خبریں

جموں و کشمیر: انتظامیہ  نے 28 لوگوں پر سے پی ایس اے ہٹایا، محبوبہ مفتی ابھی بھی حراست میں

حکام  نے کہا کہ جن لوگوں پر سے پبلک سیفٹی ایکٹ  ہٹایا گیا ہے، ان میں کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرنگ  فیڈریشن اور کشمیر اکانومک الائنس کے چیف محمد یاسین خان کا نام بھی شامل ہے۔

سرینگر میں تعینات سکیورٹی اہلکار (فوٹو : پی ٹی آئی)

سرینگر میں تعینات سکیورٹی اہلکار (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں وکشمیر انتظامیہ  نے یونین ٹریٹری  اور اس سے باہر جیلوں میں بند 28 لوگوں پر سے پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) ہٹا دیا ہے۔ حکام نے سنیچر کو یہ جانکاری دی۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں پر سے پی ایس اے ہٹایا گیا ہے ان میں کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرنگ  فیڈریشن اور کشمیر اکانومک الائنس کے چیف محمد یاسین خان کا نام بھی شامل ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، ان 28 لوگوں پر سے پی ایس اے ہٹانے کے ساتھ ہی کو رونا وائرس وبا پھیلنے کے بعد سے اب تک 170 لوگوں پر پی ایس اے ہٹایا جا چکا ہے۔جن 28 لوگوں پر سے پی ایس اے ہٹایا گیا ہے، ان میں سے 22 اتر پردیش کی جیلوں میں رکھے گئے ہیں جبکہ چھ کو کشمیر کی جیلوں میں رکھا گیا ہے۔

مرکزی حکومت نے پچھلے سال پانچ اگست کو جموں کشمیر سے خصوصی  درجہ واپس لےکر اس کو دویونین ٹریٹری  میں بانٹ دیا تھا، جس کے بعدمین اسٹریم  کے رہنماؤں سمیت سینکڑوں لوگوں کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لے لیا گیا تھا۔انہیں میں سے جموں کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ سمیت کئی لوگوں کو حال ہی میں رہا کیا گیا ہے۔

گزشتہ 24 مارچ کو نیشنل کانفرنس کے رہنما اور سابق وزیر علیٰ عمر عبداللہ پر سے پی ایس اے ہٹاتے ہوئے رہا کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے پی ایس اے کے تحت ہی حراست میں رکھے گئے عمر کے والد اورسابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ گزشتہ 13 مارچ کو رہا کر دیے گئے تھے۔

بہرحال، مین اسٹریم  کے کئی دوسرے رہنما اب بھی حراست میں ہیں، جن میں سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور سابق وزیر نعیم اختر شامل ہیں۔

اس سے پہلےجموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ  محبوبہ مفتی کو جیل سے ان کی رہائش گاہ منتقل  کیاگیا تھا ۔ حالانکہ، پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے)کے تحت وہ اب بھی حراست میں ہی رہیں گی۔مفتی کو منتقل کئے جانے کا آرڈرجموں وکشمیر کے محکمہ داخلہ نے جاری کیا تھا۔ 60 سالہ  مفتی کو پچھلے سال پانچ اگست کو احتیاطاً حراست میں رکھا گیا تھا لیکن بعد میں چھ فروری کو ان کے خلاف بے حد سخت قانون پی ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)