خبریں

جھارکھنڈ کے وزیر صحت نے کہا، ریاست میں کورونا وائرس انفیکشن تبلیغی جماعت کی وجہ سے پھیلا

جھارکھنڈ کے وزیر صحت بنا گپتا نے مرکزی حکومت  پر ریاست  کو ضروری  مدد کرنے میں ناکام  رہنے کا بھی الزام  لگایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم  نریندر مودی اورمرکزی حکومت  کو بتانا ہوگا کہ آخر تبلیغی جماعت کے سینکڑوں لوگ دنیا بھر سے دہلی کے نظام الدین علاقے میں کیسے پہنچے؟

جھارکھنڈ کے وزیر صحت (فوٹو: فیس بک/@TeamBanna)

جھارکھنڈ کے وزیر صحت (فوٹو: فیس بک/@TeamBanna)

نئی دہلی : جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں کو رونا وائرس انفیکشن  کے بڑھتے معاملوں کے لیے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کے ساتھ ہی ریاست کے وزیر صحت نے بدھ کومرکز کی نریندر مودی سرکار سے بھی سوال کیا کہ کیا اس کا وزارت داخلہ  اور خارجہ سویا ہوا تھا؟

جھارکھنڈ کے وزیر صحت  بنا گپتا نے خبررساں  ایجنسی ‘پی ٹی آئی’ کو دیےانٹرویو میں کہا، ‘ہمارے لیے ماں بھارتی سب سے پہلے ہے، بعد میں باقی دنیا ہے۔ اس لیے جو غلط ہے، اس کو غلط ہی کہوں گا۔’انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کو بتانا ہوگا کہ آخر تبلیغی جماعت کے سینکڑوں لوگ دنیا بھر سے نئی دہلی کے نظام الدین علاقے میں کیسے پہنچے؟

انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر وزارت خارجہ  اور وزارت داخلہ  ان تبلیغی لوگوں کے دہلی میں جمع  ہونے اور مرکز کے اجتماع  میں شامل ہونے کو لےکر کیا سوئے ہوئے تھے؟

وزیر صحت نے کہا، ‘جھارکھنڈ میں اب تک 105 لوگ کو رونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں اور ان 105 لوگوں میں سے لگ بھگ 90 فیصد لوگ یا توخود تبلیغی جماعت کے مرکزمیں شامل ہوکر جھارکھنڈ پہنچے تھے یا ان کے یہاں آنے سے انفیکشن  ہوئے ہیں۔حالاں کہ  ان میں سے 19 صحت یاب  بھی ہو چکے ہیں، لیکن تین لوگوں کی افسوس ناک موت بھی ہو چکی ہے۔’

وزیر نے دعویٰ کیا کہ پچھلے دنوں ویڈیو کانفرنس میں تبلیغی جماعت کے لوگوں کے ہندوستان  میں جمع ہونے اور ریاست کو کو رونا انفیکشن  کے خلاف لڑائی میں آلات کی مناسب فراہمی  نہ ہو پانے کے بارے میں ان کے سوالوں پرمرکزی وزیر صحت  ڈاکٹر ہرش وردھن سے کوئی جواب دیتے نہیں بنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک  میں کو رونابحران  سے نپٹنے کے لیے مرکزی حکومت  کو بڑے پیمانے پر اور تیزی سے قدم اٹھانے ہوں گے۔وزیر صحت بنا گپتا نے بتایا کہ جھارکھنڈ میں اب تک کل 10020 لوگوں کی کو رونا جانچ ہو چکی ہے اوراب ریاست میں ہر دن بڑے پیمانے پر جانچ کی جا رہی ہے۔ جانچ کٹ کی کمی بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا، ‘اکیلے راجدھانی رانچی میں ہی اب تک 77 کو رونامتاثر پائے گئے ہیں اور ان میں سے 65 سے زیادہ صرف کو رونا کے ہاٹ اسپاٹ ہندپیڑھی علاقے کے لوگ ہیں۔ اس اقلیتی اکثریتی  علاقے سے ہی 29 مارچ کو سب سے پہلے تبلیغی جماعت کے نظام الدین مرکز سے چوری چھپے یہاں لوٹے 17 غیر ملکی شہریوں کو پکڑا گیا تھا۔ وہ سبھی ہندپیڑھی کی بڑی مسجد میں چھپے ہوئے تھے۔’

گپتا نے کہا کہ جب دہلی پولس کی اطلاع پر رانچی پولیس اور انتظامیہ  نے 29 مارچ کو ان سبھی کو مسجد سے نکال کر الگ کیا اور ان کی جانچ کی تو 31 مارچ کو ایک 22 سالہ  ملیشیائی خاتون  کو رونامتاثرنکلی تھی، جو جھارکھنڈ میں کو روناانفیکشن کا پہلا معاملہ تھا۔

وزیر نے کہا کہ اس معاملے کے بعد رانچی کے ہندپیڑھی علاقے سے ایک کے بعد ایک ان کے رابطہ میں آئے تمام لوگ کو رونا متاثر پائے گئے۔ یہاں تک کہ تبلیغی جماعت کے لوگوں کی وجہ سے ہندپیڑھی کی  ایک فیملی کے ایک بزرگ جوڑے کی کو رونا سےموت ہو گئی۔

وزیر صحت نے کہا، ‘رانچی میں کو رونا کے بڑھتے انفیکشن  کی وجہ سے ہی سوموار کو کابینہ  نے ہندپیڑھی علاقے کوسی آر پی ایف کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا اور اسی کے تحت منگل کی صبح سے وہاں سی آر پی ایف کی دو کمپنیاں تعینات کر دی گئیں۔’

انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت  ہر حال میں کو روناانفیکشن  کے پھیلاؤ کو روکنا چاہتی ہے اور اسی بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے راجدھانی رانچی میں 15 مائکرو کنٹنمینٹ زون بناکر ان علاقوں کو منگل سے سیل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ریاست کے جن حصوں میں کو رونامتاثر لوگ پاے گئے ہیں ان کو بھی سیل کیا جا رہا ہے۔

گپتا نے مرکزی حکومت  پر ریاست  کو ضروری مدد کرنے میں ناکام  رہنے کا بھی الزام  لگایا۔گپتا نے کہا، ‘ریاستی حکومت  نے مرکز سے این 95 ماسک ایک لاکھ، بیس ہزار مانگے تھے لیکن اسے اب تک صرف دس ہزار ماسک ہی دیےگئے ہیں۔ اسی طرح  ریاست نے لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ پی پی ای کٹ مانگے تھے لیکن اسے صرف 6000 ہی کٹ بھیجے گئے ہیں۔’

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)