خبریں

جموں کشمیر: ملک مخالف پوسٹ کے الزام میں خاتون فوٹو جرنلسٹ کے خلاف یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج

واشنگٹن پوسٹ اور الجزیرہ جیسےانٹرنیشنل میڈیااداروں  کے ساتھ کام کرنے والی 26 سالہ خاتون  فوٹوجرنلسٹ مسرت زہرہ کشمیر کی دوسری صحافی  ہیں جن پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

مسرت زہرہ، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

مسرت زہرہ، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی: اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پرمبینہ طور پرملک مخالف پوسٹ کرنے کے الزام میں جموں کشمیر پولیس نے کشمیر میں ایک خاتون فوٹو جرنلسٹ کے خلاف بے حدسخت قانون یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، جموں کشمیر پولیس کی جانب سےسوموار کو جاری بیان کے مطابق، انہوں نے کشمیر زون کے سائبر پولیس اسٹیشن میں یو اے پی اے کی دفعہ13 اور آئی پی سی کی دفعہ 505 کے تحت مسرت زہرہ  کے خلاف ایک معاملہ درج کیا ہے۔

بتادیں کہ 26 سالہ زہرہ  ایک آزاد فوٹوجرنلسٹ میں اور مختلف انٹرنیشنل نیوز ایجنسیوں کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ ان کے ذریعے لی گئی تصویریں واشنگٹن پوسٹ، الجزیرہ، کارواں اور کئی دوسری اشاعتوں میں شائع ہوئی ہیں۔سوموار کو جموں کشمیر پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، ‘سائبر پولیس اسٹیشن کوباوثوق ذرائع سے جانکاری ملی کہ ایک فیس بک صارف مسرت زہرہ نوجوانوں کو اکسانے اور امن و امان  کے خلاف جرائم کو بڑھاوا دینے کے مجرمانہ ارادے سے ملک مخالف پوسٹ اپ لوڈ کر رہی ہیں۔’

آگے کہا گیا، ‘مانا جاتا ہے کہ فیس بک صارف ایسی تصویروں کو اپ لوڈ کررہی ہے جو نظم ونسق  کو بگاڑنے کے لیے عوام کو مشتعل کر سکتی ہے۔صارف ان پوسٹوں کو بھی اپ لوڈ کر رہی ہے جو ملک مخالف سرگرمیوں کو عظیم بتانے اور ملک کے خلاف عدم اتفاق  پیدا کرنے کے علاوہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی امیج کو خراب  کرتی ہیں۔’

زہرہ کشمیر کی دوسری صحافی  ہیں جن پر یواے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے، سرینگر کے صحافی آصف سلطان کو بھی ممنوعہ دہشت گرد تنظیم کی مدد کرنے کے لیے اسی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ انہیں ابھی بھی حراست میں رکھا گیا ہے۔

سنیچر کو زہرہ سے جموں کشمیر پولیس کے سائبر سیل نے رابطہ کرکے فوری طور پر پیش ہونے کے لیے کہا تھا لیکن کشمیر پریس کلب اور جموں کشمیر کے انفارمیشن ڈائریکٹر کی دخل اندازی  کے بعد انہیں بتایا گیا کہ معاملہ سلجھا لیا گیا ہے۔زہرہ نے کہا کہ انہیں سرکاری طور پر نہیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘میرے معاون نے اس کے بارے میں مجھے بتایا۔’

کشمیر پریس کلب نے فوٹوجرنلسٹ کے خلاف معاملہ درج کئے جانے کی مذمت کی ہے۔