائبر اٹیک کو بھی روکا جا سکتا ہے۔

وزارت داخلہ  کی گائیڈلائنس کے مطابق، زیادہ تر سیٹنگ لاگ ان کرکے کی جا سکتی ہے یا پھر اپنے لیپ ٹاپ یا فون میں ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرکے کی جا سکتی ہے۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بھی بدلاؤ کئے جا سکتے ہیں۔

نیشنل سا سائبر سکیورٹی  ایجنسی ‘کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم آف انڈیا’ (CERT-in) نے اس ایپ کو لےکر وارننگ جاری کی تھی۔ ایجنسی نے کچھ دن پہلے لوگوں کو اس ایپ کی خامیوں کے بارے میں  آگاہ کیا تھا، جس کے بعد سرکار نے یہ ایڈوائری جاری کی ہے۔

وزارت داخلہ  کے سائبر کوآرڈی نیشن سینٹر(CyCord) کی جانب سے  جاری ایڈوائزری میں لوگوں سے اس ایپ کے استعمال پر احتیاط  برتنے کو کہا گیا ہے۔

زوم ایپ کے استعمال کو لےکر وزارت کی جانب  سے جاری ایڈوائزری

ہر میٹنگ کے لیے نیا آئی ڈی اور پاس ورڈ سیٹ کریں۔

‘ویٹنگ روم’ فیچر کو آن کریں تاکہ ہوسٹ کی منظوری کے بعد ہی ہر یوزر ویڈیو کانفرنسنگ سے جڑ سکے۔

‘جوائن بی فور ہوسٹ’ فیچر کو آف کر دیں۔

‘اسکرین شیئرنگ بائی ہوسٹ اونلی’ فیچر کو آن رکھیں۔

‘الاؤ ری مووڈ پارٹیسپینٹس ٹو جوائن’ فیچر آف کر دیں۔

اگر ضرورت نہیں ہے تو فائل ٹرانسفر کومحدود یا بند کر دیں۔

ویڈیو کانفرنسنگ سے تمام لوگوں  کے جڑنے کے بعد میٹنگ کو لاک کر دیں۔

ریکارڈنگ فیچر کو محدود کریں۔

اگر آپ ایڈمنسٹریٹر ہیں، تو میٹنگ کو صرف چھوڑے نہیں، اسے بند کریں۔