خبریں

ملک میں غریبوں کی مدد کے لیے 65000 کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی: رگھورام راجن

کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بات چیت  میں راجن نے کہا کہ ہندوستان  ایک غریب ملک  ہے اور وسائل کم ہیں۔ یہ ملک  زیادہ لمبے وقت تک لوگوں کو بٹھاکر کھلا نہیں سکتا، اس کی معیشت کو کھولنا ہوگا۔

رگھو رام راجن (فوٹو: رائٹرس)

رگھو رام راجن (فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: جانےمانے اکانومسٹ اور ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن نے جمعرات  کو کہا کہ لاک ڈاؤن (بند) کو ہمیشہ کے لیے جاری نہیں رکھا جا سکتا اور اب اقتصادی سرگرمیوں  کو کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ اپنا کام دھندا پھرسے  شروع کر سکیں۔حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ قدم احتیاط کے ساتھ اٹھایا جانا چاہیے۔

کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بات چیت  میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان  ایک غریب ملک ہے اوروسائل  کم ہیں۔ اس لیے ہم زیادہ لمبے وقت تک لوگوں کو بٹھاکر کھلا نہیں سکتے۔ کووڈ 19 سے نپٹنے کے لیے ہندوستان جو بھی قدم اٹھائےگا، اس کے لیے بجٹ کی ایک حد ہے۔

حالانکہ گاندھی نے راجن سے جب کسانوں اور مہاجر مزدوروں  کی پریشانی پر سوال کیا تو راجن نے کہا کہ یہی وہ شعبے ہیں جہاں ہمیں اپنےڈی بی ٹی اسکیم  کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ہمیں بحران  میں پڑے کسانوں اور مزدوروں کی مدد کے لیے اس سسٹم  کا استعمال  کرنا چاہیے۔

اس پر آنے والے خرچ کے بارے میں گاندھی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 بحران  کے دوران ملک  میں غریبوں کی مدد کے لیے 65000 کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی۔ ہم اس کا انتظام  کر سکتے ہیں کیونکہ ہماری معیشت 200 لاکھ کروڑ روپے کی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘اگرغریبوں کی جان بچانے کے لیے ہمیں اتنا خرچ کرنے کی ضرورت ہے تو ہمیں کرنا چاہیے۔’

لاک ڈاؤن سے جڑے سوال پر راجن نے کہا، ‘اگر آپ لاک ڈاؤن کے دوسرے مرحلے کو لیجیے جس کا مطلب ہے کہ آپ معیشت کو پھر سے کھولنے میں پوری طرح سے کامیاب نہیں ہوئے۔ ہمیں چیزوں کو کھولنا ہوگا اورصورت حال کو قابومیں کرنا ہوگا۔ اگر کو روناانفیکشن  کا کوئی معاملہ آتا ہے تو اس کو ہم الگ کریں۔’

انہوں نے کہا کہ ہندوستان  میں متوسط طبقہ  اورلورمتوسط طبقہ کے لیے اچھے روزگار کے مواقع پیدا  کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ کام معیشت میں بڑے پیمانے پر توسیع کے ساتھ ہی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن  انہوں نے ساتھ میں یہ بھی جوڑا کہ کہ پچھلے کچھ سالوں سے ہندوستان کی اقتصادی شرح نمولگاتار گر رہی ہے۔

راجن نے کہا کہ روزگار کے اچھے مواقع پرائیویٹ سیکٹر میں ہونے چاہیے، تاکہ لوگ سرکاری نوکریوں کے لالچ میں نا بیٹھیں۔ اسی تناظر میں انہوں نے آئی ٹی  آؤٹ سورسنگ کا ذکر کیا کہ کسی نے سوچا نہیں تھا کہ یہ اس طرح ایک مضبوط کاروباربنےگا۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ آؤٹ سورسنگ شعبہ اس لیے پنپ اور بڑھ سکا کیونکہ اس میں سرکار کا دخل نہیں تھا۔’

گاندھی نے راجن سے ایک سوال کیا تھا کہ کیا کووڈ 19 ہندوستان کے لیے کچھ مواقع بھی فراہم کراتا ہے؟ اس کے جواب میں راجن نے کہا کہ اتنا بڑابحران  کسی کے لیے اچھا نہیں ہو سکتا لیکن کچھ طریقے سوچے جا سکتے ہیں۔ ہماری کوشش نئے حالات  کے ساتھ عالمی مباحث کو اس طرف موڑنے پر ہونی چاہیے جس میں زیادہ سے زیادہ ممالک  کے فائدے کی بات ہو۔

انہوں نے گاندھی کی اس بات کو قبول  کیا کہ فیصلہ لینے کے اختیارات کاسینٹرلائزیشن ٹھیک نہیں ہے۔ڈی سینٹرلائز اور مل جل کر  لیا گیا فیصلہ بہتر ہوتا ہے۔

کانگریس رہنما کے ایک سوال کے جواب  میں راجن نے کہا، ‘ان حالات میں ہندوستان  اپنے کاروبار اورفراہمی چین  کے لیے موقع حاصل کر سکتا ہے۔ لیکن  ہمیں دنیا کے ملٹی پولر سسٹم  میں بات چیت کی کوشش کرنی  ہوگی۔’ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعدہندوستان  کے سیاق  میں اب تک جو اعدادوشمار آئے ہیں وہ تشویش ناک  ہیں۔

ریزرو بینک کے سابق گورنر نے کہا، ‘اگر آپ سی ایم آئی ای(سینٹر فار مانٹرنگ انڈین اکونامی)کے اعدادوشمار کو دیکھیں تو کووڈ 19 کی وجہ سے 10 کروڑ اور لوگوں سے روزگار چھن گیا ہے۔ ہمیں معیشت کو اس طرح سے کھولنا ہوگا کہ لوگ پھر سے کام پر لوٹ سکیں۔’

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی لمبےوقت تک مدد کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)