خبریں

آئندہ 25 اپریل تک حراست میں رہیں گے تیلتمبڑے، این آئی اے نے کہا-جانچ ابھی پوری نہیں ہوئی

سپریم کورٹ کے احکامات پر جانےمانے کارکن اور قلمکار آنند تیلتمبڑے نے 14 اپریل کو این آئی اے  کے سامنے سرینڈر کیا تھا جس کے بعد ان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

دلتوں کےحقوق کے کارکن اورقلمکار آنند تیلتمبڑے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دلتوں کےحقوق کے کارکن اورقلمکار آنند تیلتمبڑے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ممبئی کی ایک اسپیشل کورٹ نے ایلگار پریشد معاملے میں کارکن  اورقلمکار آنند تیلتمبڑے کی این آئی اے کی حراست کی مدت 25 اپریل تک بڑھا دی ہے۔سپریم کورٹ کے احکامات پر جانےمانے کارکن اور قلمکار آنند تیلتمبڑے نے 14 اپریل کو این آئی اے  کے سامنے سرینڈر کیا تھا جس کے بعد ان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

تیلتمبڑے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی پوتی کے شوہر ہیں۔ سنیچر کو ان کی حراست کی مدت ختم  ہونے کے بعد انہیں این آئی اے کی اسپیشل کورٹ  کے جج اےٹی وانکھیڑے کے سامنے پیش کیا گیا۔اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پرکاش شیٹی نے دلیل دی کہ جانچ ابھی پوری نہیں ہوئی ہے ۔اس لیے ان کو سات دن اور حراست میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے اس درخواست  کومنظور کر لیا۔


یہ بھی پڑھیں:گرفتاری سے پہلے تیلتمبڑے کا ملک کے نام خط، کہا-امید ہے آپ اپنی باری آنے سے پہلے بولیں گے


ایجنسی نے عدالت کو بتایا کہ وہ تیلتمبڑے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر موجود مواد  کی تصدیق  کرنا چاہتی ہے۔ایجنسی نے کہا کہ معاملے کے معاون ملزم کے پاس سے بڑی تعداد میں دستاویز ملے ہیں جن کی ان سے تصدیق  کرانے کی ضرورت ہے۔اس نے کہا کہ ملزم کو سی پی آئی(ایم) سے فنڈ ملا اور ان کے اورممنوعہ دہشت گرد تنظیم  سے جڑے نامعلوم  لوگوں کے بیچ ‘گہری سازش’ ہوئی تھی جس کی جانچ کئے جانے کی ضرورت ہے۔

تیلتمبڑے کے علاوہ معاملے کے معاون ملزم شہری حقوق کے کارکن گوتم نولکھا نے بھی 14 اپریل کو دہلی میں این آئی اے کے سامنے سرینڈر کیا تھا۔ ان کی پیشگی ضمانت کی عرضی  کو بھی عدالت نے خارج کر دیا تھا۔ وہ فی الحال قومی راجدھانی میں جانچ ایجنسی کی حراست میں ہیں۔

ماؤوادیوں سے تعلق کے الزام میں تیلتمبڑے، نولکھا اور نو دوسرے شہری حقوق کے کارکنوں کے خلاف یواے پی اےکے تحت معاملے درج کیے گئے ہیں۔ان کارکنوں کو شروعات میں بھیما کورےگاؤں  میں ہوئے تشددکے بعد پونے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

پولیس کے مطابق ان لوگوں نے 31 دسمبر، 2017 کو پونے میں منعقد ایلگار پریشد کی بیٹھک میں اشتعال انگیز بیانات دیے تھے جس کے اگلے دن تشدد ہواتھا۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ کارکن ممنوعہ ماؤوادی گروپس  کے فعال ممبروں  سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد یہ معاملہ این آئی اے کو سونپ دیا گیا تھا۔ حالانکہ ابھی تک ان دعووں کو لے کر شواہد پیش نہیں کئے جا سکے ہیں۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)