خبریں

ارنب گوسوامی کے ری پبلک ٹی وی پر پابندی کے لیے بامبے اور کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضیاں دائر

کانگریس رہنماؤں نے ری پبلک ٹی وی انتظامیہ اور اس کے مدیر ارنب گوسوامی کے خلاف بامبے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ وہیں، بنگلور کے ایک آر ٹی آئی کارکن نے کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی  دائر کی۔

فوٹو: بہ شکریہ ٹوئٹر

فوٹو: بہ شکریہ ٹوئٹر

نئی دہلی:  ری پبلک ٹی وی کے مدیر ارنب گوسوامی کے خلاف بامبے ہائی کورٹ اور کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضیاں  دائر کی گئی ہیں، جس میں ری پبلک ٹی وی کے براڈکاسٹ اور ارنب گوسوامی کے ذریعے کچھ بھی براڈ کاسٹ کرنے پر پابندی لگانے کی مانگ کی گئی ہے۔لائیولاء کی رپورٹ کے مطابق، بامبے ہائی کورٹ میں  مہاراشٹر قانون ساز کونسل کے ممبربھائی جگتاپ اور مہاراشٹر یوتھ کانگریس کے نائب صدر سورج ٹھاکر نےعرضی دائر کی ہیں، جبکہ کرناٹک ہائی کورٹ میں سماجی کارکن  اور بنگلور کے آر ٹی آئی کارکن محمد عارف جمیل نے عرضی  دائر کی ہے۔

دونوں عرضی گزاروں نے عدالت سے پال گھر میں دو سادھوؤں اور ان کے ڈرائیور کی پیٹ پیٹ کر مارڈالنے کے معاملے کو غلط طریقے سے فرقہ وارانہ  رنگ دینے اور اس واقعہ  کو لےکر کانگریس صدرسونیا گاندھی پر الزام لگانے کے لیے ارنب گوسوامی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کو کہا ہے۔عرضی گزاروں  نے اپنے وکیل راہل کامیرکر کے ذریعے دائر عرضی میں کہا ہے کہ جانچ پوری ہونے تک گوسوامی اور ری پبلک ٹی وی کے سبھی نشریات پر عبوری روک لگائی جائے۔

اس کے ساتھ ہی ارنب کے خلاف جانچ پوری ہونے تک ان کے کسی بھی ٹی وی چینل یا آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے بولنے پر بھی پرپابندی  لگانے کی مانگ کی گئی ہے۔کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرنے والے محمد عارف نے 31 مارچ کو سپریم کورٹ کے  اس تبصرے کاتذکرہ  کیا، جس میں چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایل ناگیشور راؤ کی بنچ  نے کہا تھا کہ شہروں میں کام کرنے والے مزدوروں کی  بڑی تعداد میں نقل مکانی  اس فیک نیوز کی وجہ سے ہوئی  کہ لاک ڈاؤن تین مہینے سے زیادہ وقت تک  جاری رہےگا۔

اس وقت سپریم کورٹ نے میڈیا سے کو رونا کی کوریج کے وقت ذمہ داری سے کام کرنے اور سرکار کی تصدیق  کے بعد ہی کو رونا کے بارے میں خبریں شائع/نشر کرنے کو کہا تھا۔عرضی گزار نے سپریم کورٹ کے ان تبصروں کی بنیاد پرعرضی  میں ارنب کے ٹی وی شو کے دوران مبینہ قابل اعتراضات بیانات کا ذکر کیا۔

لائیولاء کی رپورٹ کے مطابق، شو کے دوران ارنب نے کہا تھا، ‘اگر یہ بی جے پی  کی قیادت  والے کسی ریاست میں ہوتا اور اگر اس میں ہندوؤں کی جگہ کوئی اورکمیونٹی  ہوتی۔ میں سیدھا کہنا چاہوں گا کہ اگر اس واقعہ  میں کوئی اقلیتی کمیونٹی کا فرد مارا جاتا تو کیا نصیرالدین شاہ، اپرنا سین، رام چندر گہا، سدھارتھ وردراجن یا ایوارڈ واپسی گینگ کیا آج آپے سے باہر نہیں ہو جاتا؟’

عرضی میں کہا گیا، ‘ارنب نے بے حد غیر اخلاقی طور پر،قابل مذمت  ڈھنگ سے، صحافت  کے پیشہ کی دھجیاں اڑاکر مہاراشٹر کے پال گھر میں ہوئی ماب لنچنگ کے معاملے کو باربارفرقہ وارانہ  رنگ دینے کی کوشش کی۔ یہ دکھانے کی کوشش کی کہ عام آدمی ہر وقت اپنی زندگی کو لےکر ڈرا ہوا ہے۔’

عرضی میں کہا گیا کہ ارنب گوسوامی کے بیان نفرت کو بڑھاوا دینے والے ہیں اور یہ قابل سزا جرم  ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ پوری کمیونٹی کے جینے کے حق کے ساتھ ہمارے آئینی قدروں پر حملہ ہے۔معلوم ہو کہ کانگریس رہنماؤں کا الزام  ہے کہ گزشتہ  دنوں ری پبلک ٹی وی پربحث  کے دوران ارنب نے پارٹی صدرسونیا گاندھی کو لے کر قابل اعتراض تبصرہ  کیا تھا۔ مہاراشٹر کے پال گھر میں دو سادھوؤں کی لنچنگ کے مدعے پر بحث کے دوران انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مبینہ  طور پر ہندوؤں کو اکسانے کی کوشش کی تھی۔

جس کے بعد کانگریس رہنماؤں اور کارکنوں  نے مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، راجستھان، تلنگانہ سمیت ملک کی کئی ریاستوں  میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ان ایف آئی آر کے خلاف ارنب گوسوامی نے سپریم کورٹ کا رخ تھا، جس پر جمعہ  کوشنوائی کرتے ہوئے عدالت نے انہیں عبوری  راحت دیتے ہوئے ان کی گرفتاری پر تین ہفتے کی روک لگا دی تھی۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے ن کے خلاف کسی بھی طرح کی ٹھوس کارروائی نہیں کرنے کا حکم  دیا ہے۔ وہ تین ہفتے میں پیشگی ضمانت کی عرضی داخل کر سکتے ہیں۔جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ  نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے گوسوامی کے خلاف درج سبھی ایف آئی آر پر روک لگا دی تھی۔ حالانکہ ان کے خلاف ناگپور میں درج ایف آئی آر پر روک نہیں لگائی گئی تھی۔ناگپور میں درج ایف آئی آر کو اب ممبئی منتقل کر دیا گیا ہے۔