خبریں

عظیم فٹ بالر اور فرسٹ کلاس کرکٹر چنی گوسوامی کا انتقال

چنی گوسوامی 1962 کے ایشیائی کھیل کے گولڈ میڈل جیتنے والی ہندوستانی ٹیم کے کپتان رہے تھے۔ ایک کرکٹر کے طور پر انہوں نے 1962 اور 1973 کے بیچ 46فرست کلاس میچوں میں بنگال کی نمائندگی کی تھی۔

چنی گوسوامی(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/@theafcdotcom)

چنی گوسوامی(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/@theafcdotcom)

نئی دہلی: ایشیائی کھیل، 1962 کی گولڈ میڈل جیتنے والی ہندوستانی  ٹیم کے کپتان رہے ہندوستان  کے عظیم فٹ بالر اور فرسٹ کلاس  کرکٹر چنی گوسوامی کا گزشتہ جمعرات کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا۔ وہ 82 سال کے تھے۔انہوں نے کولکاتہ کے ایک ہاسپٹل میں آخری سانس لی۔ پسماندگان میں بیوی  بسنتی اور بیٹا سدپتو ہیں۔

گوسوامی بنگال کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ بھی کھیلے تھے۔فیملی  کے ذرائع نے بتایا، ‘انہیں دل کا دورہ پڑا اور ہاسپٹل میں شام تقریباً پانچ بجے ان کا انتقال ہو گیا۔ ’وہ ذیابطیس، پروسٹریٹ اور سانس سے متعلق بیماریوں سے جوجھ رہے تھے۔غیر منقسم  بنگال کے کشورگنج ضلع(موجودہ بنگلہ دیش)میں پیدا ہوئے ۔گوسوامی کا اصل نام سبیمل تھا، لیکن انہیں ان کے نک نیم چنی سے ہی جانا جاتا تھا۔

انہوں نے ہندوستان کے لیے 1956 سے 1964 کے بیچ میں 50 انٹرنیشنل میچ کھیلے، جن میں روم اولمپک شامل تھا۔ وہیں کرکٹر کے طور پر انہوں نے 1962 اور 1973 کے بیچ 46 فرست کلاس  میچوں میں بنگال کی نمائندگی کی۔وہ عزرائیل میں سال 1964 میں ہوئے ایشیا کپ میں سلورمیڈل جیتنے والی ٹیم کے بھی ممبر رہے تھے، جو آج بھی ہندوستان کے بہترین مظاہروں سے ایک ہے۔ 1962 میں گوسوامی نے بیسٹ اسٹرائیکر آف ایشیا کا خطاب بھی جیتا تھا۔

گوسوامی، پی کے بنرجی (جن کی حال ہی میں موت ہوئی) اور تلسی داس بلرام ہندوستانی فٹبال کے سنہری  دور کی شاندارفارورڈصف کا حصہ تھے، جب ہندوستان  ایشیا میں فٹبال کی سب سے بڑی طاقت تھا۔گزشتہ مارچ مہینے میں ہی ہندوستان کے ایک اور عظیم فٹ بالر اور کوچ پی کے بنرجی کا بھی کولکاتہ میں لمبی بیماری کے بعدانتقال  ہو گیا۔

فٹ بال کے میدان  میں قابل ذکر خدمات دینے کے لیے انہیں 1963 میں ارجن پرسکار اور 1983 میں پدم شری سے نوازا گیا۔ محکمہ  ڈاک نے جنوری میں ان کے 82ویں سالگرہ  پرہندوستانی فٹ بال میں ان کی خدمات کے لئے خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا۔

گوسوامی پوری زندگی ایک ہی کلب موہن باغان کے لیے کھیلے، جہاں سے 1968 میں ریٹائر ہوئے۔ وہ پانچ سیشن میں ٹیم کے کپتان رہے اور 2005 میں موہن باغان رتن بنے۔ان کے انتقال  پر موہن باغان نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے، ‘ہم سابق کھلاڑی اور کلب لیجنڈ مسٹرسبیمل(چنی) گوسوامی کے انتقال سے صدمے میں  ہیں۔ اس مشکل گھڑی میں ہماری تعزیت فیملی  کے ساتھ ہیں۔’

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کلب کی سطح  پر چنی موہن باغان ٹیم کا1954 سے لےکر 1968 تک لگاتار 15 سال حصہ رہے اور 200 گول کئے۔ ان میں سے 145 کلکتہ فٹ بال لیگ، 25 گول آئی ایف اے شیلڈ، 18 گول ڈورنڈ کپ، 11 گول روورس کپ اور ایک گول ڈاکٹر ایچ کے مکھرجی شیلڈ کے لیے شامل ہے۔

ایشین فٹ بال کنفیڈریشن نے ان کے انتقال  پر ٹوئٹ کر کہا ہے، ‘1962 کے ایشیائی کھیلوں میں ہندوستانی  ٹیم کے گولڈ میڈل  جیتنے والے کپتان چنی گوسوامی لمبی بیماری کے بعد 82 سال کی عمر میں نہیں رہے۔ ہم ان کی فیملی اورمداحوں  کےلیےاپنی تعزیت کا اظہارکرتے ہیں۔’

سال 1957 میں انٹرنیشنل  میچ میں قدم رکھنے کے بعد گوسوامی 27 سال کی عمر میں اس کھیل سے ریٹائر ہو گئے تھے۔

ان کےانتقال  پر بی بی سی آئی کی جانب  سے ٹوئٹ کر کہا گیا ہے، ‘بی بی سی آئی سبیمل ‘چنی’ گوسوامی کی موت پر دکھ کا اظہار کرتا ہے۔ صحیح معنوں  میں ایک آل راؤنڈر۔ وہ ہندوستانی فٹ بال ٹیم کے کپتان رہے اور 1962 کے ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل دلایا۔ اس کے بعد انہوں نے بنگال کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ بھی کھیلا اور 1971-72 کے رنجی ٹرافی کے فائنل تک پہنچایا۔’

اس کھلاڑی نے کرکٹ میں بھی کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 1966 میں سبرتو گہا کے ساتھ چنی نے اندور میں ہوئے جوائنٹ سینٹرل اور ایسٹ زون ٹیم کے ذریعے گیری سو برس کی قیادت والی ویسٹ انڈیز کی تاریخی پاری کی ہار میں ایک اہم رول  نبھایا تھا۔ گوسوامی نے تب آٹھ وکٹ لیے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)