خبریں

انسٹا چیٹ گروپ: دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کی، 15 سالہ لڑکا گرفتار

اتوار کو ‘بوائز لاکر روم’نام کے پرائیویٹ انسٹاگرام چیٹ گروپ کی بات چیت کے کچھ اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کئے گئے، جہاں جنوبی دہلی کے اسکولی لڑکوں کے ایک گروپ کی جانب سے نابالغ لڑکیوں کی تصویریں شیئر کرکےقابل اعتراض باتیں کی گئی ہیں۔ اس کے بعد سائبر سیل نے معاملے کو جانکاری میں لیا اور ایف آئی آر درج کی۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ‘بوائز لاکر روم’ نام کے پرائیویٹ انسٹاگرام چیٹ گروپ میں نو عمر  لڑکوں کی جانب سے قابل اعتراض باتیں کرنے کے معاملے میں دہلی پولیس کی سائبر سیل نے ایف آئی آر درج کر لیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک 15 سالہ لڑکے کو گرفتار کر لیا ہے اور معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

بتا دیں کہ، ‘بوائز لاکر روم’نام کے اس انسٹاگرام چیٹ گروپ سے بڑی تعداد میں 17 سے 18 سال کے اسکولی اسٹوڈنٹ جڑے ہوئے ہیں، جو اپنی ہم عمر لڑکیوں کی تصویریں اس گروپ میں شیئر کر کےقابل اعتراض  باتیں کرتے رہے تھے۔ایک خاتون  ٹوئٹر صارف نے تین مئی کو اس انسٹاگرام چیٹ گروپ کے کچھ اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کئے تھے۔ گروپ چیٹ میں ایک لڑکا مبینہ  طور پر باقی کے لڑکوں کو گینگ ریپ کے لیے اکسا رہا تھا۔

‘بوائز لاکر روم’ نام کے اس انسٹاگرام چیٹ گروپ کے مبینہ  اسکرین شاٹ اتوار کو ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر بڑی تعداد میں شیئر کیے گئے۔ اس کے بعد سائبر سیل نے معاملے کو جانکاری میں  لیا اور ایف آئی آر درج کی۔ایک سینئرپولیس افسر نے کہا،‘سوموار کو ہم نے پایا کہ ایک نامی پرائیویٹ  اسکول کی انتظامیہ نے ساکیت پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔’

افسر نے کہا،‘اپنی شکایت میں اسکول انتظامیہ نے پولیس سے معاملے کی جانچ کی گزارش کی۔ ٹیکنیکل سرولانس کا استعمال کرتے ہوئے پولیس نے 15 سالہ لڑکے کا نمبر پایا، جس نے مبینہ طور پر گروپ میں فوٹوگراف شیئر کیے تھے۔ اس کا فون بند تھا۔ اس کے گھر کا پتہ پانے کے بعد سوموار شام کو اس کو حراست میں لے لیا گیا۔’

پولیس نے اب تک پایا ہے کہ جنوبی دہلی کے اسکولوں کے کچھ طلبا نے مارچ میں انسٹاگرام گروپ بنایا اور اپنے دوستوں کو جوڑنا شروع کیا۔ایک افسرنے کہا، ‘کچھ ممبر کالج میں پڑھنے والے اسٹوڈنٹ ہیں۔ کچھ لڑکوں  نے مبینہ  طور پر اسکول کی طالبات کی جانب سے پوسٹ کی گئی تصویروں کو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کرنا شروع کر دیا اور قابل اعتراض تبصرے کیے۔ اس کے ساتھ مبینہ چیٹس میں جنسی تشدد کی دھمکیاں بھی شامل تھیں۔’

ڈی ایس پی(سائبر سیل)انییش رائے نے کہا، ‘ہمیں پتہ چلنے کے بعد، ہم نے دفعہ465 (جعل سازی)، 471 (جعلی دستاویزیا الکٹرانک ریکارڈ کے رطور پر استعمال کرکے)، 469 (عزت کو نقصان پہنچانے کے لیے جعل سازی)، 509 (ایک خاتون کی شرافت  کی توہین کرنے کے لیےلفظ، اشارہ یا کام) اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ67 (الکٹرانک صورت میں فحش مواد کو شائع  کرنا یا پھیلانا)اور 67 اے (الکٹرانک صورت میں فحش موادکی اشاعت)کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی۔ ہم معاملے کی جانچ کر رہے ہیں اور سبھی تکنیکی شواہد اکٹھا کر رہے ہیں۔’

ابھی تک، اس انسٹاگرام چیٹ گروپ سے جنوبی دہلی کے چار نجی اسکولوں اور ایک نوئیڈا کے نجی اسکول کے جڑے ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

دہلی کے ایک اسکول کے پرنسپل نے کہا، ‘ایسا معلوم  ہوتا ہے کہ گروپ  میں شامل کچھ اسٹوڈنٹ ہمارے اسکول کے تھے۔ جب تک ہمیں پتہ چلا، تب تک پولیس کے پاس شکایت پہنچ چکی تھی۔ یہ ہمارے لیے ایک جھٹکا ہے کیونکہ ہمارے اسکول میں ایک ایسا ماحول ہے جہاں جنسی احترام  کے ساتھ سائبر کرائم کے مدعے پر بھی چرچہ  کی حوصلہ افزائی کی  جاتی ہے۔’

وہیں، ایک بیان جاری کرتے ہوئے فیس بک ترجمان نے کہا، ‘ہم یقینی طور پر ایسے سلوک  کی اجازت نہیں دیتے ہیں جو جنسی تشددکو بڑھاوا دیتا ہے یا کسی کا بھی استحصال کرتا ہے، بالخصوص خاتون اور نوجوان  لوگوں، اور معاملے کی جانکاری ملنے کے بعد ہم نے سماجی قدروں کی خلاف ورزی کرنے والے مواد پر کارروائی کی ہے۔’