خبریں

گجرات میں تبلیغی جماعت کی وجہ سے کورونا انفیکشن کے معاملے بڑھے: وزیر اعلیٰ

گجرات کے کچھ علاقوں میں مہاجر مزدوروں کے سڑکوں پر اترنے کے واقعہ پر وزیر اعلیٰ وجئے  روپانی نے کہا کہ ریاست میں ایک دو چھوٹے واقعات ضرور ہوئے ہیں لیکن اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ سرکار کی مدد ان لوگوں تک نہیں پہنچ رہی ہے۔

گجرات کے وزیر اعلیٰ  وجئے روپانی(فوٹو: پی ٹی آئی)

گجرات کے وزیر اعلیٰ  وجئے روپانی(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کو رونا وائرس وباسے سب سے زیادہ متاثرہ  ریاستوں  میں ایک گجرات کے وزیر اعلیٰ  وجئے روپانی کا دعویٰ ہے کہ احمدآباد میں انفیکشن  کے معاملوں میں اضافےکے لیے تبلیغی جماعت کےممبر ذمہ دار ہیں۔حالانکہ، اس کے باوجود وزیر اعلیٰ  نے کہا کہ ریاست میں حالات قابو میں ہیں اور اس بحران  سے نپٹنے کے لیے خاطر خواہ وسائل کی وجہ سے آنے والے وقت میں انفیکشن  سے متاثرین  کی تعداد میں کمی آئےگی۔

روپانی نے ایک انٹرویو میں کہا، ‘یہ بات کافی حد تک صحیح ہے کہ تبلیغی جماعت کے واقعہ کے بعد ریاست میں بالخصوص احمدآباد میں انفیکشن کے معاملے کافی بڑھے ہیں۔ حالانکہ ہم نے اس سے ہونے والے نقصان کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اب جو صورت حال  سامنے آ چکی ہے، اسے ہمیں حل کرنا ہی ہوگا۔’

انہوں نے کو رونا وائرس متاثرین  کے علاج میں مذہب کی بنیاد پر تفریق  کیے جانے کے الزامات کو بھی خارج کیا اور کہا کہ اسپتالوں میں مریضوں کو ان کی عمر،جنس، میڈیکل ہسٹری اورانفیکشن کی نوعیت  کی بنیاد پر الگ الگ وارڈ میں رکھا جاتا ہے، اس لیے تفریق  کی بات بےبنیاد ہے۔

روپانی نے کہا کہ ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ ہماری حکومت کی بنیادہے۔ ہم جو بھی کام کرتے ہیں، منصوبے  بناتے ہیں یا کوئی قدم اٹھاتے ہیں، وہ ریاست کی ساڑھے چھ کروڑ عوام کے لئے ہوتا ہے۔بتا دیں کہ، گزشتہ دنوں انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں سامنے آیا تھا کہ احمدآباد سول ہاسپٹل میں کو رونا وائرس کے مریضوں اور مشتبہ  کو ان کے بنیاد پر الگ الگ وارڈ میں رکھا جا رہا ہے۔

اسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر گنونت ایچ راٹھوڑ کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت کے احکامات کے مطابق، ہندو مریضوں اور مسلم مریضوں کے لیے الگ الگ وارڈ بنائے گئے ہیں۔اس کے بعد امریکی کمیشن یوایس سی آئی آرایف نے ہندوستان  میں کو رونا وائرس سے نپٹنے کے طریقے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ان خبروں کو لے کرفکر مند ہے کہ اسپتال میں ہندو اور مسلم مریضوں کو الگ کیا جا رہا ہے۔

وزارت خارجہ  نے یوایس سی آئی آرایف کے اعتراضات کو خارج کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کی تنقید اس ‘گمراہ’ کرنے والی رپورٹ پر مبنی ہے کہ احمدآباد میں کووڈ 19 کے مریضوں کو مذہبی پہچان کی بنیادپر الگ کیا گیا ہے۔اس نے کہا تھا، ‘اس طرح کے قدم ہندوستان میں مسلمانوں کو داغدارکئے جانے کے واقعات کو بڑھانے میں مدد کریں گے اور ان افواہوں کو اورتیز کریں گے کہ مسلم کووڈ 19 پھیلا رہے ہیں۔’

ریاست میں انفیکشن کے معاملے تیزی سے بڑھنے کے بیچ وزیر اعلیٰ  کا ماننا تھا کہ موجودہ حالات میں کووڈ 19 بحران  سے نپٹنے کے لئے ریاست کے پاس کافی وسائل ہیں۔ حالانکہ،وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وباکی حالت  میں (معاملے) کب گھٹ یا بڑھ ہو جائے…یہ کوئی دعوے سے نہیں کہہ سکتا۔

روپانی نے کہا، ‘مقامی سطح  پر دوا اورطبی آلات  کاپروڈکشن  ہونے کی وجہ سے ہمیں دوسروں پرمنحصر نہیں رہنا پڑ رہا ہے۔ ہماری ان تیاریوں نے وبا سے نپٹنے کی راہ کو تھوڑا آسان بنایا ہے۔’انہوں نے کہا کہ اس وباکاانکیوبیشن پیریڈ 14 دنوں کا ہوتا ہے، اس لیےفطری  ہے کہ ابھی جو بھی معاملے آ رہے ہیں، وہ 5 سے 10 دن پرانے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آنے والے دنوں میں یہ تعداد گھٹےگی۔

گجرات کے وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘پورا سچ یہ ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔’غورطلب ہے کہ گجرات میں کو رونا وائرس انفیکشن کے تقریباً ساڑھے تین ہزار معاملے سامنے آئے ہیں اور اس کی وجہ سے 160 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔وزیر اعلیٰ  نے کہا کہ ریاست میں زیادہ  سے زیادہ ٹیسٹ پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ ممکنہ  متاثرین کی پہچان کرکے ان کا علاج کیا جا سکے اور باقی لوگوں کو بھی بچایا جا سکے۔ روپانی نے بتایا کہ ریاست میں اوسطاًہر دن  تقریباً 3000 لوگوں کی جانچ ہو رہی ہے۔

گجرات کے کچھ علاقوں میں مہاجرمزدوروں کے سڑکوں پر اترنے کے واقعہ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں گجرات کے وزیر اعلیٰ  نے کہا، ‘ریاست میں ایک دو چھوٹے  واقعات ضرور ہوئے ہیں لیکن اس کی وجہ  یہ نہیں ہے کہ سرکار کی مدد ان لوگوں تک نہیں پہنچ رہی ہے۔ کچھ مزدور اپنے گھروں کو جانے دینے کی مانگ کر رہے تھے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ محفو ظ نہیں تھا۔’

ریاست کی معیشت کو پٹری پر لانے کے بارے میں روپانی نے کہا، ‘موجودہ وقت میں گجرات میں 40 ہزار سے زیادہ صنعتی  اکائیوں نے اپنا کام کاج پھر سے شروع کر دیا ہے اور ان اکائیوں میں 5 لاکھ سے زیادہ مزدور کام کر رہے ہیں۔ سبھی میں سماجی  دوری اوردوسرے احکامات پر عمل کرنے کو کہا گیا ہے۔’

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘موجودہ صورتحال  کافی مشکل  ہے۔اقتصادی  مورچے پر دھیرے دھیرے قدم اٹھانا ہوگا۔ لیکن مجھے پوری امید ہے کہ جس حکمت عملی  کے ساتھ ہم آگے بڑھ رہے ہیں، اس سے ہمیں جلد ہی مثبت نتیجے دیکھنے کو ملیں گے۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)