خبریں

دہلی فسادات: عمرخالد اور جامعہ کے طلبا کے خلاف یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج

طلبا پر سیڈیشن،قتل، قتل کی کوشش،مذہبی بنیاد پر مختلف کمیونٹی  کے بیچ دشمنی پھیلانے اور فساد کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: نارتھ -ایسٹ دہلی میں شہریت ترمیم قانون (سی اےاے)کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد سے جڑے ایک معاملے میں دہلی پولیس نے جامعہ کے اسٹوڈنٹ میران حیدر اور صفورہ زرگر کے خلاف سخت یوا ے پی اے قانون کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ ایک وکیل نے یہ جانکاری دی۔

حیدر اور زرگر فی الحال حراست میں ہیں۔ انہیں مبینہ طور پر فروری میں فرقہ وارانہ فسادات کو بھڑ کانے کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ زرگر جہاں جے سی سی  کی میڈیاکنوینر ہیں وہیں حیدر اس کمیٹی  کے ممبر ہیں۔اس معاملے میں حیدر کی طرف سے پیش ہوئے وکیل اکرم خان نے کہا کہ پولیس نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)کے اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالد کے خلاف بھی یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

حیدر (35) پی ایچ ڈی کے اسٹوڈنٹ  ہیں اور دہلی میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی )کی یوتھ ونگ کے صدرہیں جبکہ زرگر جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ایم فل  کر رہی ہیں۔ پولیس نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا ہے کہ فرقہ وارانہ فسادایک‘منظم سازش’ تھی جو مبینہ  طور پر عمرا ور دودوسروں  نے رچی تھی۔

طلبا پرسیڈیشن،قتل ، قتل کی کوشش،مذہبی بنیاد پرمختلف کمیونٹی  کے بیچ دشمنی پھیلانے اور دنگا کرنے کا بھی معاملہ ہے۔ایف آئی آر کے مطابق، خالد نے مبینہ  طور پر دومقامات پراشتعال انگیز بیانات دیے تھے اورہندوستان  میں اقلیتوں  کا حال کیسا ہے، اس کو بین الاقوامی سطح پر پھیلانے کے لیے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورے کے دوران لوگوں سے سڑک پر اتر کر اس کو بند کرنے کے لیے کہا تھا۔

ایف آئی آر میں دعویٰ ہے کہ اس سازش میں ہتھیار، پٹرول بم، تیزاب کی بوتلیں اور پتھر کئی گھروں میں اکٹھے کیے گئے۔ پولیس کا الزام ہے کہ معاون ملزم دانش کو فسادات میں حصہ لینے کے لئے دو جگہوں پر لوگوں کو اکٹھا کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور بچوں سے جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے کی سڑک کو 23 فروری کو بند کرایا گیا جس سے آس پاس کے لوگوں میں تناؤ پیدا کیا جا سکے۔

انوراگ کشیپ، وشال بھاردواج، مہیش بھٹ اور رتنا پاٹھک شاہ سمیت 20 سے زیادہ فلمی ہستیوں نے اتوار کو ایک بیان جاری کر کے دہلی پولیس کے ذریعےشہریت  قانون کے خلاف مظاہرہ  کے لئے طلبااور کارکنوں کو گرفتار کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا اور ان کی رہائی کی مانگ کی۔

اس کے بعد پولیس نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ تشدداور نارتھ -ایسٹ دہلی دنگوں کے معاملے میں جانچ غیرجانبدارانہ طریقے سے کی گئی اور سائنسی شواہد کے تجزیےکے بعد یہ گرفتاریاں کی گئیں۔پچھلے سال دسمبر میں پولیس مبینہ  طور پر سی اے اےکے خلاف احتجاج  کے متشدد ہو جانے کے بعد جامعہ کیمپس  میں داخل ہوئی تھی۔

راجیہ سبھا ممبر اور آرجے ڈی  رہنما منوج جھا نے ٹوئٹ کیا،‘دہلی پولیس نے جانچ کے لئے بلایا اور پھر اوپر سے حکم  ملنے کے بعد میران حیدر کو گرفتار کر لیا، جو کو رونا وائرس وبا کے دوران لوگوں کی مدد کر رہے تھے۔’جامعہ کے طلبااور سابق طلبا کے گروپ، جے سی سی نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری  رہائی کی مانگ کی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)