خبریں

کو رونا وائرس وبا کے بیچ ایران میں دہائیوں بعد کار میں بیٹھ کر فلم دیکھنے کی آزادی ملی

فارسی زبان میں اس کو سنیما مشین کہتے ہیں۔ کار پارکنگ میں ہی ایک پردہ  لگا ہوتا ہے اور ناظرین کو فلم کی آواز ان کی کار میں موجود ایف ایم ریڈیو اسٹیشن کے ذریعے سنائی دیتی ہے۔ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ڈرائیو ان تھیٹر کی سہولت ایران میں بند کر دی گئی تھی۔

ایران کی راجدھانی تہران کے میلاد پارکنگ ایریا میں ڈرائیو ان تھیٹر کا مزہ لیتے لوگ(فوٹو: رائٹرس)

ایران کی راجدھانی تہران کے میلاد پارکنگ ایریا میں ڈرائیو ان تھیٹر کا مزہ لیتے لوگ(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ایران میں کو رونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ہزاروں لوگوں نے جان گنوائی ہے، لیکن اس کی وجہ سے 1979 کےاسلامی انقلاب کے بعد پہلی بار ڈرائیو ان تھیٹر میں فلموں کا لطف اٹھانے کا بھی موقع دیا گیا ہے۔ایک وقت تھا جب اسلامی انقلاب کے علمبردارشادی شدہ جوڑوں کو بہت زیادہ پرائیویسی دینے کے خلاف تھے، لیکن اس وبا کی وجہ سے آج تہران کے مشہورمیلاد ٹاور کی کار پارکنگ میں جوڑوں کو بیٹھ کر فلم دیکھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔

میلاد ٹاور کی پارکنگ میں آن لائن ٹکٹ خریدنے کے بعد ہر رات یہاں آنے والی کاریں قطار میں کھڑی ہوتی ہیں اور انہیں اہلکار انفیکشن سے آزاد کرتے ہیں۔فارسی زبان  میں اس کو سنیما مشین کہتے ہیں۔ پارکنگ میں ہی ایک پردہ  لگا ہوتا ہے اور فلم ناظرین کو اس کی آواز ان کی کار میں موجود ایف ایم ریڈیو اسٹیشن کے ذریعے سنائی دیتی ہے۔

کو رونا وائرس کی وجہ سے اسٹیڈیم اور سنیما گھر بند ہیں ایسے میں کار پارکنگ میں فلم کی نمائش واحد سماجی میل ملاپ کا طریقہ ہے۔ایران کو رونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملکوں میں شامل ہے جہاں 98 ہزار سے زیادہ  لوگوں کے کووڈ 19 ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے اور تقریباً چھ ہزار سے زیادہ لوگوں نے اپنی جان گنوائی ہیں۔

پارکنگ میں اپنی بیوی  کے ساتھ فلم دیکھنے آئے 36 سالہ بہروز نے کہا، ‘یہ بہت ہی دلکش تھا، کم سے کم میری عمر کے لوگوں کے لیے یہ پہلی بار ہو رہا ہے۔’انہوں نے کہا، ‘ایمانداری سے کہوں تو اکثر لوگ شوق اور جوش کی وجہ سے یہاں ہیں، فلم اپنے آپ میں کوئی معنی نہیں رکھتی۔ میرے لیے یہ معنی نہیں رکھتا کہ اس فلم کو کس نے بنایا ہے یا یہ کس بارے میں ہے۔’
یہاں فلم ‘ایکسڈس’(ہجرت) دکھائی گئی جس کو انقلابی گارڈ سےمتعلق کمپنی نے بنایاہے۔ فلمساز ابراہیم نے فلم کے موضوع کو کپاس کسانوں پرمرکوزکیا ہے، جن کی فصل مقامی باندھ سے سمندر کا کھارا پانی آنے سے خراب ہو جاتی ہے۔کسانوں کی قیادت کرنے والا ہیرو سرکار کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے اپنا ٹریکٹر لےکر تہران آ جاتا ہے۔
سرکار حمایتی تہران ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، اس فلم میں مقامی انتظامیہ کے خلاف ایک کسان کے احتجاج کو دکھایا گیا ہے، جو علامتی طور پر حسن روحانی سرکار جیسی ہے۔فلم دیکھنے آئیں عاطفہ سہیلی نے گھر سے باہر تفریح کے انتظام پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ‘میں یہاں ہاتھ صاف کرکے بیٹھی ہوں۔ اگر میں کچھ کھانا چاہتی ہوں یا تھوڑا آرام کرنا چاہتی ہیں تو اب مجھے دوسرے لوگوں سے سماجی دوری بنانے کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)